
(سید عاطف ندیم-پاکستان):پی ٹی آئی کے اندر گروہ بندی پہلے سے موجود تھی جو عمران خان کے جیل میں جانے کے بعد کُھل کر سامنے آ چکی ہے۔وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور خود کو پارٹی کے اندر غیرمحفوظ تصور کرتے ہیں۔ پہلے ایم این اے عاطف خان کے پیچھے اینٹی کرپشن کو لگایا گیا تھا کیونکہ وہ مخالف گروپ کے ہیں مگر اس کیس میں کامیابی نہ مل سکی۔‘
طارق وحید نے بتایا کہ ’عمران خان نے تیمور سلیم جھگڑا کو کابینہ میں شامل کرنے کی ہدایت کی تھی مگر اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ الٹا تیمور جھگڑا کے خلاف احتساب کمیٹی میں تحقیقات کا آغاز ہوا۔ اقتدار کے لیے ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی ہو رہی ہے جس کا نقصان پارٹی کو ہو رہا ہے۔‘
پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’پارٹی کے اندر چار سے پانچ گروپ بن چکے ہیں جو ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ ہر گروپ کا رکن کسی نہ کسی ذریعے سے عمران خان تک اپنا بیانیہ پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ خان تک بات پہنچ سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعلٰی کی براہ راست عمران خان سے ملاقات ہوتی ہے اسی لیے ان کا بیانیہ مضبوط ہے۔ اور وہ کسی نہ کسی حد تک بانی چیئرمین کو قائل بھی کر لیتے ہیں۔‘’وزیراعلٰی کی کرسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ عمران خان کے نزدیک سیاسی اور غیرسیاسی قوتوں سے بات چیت کے لیے ان کا کردار اہم ہے۔‘
دوسری جانب صوبہ پنجاب میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی آپس میں چپقلش کی وجہ سے استعفے بھی سامنے آ رہے ہیں۔سیکریٹری جنرل پنجاب حماد اظہر نے اندرونی معاملات بگڑنے پر تیسری مرتبہ اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ تاہم اس بار انہوں نے کہا یہ استعفیٰ اب قابل واپسی نہیں نہ آئندہ کسی عہدے کا خواہش مند ہوں۔