کاروبار

پاکستان میں ڈالر کی قلت: قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کریک ڈاؤن، شہریوں کو اوپن مارکیٹ سے کرنسی کے حصول میں مشکلات

بعض ماہرین اس کریک ڈاؤن کے مختصر مدتی منفی اثرات کی نشاندہی کر رہے ہیں، جن میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب و رسد کا غیرمتوازن ہونا شامل ہے۔

لاہور / اسلام آباد / کراچی (اسپیشل رپورٹ)
پاکستان میں غیرملکی کرنسی، خصوصاً امریکی ڈالر کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف جاری کریک ڈاؤن نے ملکی منی مارکیٹ کو متاثر کیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے مختلف شہروں میں کارروائیوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی دستیابی محدود ہو گئی ہے، جس کے باعث شہریوں، طلبہ اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

لاہور میں شہری پریشان، اوپن مارکیٹ میں ڈالر دستیاب نہیں

ڈالر کی قلت سے متعلق سب سے زیادہ شکایات پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے سامنے آئی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ متعدد ایکسچینج کمپنیز کے پاس ڈالر دستیاب ہی نہیں، جب کہ بعض کمپنیاں ڈالر خرید تو رہی ہیں، لیکن فروخت نہیں کر رہیں۔

والٹن کے رہائشی محمد امین نے بتایا:

"میرے بیٹے کی فلائٹ اتوار کو ہے، اور میں دو دن سے شہر بھر میں ڈالر کی تلاش کر رہا ہوں۔ والٹن، مال روڈ، اور دیگر علاقوں میں ایکسچینج کمپنیز کے پاس یا تو ڈالر ہے نہیں، یا وہ بیچنے سے انکار کر رہی ہیں۔”

اسی طرح ایک اور طالبعلم محمد دلاور نے بتایا کہ انہیں بلیک مارکیٹ سے 295 روپے فی ڈالر کے حساب سے امریکی کرنسی خریدنی پڑی۔

"میں چھٹیوں پر پاکستان آیا تھا، اب واپسی کے وقت ڈالر کی دستیابی سب سے بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔ ہمارے واٹس ایپ گروپ میں درجنوں دوست اسی پریشانی سے دوچار ہیں۔”

گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں بھی قلت شروع

لاہور کے بعد ڈالر کی کمی کی شکایات گوجرانوالہ اور فیصل آباد سے بھی آنے لگی ہیں۔
محمد دلاور کے مطابق:

"کچھ دوستوں کو گوجرانوالہ سے ڈالر مل گئے تھے، لیکن اب وہاں بھی صورتحال ویسی ہی ہو گئی ہے جیسی لاہور میں ہے۔ میں نے بلیک میں بڑی مشکل سے 292 روپے کا ریٹ دے کر ڈالر حاصل کیے۔”

کراچی میں صورت حال نسبتاً بہتر

ادھر کراچی میں حالات قدرے بہتر دکھائی دے رہے ہیں۔ اردو نیوز کے نمائندے زین علی کے مطابق:

"کراچی کی مارکیٹ میں ڈالر دستیاب ہے، لیکن سخت جانچ پڑتال کے بغیر ڈالر فراہم نہیں کیے جا رہے۔ ویزہ، ٹکٹ اور دیگر دستاویزات کی جانچ لازم قرار دی گئی ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سخت نگرانی کے باعث کراچی کی مارکیٹ میں گڑبڑ اور بلیک مارکیٹ کا رجحان کم دکھائی دے رہا ہے۔

ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن اور اس کے اثرات

گزشتہ کئی ماہ سے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (FIA) غیرقانونی طور پر زرمبادلہ کے لین دین میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔ خاص طور پر ایران اور افغانستان کی سرحدوں کے قریب جنوبی و جنوب مغربی علاقوں میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق:

"غیرقانونی زرمبادلہ کے کاروبار پر قابو پانے سے نہ صرف مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے میں مدد ملی ہے بلکہ روپے کی قدر بھی بہتر ہوئی ہے۔”

تاہم بعض ماہرین اس کریک ڈاؤن کے مختصر مدتی منفی اثرات کی نشاندہی کر رہے ہیں، جن میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب و رسد کا غیرمتوازن ہونا شامل ہے۔

ایکسچینج کمپنیز کیا کہتی ہیں؟

لاہور میں ایک بڑی ایکسچینج کمپنی کے عہدیدار محمد جاوید کا کہنا ہے:

"اس وقت صورتحال پیچیدہ ہے۔ پچھلے کچھ دنوں میں اسٹیٹ بینک نے بڑی مقدار میں مارکیٹ سے ڈالر اٹھایا ہے، جبکہ درآمد کنندگان نے بھی مختلف ریٹس پر ڈالر خریدا ہے۔ اب جس نے 290 پر خریدا ہے، وہ 285 پر کیسے بیچے گا؟”

ان کے مطابق مارکیٹ میں اس وقت طلب اور رسد میں واضح فرق ہے، جس کی وجہ سے چند شہروں میں ڈالر کی قلت کی صورت حال سامنے آئی ہے۔

حکومت اور اسٹیٹ بینک کا مؤقف

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ

"ملک میں ڈالر کی کوئی قلت نہیں، نہ ہی کوئی ایسی شکایت ہمیں موصول ہوئی ہے۔ اگر کسی کو دقت پیش آ رہی ہے تو وہ متعلقہ اداروں سے رجوع کرے۔ حکومت کے پاس ڈالر کے وافر ذخائر موجود ہیں۔”

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ایکسچینج کمپنیوں کے اعلیٰ حکام کی فوجی اداروں کے نمائندوں سے ملاقاتیں بھی ہوئیں، جن کا مقصد ڈالر کی قیمتوں کو مستحکم رکھنا اور مارکیٹ میں شفافیت یقینی بنانا بتایا گیا ہے۔


تجزیہ: آگے کیا ہوگا؟

ڈالر کی وقتی قلت، بلیک مارکیٹ کے رجحانات، اور طلب و رسد کا عدم توازن اس وقت پاکستانی منی مارکیٹ کے بنیادی مسائل بن چکے ہیں۔ اگرچہ حکومت کی کوشش ہے کہ زرمبادلہ کی مارکیٹ کو قانونی اور شفاف بنایا جائے، مگر اس عمل میں ایسے اقدامات بھی ضروری ہیں جن سے طلب کو مناسب انداز میں پورا کیا جا سکے۔

جب تک مارکیٹ میں اعتماد بحال نہیں ہوتا، اور ایکسچینج کمپنیاں شفاف طریقے سے ڈالر کی فروخت بحال نہیں کرتیں، تب تک شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button