سائنس و ٹیکنالوجی

اسلام آباد: شزا فاطمہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس — فیکلٹی اے آئی ٹریننگ پروگرام سے تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلی کی امید

"یہ تربیت اساتذہ کو محض نئی ٹیکنالوجی سکھانے تک محدود نہیں بلکہ انہیں مستقبل کے قائدین، سائنس دانوں، اور ٹیکنالوجی ماہرین کی تربیت کے قابل بنائے گی۔"

اسلام آباد نمائندہ خصوصی:

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی محترمہ شزا فاطمہ کی زیر صدارت ایک اہم اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیکلٹی اے آئی ٹریننگ پروگرام پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ یہ پروگرام وزارت آئی ٹی، عالمی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا (Meta)، اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے اشتراک سے ترتیب دیا گیا ہے، جس کا مقصد پاکستانی فیکلٹی ممبران کو مصنوعی ذہانت (AI) کی جدید تربیت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ آئندہ نسل کو مستقبل کے چیلنجز سے ہم آہنگ تعلیم دے سکیں۔

مصنوعی ذہانت: ترقی کی نئی راہیں

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے کہا کہ دنیا تیزی سے مصنوعی ذہانت کی جانب گامزن ہے، اور یہ ٹیکنالوجی نہ صرف صنعتی میدان میں بلکہ تعلیم، صحت، زراعت، اور گورننس جیسے اہم شعبوں میں انقلابی تبدیلی کی قوت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مستقبل کی عالمی معیشت میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے نوجوان نسل کو AI سے آراستہ تعلیم دینا ہو گی، اور اس مقصد کے حصول میں اساتذہ کی تربیت بنیادی ستون ہے۔

اساتذہ کی استعداد کار میں اضافہ

فیکلٹی اے آئی ٹریننگ پروگرام کے تحت ملک بھر کی جامعات اور تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو جدید ترین AI سکلز اور تدریسی طریقوں کی تربیت فراہم کی جائے گی۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ "یہ تربیت اساتذہ کو محض نئی ٹیکنالوجی سکھانے تک محدود نہیں بلکہ انہیں مستقبل کے قائدین، سائنس دانوں، اور ٹیکنالوجی ماہرین کی تربیت کے قابل بنائے گی۔”

مقامی زبانوں اور سیاق و سباق کی انفرادیت

پروگرام کی خاص بات اس کا "مقامی بنیادوں پر استوار” ہونا ہے۔ شزا فاطمہ نے بتایا کہ اس تربیتی پروگرام میں اردو اور دیگر علاقائی زبانوں میں مواد فراہم کیا جائے گا تاکہ ہر خطے اور طبقے کے اساتذہ اس سے مستفید ہو سکیں۔ تربیت میں مقامی سماجی و ثقافتی سیاق و سباق کو مدنظر رکھتے ہوئے مثالیں اور سینیریوز شامل کیے جائیں گے تاکہ AI کی تعلیم پاکستانی معاشرے سے ہم آہنگ ہو۔

ٹیکنالوجی کے استعمال میں اخلاقیات کا انضمام

وزیر آئی ٹی نے کہا کہ اس پروگرام میں مصنوعی ذہانت کے اخلاقی استعمال پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ "ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ایسی نسل تیار ہو جو نہ صرف ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتی ہو بلکہ اس کے ذمہ دارانہ استعمال سے بھی آگاہ ہو۔” انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو AI کے اخلاقی، سماجی، اور قانونی پہلوؤں سے روشناس کرانا قومی سطح پر شعور اجاگر کرنے کا اہم ذریعہ ہو گا۔

مشترکہ اقدامات کی اہمیت

اجلاس میں وزارت آئی ٹی، HEC اور میٹا کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور اپنی اپنی سطح پر پروگرام کی تیاری اور نفاذ سے متعلق بریفنگ دی۔ تمام شرکاء نے اس اقدام کو پاکستان میں تعلیمی اصلاحات کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا۔

مستقبل کا وژن

شزا فاطمہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت پاکستان ملک کو ٹیکنالوجی کے میدان میں خود کفیل بنانے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تعلیمی ادارے ایسے مراکز بنیں جہاں دنیا کی جدید ترین تحقیق اور علم کو مقامی تقاضوں کے مطابق ڈھالا جائے۔”

انہوں نے HEC اور میٹا کے اشتراک کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ تربیتی پروگرام آنے والے برسوں میں ہزاروں اساتذہ اور لاکھوں طلبا کی علمی و پیشہ ورانہ زندگی کو نئی جہت دے گا۔


فیکلٹی اے آئی ٹریننگ پروگرام

یہ پروگرام پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو AI کی دنیا سے جوڑنے کی ایک مربوط کوشش ہے، جس کا مقصد ایک ایسا تعلیمی ماحول تشکیل دینا ہے جہاں اساتذہ اور طلبہ دونوں عالمی سطح کی مہارتیں حاصل کر سکیں۔ اس اقدام سے پاکستان مستقبل میں مصنوعی ذہانت کے میدان میں نہ صرف خود کفیل ہو سکے گا بلکہ عالمی مقابلے میں بھی اپنی جگہ مضبوطی سے بنا سکے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button