
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت نجکاری سے متعلق اہم اجلاس، قومی مفاد اور شفافیت کو مقدم رکھنے کی ہدایت
نجکاری صرف مالی بوجھ کم کرنے کا ذریعہ نہیں، بلکہ اس کا مقصد اداروں کی استعداد کار میں بہتری، خودمختاری، اور مؤثر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،وزیر اعظم آفس کے ساتھ
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرصدارت مجوزہ سرکاری اداروں کی نجکاری سے متعلق ایک نہایت اہم جائزہ اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں متعلقہ وفاقی وزراء، اعلیٰ حکام، اور مختلف سرکاری محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل میں پیش رفت کا جائزہ لینا، درپیش چیلنجز کا احاطہ کرنا، اور مستقبل کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دینا تھا۔
اجلاس میں وزیراعظم کو 24 میں سے 15 سرکاری اداروں کی نجکاری سے متعلق جاری عمل اور اس میں ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ متعلقہ محکموں نے وزیراعظم کو اداروں کے موجودہ مالی و انتظامی حالات، ممکنہ سرمایہ کاروں سے جاری مذاکرات، اور نجکاری کے مختلف مراحل کے بارے میں آگاہ کیا۔
"قومی مفاد کو ہر صورت مقدم رکھا جائے” — وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح اور دو ٹوک ہدایات جاری کیں کہ نجکاری کے عمل کے دوران قومی مفاد کو ہر مرحلے پر ترجیح دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری صرف مالی بوجھ کم کرنے کا ذریعہ نہیں، بلکہ اس کا مقصد اداروں کی استعداد کار میں بہتری، خودمختاری، اور مؤثر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "جن اداروں کو برسوں سے عوامی خزانے پر بوجھ بنے رکھا گیا ہے، وہ نہ صرف مالی بدانتظامی کی علامت ہیں بلکہ قومی وسائل کے ضیاع کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ ایسے اداروں کی بروقت اور شفاف نجکاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔”
عالمی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت
وزیراعظم نے اجلاس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ نجکاری کے پورے عمل کو شفاف، مؤثر اور بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لیے عالمی شہرت یافتہ مالی و انتظامی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف اسی صورت میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکتا ہے اور ریاست کو اس کے اثاثوں کی مناسب قیمت حاصل ہو سکتی ہے۔
"سرخ فیتہ اور تاخیر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی”
اجلاس میں وزیراعظم نے سختی سے ہدایت کی کہ نجکاری کے عمل میں کسی بھی قسم کی انتظامی تاخیر، سست روی یا سرخ فیتے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ ادارے واضح ٹائم لائن کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور نجکاری کے ہر مرحلے پر مکمل تیاری اور پیشہ وارانہ انداز اختیار کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "میں خود نجکاری کے ہر مرحلے کی نگرانی کروں گا، اور اس حوالے سے باقاعدگی سے اجلاسوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ عمل میں کسی قسم کی کوتاہی یا سستی نہ ہونے پائے۔”
جامع حکمت عملی اور اندرونی اصلاحات کی ضرورت پر زور
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر اس بات پر زور دیا کہ نجکاری کے ساتھ ساتھ اداروں میں اندرونی اصلاحات کا عمل بھی فوری شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صرف نجکاری ہی حل نہیں، بلکہ اداروں کی گورننس، مالی نظم و ضبط، اور کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ باقی ماندہ ادارے بھی قومی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔
اعلیٰ سطحی شرکت اور تجاویز
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، اور دیگر اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے اپنے متعلقہ شعبوں میں جاری اقدامات اور نجکاری کو مؤثر بنانے کے لیے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ادارہ جاتی اصلاحات، نجی سرمایہ کاری کا فروغ، اور مالی بوجھ میں کمی آج کے دور کی بنیادی ترجیحات ہونی چاہییں۔
حکومت کی معاشی پالیسی کا اہم سنگ میل
یہ اجلاس حکومت کی اُس اقتصادی پالیسی کا مظہر ہے جس کے تحت ایسے اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے جو طویل عرصے سے مالی خسارے کا شکار ہیں اور قومی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ حکومت کا مقصد نہ صرف معیشت کو استحکام دینا ہے بلکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا، اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا بھی اس پالیسی کا حصہ ہے۔
اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ کیا گیا کہ نجکاری کے عمل کو تیزی، شفافیت اور قومی مفاد کے اصولوں کے تحت مکمل کیا جائے گا تاکہ پاکستان کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔



