آسٹریلیا کا نیتن یاہو کی تنقید کے بعد یہود دشمنی پر کارروائی کا دفاع
نیتن یاہو نے ایکس پر پوسٹ کیا، "بدقسمتی سے اس مجرمانہ فعل کو آسٹریلیا میں لیبر حکومت کی طرف سے اسرائیل مخالف جذبے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔"
آسٹریلیا کی حکومت نے ہفتے کے روز اپنے یہود دشمنی کو روکنے کے ریکارڈ کا دفاع کیا۔ جمعے کے دن ملبورن میں ایک یہودی معبد پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے آسٹریلیا پر اسرائیل مخالف پالیسیوں کا الزام لگایا تھا۔
نیتن یاہو نے آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانی کی مرکزی بائیں بازو کی لیبر حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اپنی پالیسیوں کے ذریعے جمعہ کو عبادت گاہ پر حملے جیسے جرائم کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور ان میں فلسطینی ریاست کی حمایت میں اقوامِ متحدہ کی حالیہ تحریک کی حمایت شامل ہے۔
نیتن یاہو نے ایکس پر پوسٹ کیا، "بدقسمتی سے اس مجرمانہ فعل کو آسٹریلیا میں لیبر حکومت کی طرف سے اسرائیل مخالف جذبے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔”
آسٹریلیا کے وزیر برائے روزگار مرے واٹ نے جواب دیا، "البانی حکومت نے یہود دشمنی کے خلاف کھڑے ہونے اور اسے ہماری کمیونٹی سے ختم کرنے کے لیے کئی سخت اقدامات کیے ہیں”۔
واٹ نے کہا کہ مئی 2022 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے حکومت نے سکولوں سمیت یہودی مقامات پر سکیورٹی اور حفاظت کو اپ گریڈ کرنے کے لیے یہودی تنظیموں کو 25 ملین ڈالر فراہم کیے تھے اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کر رہی تھی۔
واٹ نے برسبین میں کہا، "میں اس معاملے پر احترام سے وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے متفق نہیں ہوں۔”
البانی نے جمعے کے روز اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، آسٹریلیا میں یہود دشمنی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
پولیس نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ بدستور دو افراد کی تلاش میں تھے جن پر عبادت گاہ میں دانستہ آگ لگانے کا شبہ ہے جس میں ایک شخص زخمی ہوا اور ریاست وکٹوریہ کے دارالحکومت میلبورن میں وسیع پیمانے پر نقصان ہوا۔
اکتوبر 2023 میں اسرائیل-غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے آسٹریلیا میں یہود دشمنی اور اسلامو فوبک واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ سال منظور کردہ قوانین کے تحت دہشت گرد گروپوں کی علامات کی عوامی نمائش پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
تاہم بعض یہودی گروہ کہتے ہیں کہ البانی کی حکومت نے یہود دشمنی کے عروج سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔
گذشتہ ایک سال کے دوران درجنوں فلسطینی حامی مظاہرے کافی حد تک پرامن رہے ہیں حالانکہ حکومت نے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ مظاہروں سے کمیونٹی میں کشیدگی میں اضافہ اور سماجی ہم آہنگی متأثر ہو سکتی تھی۔