
’جرمنی میں کوکین تیزی سے پھیل رہی ہے‘
منشیات کی بین الاقوامی تجارت کی توجہ یورپ کی جانب جا رہی ہے کیونکہ ان کے بقول ''شمالی امریکہ کی مارکیٹ سیر ہو چکی ہے
میؤنش نے کہا کہ منشیات کی بین الاقوامی تجارت کی توجہ یورپ کی جانب جا رہی ہے کیونکہ ان کے بقول ”شمالی امریکہ کی مارکیٹ سیر ہو چکی ہے۔‘‘ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی جانب سے جاری کردہ جرمنی میں 2024 کے جرائم کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں کوکین سے متعلق جرائم کی تعداد میں گزشتہ سال تقریباً پانچ فیصد اضافہ ہوا۔

میؤنش نے افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت کی طرف سے افیون پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے ہیروئن کی عالمی منڈی میں تبدیلی کی صورت حال سے بھی خبردار کیا۔ ”اس سے قلت پیدا ہو گئی ہے اور اس وجہ سے مصنوعی اوپیئڈز (ہیروئن کے ساتھ ملائے جانے) میں اضافہ ہوا ہے، جو صارفین کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔‘‘
انہوں نے یہ وضاحت امریکہ میں فینٹینائل کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسے وقت کی ہے، جب حکام نے جرمنی میں ہیروئن سے متعلق جرائم میں گزشتہ سال کمی کی نشاندہی کی تھی۔
جرمنی کی سبکدوش ہونے والی اتحادی حکومت کی جانب سے بھنگ کو جزوی طور پر قانونی قرار دینے پر بھی یمیؤنش ذیاد مطمئن نہیں ۔ خیال رہے کہ حکومت نے اپریل سے ذاتی استعمال کے لیے خصوصی طور پر مجاز کلبوں میں تھوڑی مقدار میں بھنگ کاشت کرنے کی اجازت دی ہے، جب کہ بالغ افراد کو 25 گرام ( ایک اونس سے کچھ کم) بھنگ ساتھ لے جانے کی اجازت ہے۔
بی کے اے کے سربراہ کا کہنا تھا، ”بھنگ کو قانونی قرار دینے کا بلیک مارکیٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یہ نام نہاد بھنگ کلب بھی مانگ پوری نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے شکایت کی کہ نئی قانون سازی نے پولیس کے کام کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب لوگ قانونی طور پر 25 گرام بھنگ اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں تو یہ ثابت کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے کہ وہ اس کی فروخت میں ملوٹ ہیں۔
جرمنی میں کرسچن ڈیموکریٹ (سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹ (ایس پی ڈی) کی مخلوط حکومت نے 2025 کے موسم خزاں میں بھنگ کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے۔ قدامت پسند سی ڈی یو اس قانون کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے حق میں ہے۔ میؤنش نے اصرار کیا، ”منشیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف جنگ کو پولیس اور نظام انصاف کے ایجنڈے میں سرفہرست رہنا چاہیے۔‘‘
سی ڈی یو نے فروری میں ہونے والے جرمن وفاقی انتخابات میں ووٹوں کا سب سے بڑا حصہ حاصل کیا تھا اور وہ نئی دو جماعتی مخلوط حکومت میں سینئر پارٹنر بننے کے لیے تیار ہے۔ پارٹی رہنما فریڈرش میرس کے مئی میں چانسلر منتخب ہونے کا امکان ہے۔