پاکستاناہم خبریں

وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں مذاکراتی کامیابی کا خیرمقدم، امن کی بحالی کو ’’پاکستان اور کشمیری عوام کی جیت‘‘ قرار دے دیا

"جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تمام جائز مطالبات تسلیم کیے گئے ہیں۔ ایک لیگل ایکشن کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ہر 15 دن بعد اجلاس کر کے معاملات کا جائزہ لے گی۔"

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی):
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر میں جاری حالیہ کشیدگی کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے مابین کامیاب معاہدے کو خوش آئند اور تاریخی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن کا قیام، مظاہرین کی واپسی اور معمولاتِ زندگی کی بحالی نہ صرف حکومت کی سنجیدہ کاوشوں کا ثمر ہے بلکہ جمہوریت، مکالمے اور عوامی مفاد کی فتح ہے۔


مذاکرات کی کامیابی، مظاہرین کی گھروں کو واپسی

معاہدہ گزشتہ رات طے پایا جب وفاقی وزراء پر مشتمل حکومتی کمیٹی اور جے اے اے سی کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور میں نمایاں پیش رفت ہوئی۔ اس پیش رفت کے بعد آزاد جموں و کشمیر میں کشیدگی کا خاتمہ ہوا اور مظاہرین رضاکارانہ طور پر منتشر ہو کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے۔

وزیرِاعظم نے مذاکراتی کمیٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا:

"مذاکراتی ٹیم نے عوامی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے دانشمندی، صبر اور سیاسی حکمت عملی سے کام لیا، جس کے باعث ہم ایک ممکنہ بحران کو قومی اتفاقِ رائے سے ٹالنے میں کامیاب ہوئے۔”


وفاقی وزراء کی مشترکہ پریس کانفرنس، معاہدے کی شقیں جاری

رات گئے وفاقی وزراء رانا ثناءاللہ، احسن اقبال اور طارق فضل چوہدری نے جے اے اے سی کے قائدین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں معاہدے کی شقوں کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ:

"جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تمام جائز مطالبات تسلیم کیے گئے ہیں۔ ایک لیگل ایکشن کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ہر 15 دن بعد اجلاس کر کے معاملات کا جائزہ لے گی۔”


وزیراعظم کا افواہوں کو مسترد کرنے اور کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کا اعلان

وزیرِاعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا:

"افواہوں، سازشوں اور انتشار پسند عناصر کے عزائم ناکام ہو چکے ہیں۔ ہماری حکومت کشمیری بہن بھائیوں کے مسائل کو ہمیشہ سے ترجیحی بنیادوں پر حل کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔”

انہوں نے کشمیری عوام پر زور دیا کہ:

"صرف مستند ذرائع سے معلومات حاصل کریں، افواہوں پر کان نہ دھریں۔ ہماری ترجیح عوامی مفاد، امن، اور ترقی ہے۔”


وزیراعظم کی مذاکراتی کمیٹی کو خراج تحسین

وزیرِاعظم نے مذاکراتی عمل میں حصہ لینے والے تمام وفاقی وزراء اور کمیٹی اراکین کی کوششوں کو انفرادی و اجتماعی طور پر سراہا اور کہا کہ انہوں نے ایک نازک وقت میں قومی اتحاد کا عملی مظاہرہ کیا۔


وزراء کا ردعمل: ’’یہ معاہدہ جمہوریت اور کشمیری عوام کی فتح ہے‘‘

وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال اور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹویٹر) پر اپنے پیغامات میں اس معاہدے کو پاکستان، آزاد جموں و کشمیر اور جمہوری اقدار کی جیت قرار دیا۔

احسن اقبال نے کہا:

"کشمیری عوام پاکستان کے مؤقف کی فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں۔ یہ معاہدہ عوامی اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔”

طارق فضل چوہدری نے اپنے پیغام میں لکھا:

"کشمیر زندہ باد، پاکستان زندہ باد۔ یہ معاہدہ قومی ہم آہنگی کی ایک روشن مثال ہے۔”


معاہدے کی تفصیلات: اصلاحات، معاوضہ، اور ترقیاتی اقدامات شامل

معاہدے کے مطابق، آزاد جموں و کشمیر میں متعدد انتظامی، سماجی اور مالیاتی اصلاحات پر عملدرآمد کیا جائے گا، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

🔹 قانونی اقدامات

  • پُرتشدد واقعات کے حوالے سے مقدمات درج کیے جائیں گے

  • انکوائری کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا

🔹 معاوضہ اور بحالی

  • جاں بحق افراد کے ورثاء کو سرکاری اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا

  • زخمیوں کو 10 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی

  • متاثرہ خاندانوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کی جائیں گی

🔹 تعلیم اور بورڈز

  • مظفرآباد اور پونچھ میں دو نئے تعلیمی بورڈز قائم ہوں گے

  • تمام بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا

🔹 زمین کی فراہمی

  • میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن کے اندر زمین کی ملکیت دی جائے گی

🔹 ادارہ جاتی اصلاحات

  • مقامی حکومت ایکٹ 1990 میں 90 دن کے اندر ترامیم کی جائیں گی

  • کابینہ کا حجم 20 وزراء اور مشیروں تک محدود کیا جائے گا

  • سیکریٹریز کی تعداد 20 سے تجاوز نہیں کرے گی

🔹 صحت و توانائی

  • ہیلتھ کارڈز کے لیے 15 دن میں فنڈز جاری کیے جائیں گے

  • بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے

🔹 قانونی رہائی

  • 2 اور 3 اکتوبر کو گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے گا

🔹 مانیٹرنگ کا نظام

  • معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی


نتیجہ: بات چیت، اتفاق رائے اور قومی وحدت کی فتح

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق، آزاد جموں و کشمیر کی حالیہ صورتحال میں یہ معاہدہ ایک مثبت پیش رفت ہے جس نے ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کی ہے۔ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنا ایک ایسی حکمت عملی ہے جو ملک کے دیگر حصوں کے لیے بھی مثالی نمونہ بن سکتی ہے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف کا کردار اس پوری صورتحال میں مدبرانہ قیادت کا عکاس رہا، جبکہ کشمیری عوام کی بردباری اور حب الوطنی نے جمہوریت کی فتح کو ممکن بنایا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button