کالمزسید عاطف ندیم

فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری، اعلامیہ…..سید عاطف ندیم

امریکہ اور اہل مغرب کی آشیرباد اور مکمل مادی ،مالی اور حربی امداد کے ساتھ اسرائیل نے غزہ کے مظلوم فلسطینوں پر رواں صدی کے سب سے تباہ کن مظالم ڈھائے ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
آج پاک چائنا فرینڈ شپ سنٹر اسلام آباد میں مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام
"فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری "کے عنوان سے قومی کانفرنس منعقد ہوئی ،اس میں پاکستان بھر سے دینی جماعتوں اور دینی تنظیمات کے صفِ اول کے قائدین شریک ہوئے ۔اجلاس میں اتفاق رائے سےمندرجہ ذیل اعلامیہ کی منظوری دی گئی:
٭۔امریکہ اور اہل مغرب کی آشیرباد اور مکمل مادی ،مالی اور حربی امداد کے ساتھ اسرائیل نے غزہ کے مظلوم فلسطینوں پر رواں صدی کے سب سے تباہ کن مظالم ڈھائے ہیں،ماضی قریب کی تاریخ میں پوری دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔بچوں ،عورتوں ،بوڑھوں اور جوانوں سمیت تقریبا 55 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں ،کم و بیش 2 لاکھ افراد شدید زخمی اور معذور ہو چکے ہیں اور 70 فیصد سے زائد علاقہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے، شہری خدمات کا پورا ڈھانچہ تباہ و برباد ہو چکا ہے،بیشتر اسپتال ،تعلیمی ادارے ،انتظامی اور رفاہی خدمات کے ادارے تباہ ہوچکے ہیں۔یہ محض ایک جنگ نہیں ،بلکہ فلسطینوں کی کھلی اور منظم نسل کُشی (Genocide) ہے۔
ایسا لگتا ہے عالمی ضمیر مر چکا ہے،اپنے وطن کی آزادی و خود مختاری کے لیے جِد وجُہد کرنے والوں کو دہشت گرد اورقاتلوں ،ظالموں اور جابروں کو حق پر مبنی قرار دیا جارہا ہے۔اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل غیر مؤثر ہوچکے ہیں،امریکہ غیر مشروط جنگ بندی کی ہر قرار داد کو ویٹو کررہا ہے۔حقوقِ انسانی،حقوقِ نسواں ،حقوقِ اطفال،عالمی عدالت انصاف اور دیگر عالمی ادارے مفلوج اور بے بس ہو چکے ہیں۔
ایسی صورت حال میں شرعا "الاقرب فاالاقرب”کے اصول پر تمام مسلم حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی نصرت امت مسلمہ پر واجب ہوچکی ہے ،قرآنی آیات ،احادیث مبارکہ اور مسلمہ فقہی اصول اس پر شاہد عدل ہیں ۔
وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًاo النساء 75 ۔
مسلم حکمران اور پوری امت اس کے لیے عنداللہ جوابدہ ہوگی اور اللہ کریم کے ہاں اس حوالے سے کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا۔
٭۔ اقوام متحدہ اپنی قرار دادوں کے ذریعے 1967 میں بیت المقدس اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کو ناجائز ،غاصبانہ اور غیر قانونی قرار دے چکی ہے،اسلام اور مسلمہ عالمی قوانین کی رو سے اپنے وطن کی آزادی کے لیے جِدو جُہد کرنا فلسطینیوں کا شرعی ،قانونی اور اخلاقی حق ہے۔ عالمی عدالت ِ انصاف غزہ میں اسرائیلی مظالم کو نسل کُشی قرار دے چکی ہے اور جو ممالک اس وقت اسرائیل کی تائید وحمایت اور پشت پناہی کررہے ہیں ،وہ سب عالمی معاہدات اور عالمی میثاق کو توڑنے کے مجرم ہیں، لہذا فلسطین کے معاملے میں کوئی معاہدہ کسی مسلمان ملک کےلئے اس جہاد میں شرکت سے مانع نہیں ہے۔ لیکن یہ واضح رہے کہ اہل فلسطین کی مدد کے نام پر مسلم ممالک میں اصلاحِ احوال اور تبدیلی کے لیے حکومتوں کے خلاف مسلح جِدو جُہد فساد فی الارض اور غیر شرعی،غیر آئینی اور غیر قانونی فعل ہے اور بغاوت کے زمرے میں آتا ہے ، تاریخ بتاتی ہے کہ ایسی کارروائیوں کا نتیجہ ہمیشہ امت میں تفریق اور زوال کا باعث بنا ہے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلامی کانفرنس کی تنظیم فلسطینیوں کی بحالی کےلئے فوری فنڈ قائم کرے اور متاثرین تک اس کی ترسیل کا انتظام کرے۔
جن مسلم ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں، وہ غیر مشروط جنگ بندی تک ان تعلقات کو منقطع کریں، اپنے سفراء کو واپس بلائیں اور اسرائیلی سفراء کو ملک بدر کریں۔
جو عالمی ادارے اپنے فرائض ادا نہیں کر رہے مسلم ممالک ان کی رکنیت سے عارضی طور پر دستبردار ہو جائیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس فورا طلب کیا جائے اور چونکہ پاکستان اس کا عارضی ممبر ہے ، اس لئے وہ پہل کرے۔
اصولاً امت مسلمہ کی ترجمانی اور اس کے مطالبات کی تکمیل متعلقہ مسلم حکومتوں کی ذمہ داری ہے ، لیکن جب تک مسلم حکومتیں اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ نہیں ہوتیں ، امت مسلمہ کا فرض ہے :
(الف) قابل اعتماد رفاہی اداروں کے ذریعے فلسطینیوں کی بڑھ چڑھ کر مالی امداد کریں ۔
(ب) تحریر ، تقریر اور پر امن اجتماعات اور احتجاجی جلوسوں کے ذریعے دنیا کو اپنے جذبات سے آگاہ کریں ۔
(ج) غزہ کے محصورین کےلئے غذائی سازو سامان ، ان کےحالات کی مناسبت سے ملبوسات فراہم کریں ۔
(د) کنٹینروں کے کانوائے پر مشتمل گشتی اسپتال قائم کریں جوادویہ، آپریشن تھیٹر ، لیبارٹری ، طبی آلات ، ایکسرے ، الٹرا ساونڈ اور سٹی اسکین ، نیز میڈیکل اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر مشتمل ہو، "ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ” کی تنظیم کو حرکت میں لائیں۔ اعلیٰ مہارت کے سرجن، فزیشن اور ٹیکنیشن اپنی مفت خدمات پیش کریں۔
(ھ) جو کاروباری ادارے اسرائیل کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں ، پُر امن طریقے سے ان کی مصنوعات کا عالمی سطح پر بائیکاٹ کریں۔ جو کاروباری ادارے اپنے سٹوریا کمپینیوں سے ایسی مصنوعات نہ ہٹائیں، ان کے مالکان کا بھی پُر امن بائیکاٹ کیا جائے۔
(و) آئندہ جمعۃ المبارک کو ” یوم مظلومین و محصورینِ فلسطین” کے عنوان سے منائیں اور ملک بھر میں پر امن مظاہرے کریں اور ریلیاں نکالیں۔
(ز) عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کےلئے جدید الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے تمام دستیاب پلیٹ فارمز کو استعمال کریں۔
(ح) مظلوم و محصور فلسطینیوں کے حق میں متفقہ آواز بلند کرنے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کےلئے غیرسرکاری سطح پر کل جماعتی کانفرنس بلائی جائے تاکہ کسی کے پاس عدم شرکت کا کوئی جواز نہ رہے ، اگر کسی اور نے پہل نہ کی تو مجلس اتحاد امت پاکستان اس کی بابت حکمت عملی ترتیب دے گی۔
٭۔ یہ اجلاس صدر امریکہ کے اس بیان کی شدید مذمت کرتا ہے ، جس میں انہوں نے فلسطینیوں کو اپنا آبائی وطن غزہ چھوڑنے اور وہاں سے ہجرت کرنے کا کہا ہے، نیز اشاروں کنایوں میں غزہ پر قبضہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ہم ببانگ دہل کہنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل سمیت پورا خطہ فلسطینیوں کا آبائی وطن ہے ، اس پر ان کا قانونی اور فطری حق ہے ، امریکہ چاہے تو اسرائیلیوں کو کہیں اور آباد کر سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button