
پاکستان کے صوبی پنجاب میں مون سون کی گیارہویں لہر سے قبل انتباہ: ممکنہ سیلاب سے لاکھوں افراد خطرے میں
حکام کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ علاقے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے نشیبی علاقے ہیں جہاں شدید بارشوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی نے تباہی کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔
لاہور (نمائندہ خصوصی) – پنجاب کے مشرقی علاقوں میں ریجنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (RDMA) نے مون سون کی گیارہویں لہر کی آمد سے قبل ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے شہریوں کو دریاؤں، ندی نالوں اور نشیبی علاقوں میں ممکنہ سیلاب کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ منگل سے جمعہ کے دوران بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے، جو پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔
"دی نیشن” اخبار کی رپورٹ کے مطابق، RDMA کے ترجمان نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ بارشوں کے نتیجے میں نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں، جبکہ دریاؤں اور نہروں میں طغیانی کے شدید امکانات موجود ہیں۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں فوری طور پر ہیلپ لائن 1129 پر اطلاع دیں۔
ملک بھر میں سیلاب سے تباہی: 972 اموات، لاکھوں متاثر
قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، رواں مون سون سیزن کے دوران سیلاب کے باعث اب تک 972 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ متاثرین کی تعداد لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔ حکام کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ علاقے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے نشیبی علاقے ہیں جہاں شدید بارشوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی نے تباہی کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔
جلال پور پیروالا میں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن
گزشتہ بدھ کے روز پاکستانی فوج اور مقامی ریسکیو اداروں نے جنوبی پنجاب کے ضلع جلال پور پیروالا کے اطراف میں ڈوبی ہوئی بستیوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ ان علاقوں میں پانی کی سطح اتنی بلند ہو چکی ہے کہ مکانات کی چھتیں اور درخت ہی واحد پناہ گاہ رہ گئے ہیں۔ ریسکیو ٹیموں کی کشتیاں مسلسل ان علاقوں سے لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں۔
1.42 لاکھ افراد براہ راست متاثر، 21 لاکھ بے گھر
ریلیف کمشنر پنجاب، نبیل جاوید کے مطابق، موجودہ سیلاب کی صورتحال سے پنجاب کے صرف ایک علاقے میں تقریباً ایک لاکھ 42 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ جبکہ صوبہ بھر میں 42 لاکھ سے زیادہ افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں اور 21 لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔ ہزاروں دیہات زیر آب آ چکے ہیں اور ہزاروں مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
بے گھر ہونے والے متاثرین میں سے اکثر نے قریبی رشتہ داروں کے گھروں میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ بہت سے لوگ سرکاری ریلیف کیمپوں یا پشتوں پر بنے عارضی شیلٹرز میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ دیہاتوں سے آنے والی رپورٹس کے مطابق کئی مقامات پر خوراک، ادویات، صاف پانی اور پناہ گاہوں کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
امیر اور غریب کے درمیان واضح فرق: غریب امداد کے منتظر
کئی متاثرین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شکایت کی ہے کہ مالی طور پر مستحکم افراد نے ذاتی خرچ پر کشتیاں کرائے پر لے کر بروقت محفوظ مقامات کا رخ کر لیا، جبکہ غریب طبقہ سرکاری امداد کا منتظر رہا۔ اس صورتحال نے ایک بار پھر قدرتی آفات میں طبقاتی تفریق کو نمایاں کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی وارننگ: 1.65 ملین افراد شدید خطرے میں
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (UNOCHA) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کے نتیجے میں 1.65 ملین سے زائد افراد شدید خطرے میں ہیں جنہیں فوری انخلا، خوراک، ادویات اور طبی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، اگر امدادی سرگرمیوں میں تیزی نہ لائی گئی تو متاثرہ افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
سیلاب کی وجوہات: غیر معمولی بارشیں اور بھارتی ڈیموں سے پانی کا اخراج
حکام کے مطابق 23 اگست سے اب تک پنجاب میں تقریباً 4 ہزار دیہات مکمل یا جزوی طور پر زیر آب آ چکے ہیں۔ ماہرین موسمیات اور حکومتی ادارے اس صورتحال کی بنیادی وجہ معمول سے کہیں زیادہ بارشوں اور بھارت کی جانب سے بار بار ڈیموں کا پانی چھوڑنے کو قرار دے رہے ہیں۔ اس کے باعث دریاؤں میں پانی کا بہاؤ اچانک بڑھ جاتا ہے، جو نشیبی علاقوں میں تباہی مچا دیتا ہے۔
حکومت کا ردعمل اور مستقبل کا لائحہ عمل
پنجاب حکومت، ضلعی انتظامیہ، فوج اور NDMA کی مشترکہ کوششوں سے بڑے پیمانے پر ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل، عارضی رہائش، ادویات کی فراہمی اور واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کا عمل تیز کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے آئندہ چند روز کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر فنڈز جاری کر دیے ہیں اور ریسکیو ٹیموں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
خبر کا خلاصہ: پنجاب سمیت ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے۔ حکومتی ادارے اور بین الاقوامی تنظیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، لیکن ممکنہ مزید بارشوں نے خطرے کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سرکاری ہدایات پر عمل کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر متعلقہ اداروں سے رابطہ کریں۔