اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی ۔ یہ تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کے لیے ہوگی ۔جسٹس یحییٰ آفریدی 26 اکتوبر کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔
گزشتہ روز، پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے انہیں تعینات کرنے کی سفارش کی تھی۔ چیف جسٹس کی تقرری کے حوالے سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا دوسری بار ہونے والا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے جاری رہا جس کا تحریک انصاف نے بائیکاٹ کیا۔ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سےجسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر کرنے کی منظوری دی ۔ اس سے قبل اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے تحریک انصاف کو منانے کی کوشش کی گئی مگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے اجلاس میں شامل ہونے سے گریز کیا۔ واضح رہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے جن میں سینیارٹی کے اعتبار سے جسٹس منصور علی شاہ سب سے زیادہ سینئر تھے ۔ ان کے بعد جسٹس منیب اور جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام تھا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا تعارف
جسٹس یحییٰ آفریدی کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہورجبکہ اعلٰی تعلیم کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی۔
سنہ 1990 میں وکالت کا آغاز کرنے والے جسٹس یحییٰ آفریدی خیبر پختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے۔ 1997 میں یحییٰ آفریدی، شاہ اور من اللہ نامی ایک قانونی فرم کا حصہ تھے۔ اس فرم میں باقی دو پارٹنرز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ تھے۔
پریکٹس کے دوران ہی انہیں 2010 میں پشاور ہائی کورٹ کا جج لگایا گیا۔ وہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے جو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی بنے، تاہم 2018 میں وہ سپریم کورٹ آئے ۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعلیٰ عدالت میں فرائض نبھاتے ہوئے کئی اہم فیصلے کیے۔ حال ہی میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ میں بھی وہ شامل تھے، تاہم انہوں نے الگ سے نوٹ تحریر کیا ۔ جسٹس یحییٰ آفریدی ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف بنائے جانے والے 9 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے۔ اس وقت نامزد چیف جسٹس کی عمر 59برس ہے۔ نئی آئینی ترمیم کے بعد وہ تین سال بعد 2027 میں ریٹائر ہو جائیں گے ۔