کاروباراہم خبریں

پاکستان اور روس کے درمیان پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے تاریخی معاہدہ — صنعتی شراکت داری کے نئے باب کا آغاز

"ہم پاکستان کے ساتھ اس طویل المدتی صنعتی شراکت داری کو مستقبل میں توانائی، مشینری اور انجینئرنگ کے دیگر شعبوں تک وسعت دینا چاہتے ہیں۔"

اسلام آباد / ماسکو ( نمائندہ خصوصی):

پاکستان اور روس نے پاکستان اسٹیل ملز کراچی کی بحالی اور جدید کاری کے لیے ایک اہم پروٹوکول پر دستخط کیے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط صنعتی تعاون کو نئی جہت ملی ہے۔ اس پیش رفت کو نہ صرف پاکستان کی صنعتی ترقی بلکہ پاک-روس تعلقات کے فروغ کے لیے ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

معاہدے پر دستخط پاکستان کے دارالحکومت ماسکو میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں ایک رسمی تقریب کے دوران کیے گئے، جہاں پاکستان کی جانب سے وفاقی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار جناب سیف انجم اور روسی وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی (Industrial Engineering LLC) کے ڈائریکٹر جناب وادم ویلیچکو نے دستخط کیے۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و سرمایہ کاری جناب ہارون اختر خان، اور روس میں تعینات پاکستانی سفیر جناب محمد خالد جمالی بھی موجود تھے۔

پاکستان اسٹیل ملز: ماضی، حال اور مستقبل

پاکستان اسٹیل ملز کو 1973 میں سوویت یونین کے تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا، جو اس وقت پاکستان میں صنعتی خود انحصاری کی جانب ایک تاریخی قدم تھا۔ تاہم گزشتہ دو دہائیوں کے دوران یہ ادارہ زوال کا شکار رہا اور 2015 کے بعد سے اس کی پیداوار مکمل طور پر بند ہو چکی تھی۔ اب روس کے تعاون سے اس کے مکمل بحالی منصوبے پر کام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

معاہدے کی اہم خصوصیات

اس معاہدے کے تحت روسی ماہرین پاکستان اسٹیل ملز کی مکمل تکنیکی جانچ کریں گے، جدید مشینری نصب کی جائے گی، اور پیداواری صلاحیت کو مرحلہ وار بڑھایا جائے گا۔ ابتدائی مرحلے میں اسٹیل کی پیداوار کو بحال کیا جائے گا، جبکہ طویل المدتی ہدف کے طور پر اسے عالمی معیار کے مطابق ایک جدید صنعتی مرکز میں تبدیل کیا جائے گا۔

وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار سیف انجم نے اس موقع پر کہا کہ:

"یہ معاہدہ پاکستان کی صنعتی خود کفالت کے سفر میں ایک اہم پیش رفت ہے، اور ہمیں خوشی ہے کہ روس نے ایک بار پھر ہمارے ساتھ شراکت داری پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔”

ہارون اختر خان کا خطاب: دو طرفہ تعلقات میں تاریخی تسلسل

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان نے اس موقع پر کہا:

"پاکستان اسٹیل ملز صرف ایک صنعتی منصوبہ نہیں، بلکہ پاکستان اور روس کے درمیان مشترکہ تاریخ، اعتماد، اور صنعتی ترقی کی علامت ہے۔ روس کے تعاون سے اس ادارے کی بحالی ہمارے مضبوط صنعتی مستقبل کے عزم کی عکاس ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کی پیداواری صلاحیت کو بحال کرے گا بلکہ ہزاروں مقامی افراد کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے گا، جس کا براہِ راست فائدہ معیشت کو ہو گا۔

روس کی دلچسپی اور سرمایہ کاری کا رجحان

روسی کمپنی "انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی” کے ڈائریکٹر وادم ویلیچکو نے اس موقع پر کہا کہ ان کی کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے لیے پُرجوش ہے۔

"ہم پاکستان کے ساتھ اس طویل المدتی صنعتی شراکت داری کو مستقبل میں توانائی، مشینری اور انجینئرنگ کے دیگر شعبوں تک وسعت دینا چاہتے ہیں۔”

پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی: ایک نیا اقتصادی افق

ماہرین کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی سے ملک میں اسٹیل کی درآمد پر انحصار کم ہو گا، مقامی صنعتوں کو تقویت ملے گی، اور انفراسٹرکچر کے منصوبے مقامی سطح پر سپورٹ حاصل کر سکیں گے۔ اس منصوبے سے ملک کے جنوبی حصے میں روزگار، کاروبار اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔

دوستی کی نئی بنیاد

روس کے ساتھ حالیہ سفارتی، اقتصادی اور سیکیورٹی روابط میں بہتری کے تناظر میں یہ معاہدہ ایک بڑی پیش رفت ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد، احترام، اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات کو مزید گہرا کرے گا۔


پاکستان اسٹیل ملز

کراچی میں واقع پاکستان اسٹیل ملز 1973 میں سوویت انجینئرنگ کی مدد سے قائم کی گئی تھی، جو ایک وقت میں ملک کی سب سے بڑی صنعت تھی۔ 1980 اور 1990 کی دہائی میں اس ادارے نے قومی معیشت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ بحالی کے بعد اس کی پیداواری صلاحیت 1.1 ملین ٹن سالانہ تک پہنچانے کا ہدف ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button