پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

چائلڈ پورنو گرافی کیا ہے اور اس کی کیا سزا ہے؟

ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والی مختلف ڈیجیٹل ڈیوائسز میں کم سن امریکی بچوں کی نازیبا تصایر، ویڈیوز اور دھمکی آمیز پیغامات ملے ہیں۔

(سید عاطف ندیم-پاکستان):وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق کراچی میں امریکی قونصل خانے کے اسپیشل ایجنٹ کرسٹوفر پیٹرسن کی طرف سے مارچ کے اوائل میں درخواست موصول ہوئی تھی۔ درخواست میں ایک پاکستانی شہری پر کم سن امریکی بچوں کو بلیک میل کرنے اور ان کی نامناسب تصاویر رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ایف آئی اے حکام نے جمعرات کو عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی قوںصل خانے کی درخواست پر جانچ کے بعد ملزم آغا سرور عباس نامی شخص کے وارنٹ حاصل کیے اور اسے منگل کو کراچی کے علاقے نیو رضویہ سوسائٹی سے گرفتارکیا گیا ۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزم کے زیر استعمال لیپ ٹاپس اور موبائل فونز میں موجود ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ امریکی بچوں سے مختلف ویب سائٹس، ویڈیو اور ٹیکسٹ چیٹ رومز سے رابطے میں تھا۔ ان ویب سائٹس میں گوگل میٹ، ویئربائی ڈاٹ کام، اسنیپ چیٹ ایپ اور دیگر ویب سائٹس شامل ہیں۔ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم ویب سائٹس کی مدد سے امریکہ میں بچوں کے گھروں کا اصل پتا حاصل کرتا اور پھر ان کی نازیبا ویڈیوز کو وائرل کرنے کی دھمکی دیتا تھا جب کہ وہ کئی ویڈیو کو پورن ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرنے میں بھی ملوث ہے۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت میں پیش کیے گئے چالان میں دعویٰ کیا ہے کہ ملزم نے چائلڈ پورنوگرافی کے جرم کا اقرار کیا ہے اور امریکی بچوں کی قابلِ اعتراض تصاویر کے غلط استعمال کرکے انہیں دھمکانے کو بھی تسلیم کیا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے ملزم کے خلاف پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ عدالت نے ملزم کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ملزم کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے عدالت میں چالان جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے بعد ملزم کے خلاف فرد جرم عائد کی جائے گی۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے وقار الدین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زیرِ استعمال کئی برطانوی سمز چائلڈ پورنو گرافی اور آن لائن مالی فراڈ میں استعمال ہوتی تھیں۔پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی ایک قابل تعزیر جرم ہے۔ ملک میں چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق مواد پیدا کرنے، تقسیم اور اسے اپنے پاس رکھنے پر پابندی اور جرمانہ عائد کرنے سے متعلق کئی قوانین اور ضوابط موجود ہیں۔پیکا ایکٹ کے تحت چائلڈ پورنوگرافی کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے لیے قید اور جرمانے کی سزاؤں کا تعین کیا گیا ہے۔
اسی طرح پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت بھی فحش اور ناشائستہ مواد، بشمول چائلڈ پورنو گرافی رکھنے اور پھیلانے کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ جووینائل جسٹس سسٹم آرڈیننس کے قانون کے تحت بھی بچوں کو استحصال اور بدسلوکی سے بچانے کے لیے چائلڈ پورنوگرافی کی ممانعت اور اس کے ارتکاب پر سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button