
پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کا مون سون اور فلڈ ریسکیو آپریشن جاری، 1594 افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا – ڈاکٹر رضوان نصیر
ریسکیو 1122 کی ٹیمیں پنجاب کے نشیبی اور سیلابی علاقوں میں 100 سے زائد ریسکیو بوٹس، 312 تربیت یافتہ ریسکیورز، OBM انجنز اور دیگر اہم آلات کے ساتھ آپریشن میں مصروف ہیں
لاہور، 19 جولائی 2025 – پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کی جانب سے مون سون اور سیلابی صورتحال میں بروقت اور مؤثر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے تحت اب تک 1594 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔ یہ بات سیکرٹری ایمرجنسی سروسز، ڈاکٹر رضوان نصیر نے ڈی جی پی آر پنجاب میں پریس بریفنگ کے دوران بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر ریسکیو 1122 کو صوبے بھر میں ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے، اور تمام اضلاع میں ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں مسلسل متحرک ہیں۔
مون سون ریسکیو آپریشن کی تفصیلات
ڈاکٹر رضوان نصیر کے مطابق ریسکیو 1122 کی ٹیمیں پنجاب کے نشیبی اور سیلابی علاقوں میں 100 سے زائد ریسکیو بوٹس، 312 تربیت یافتہ ریسکیورز، OBM انجنز اور دیگر اہم آلات کے ساتھ آپریشن میں مصروف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ:
25 جون سے اب تک 780 افراد کو مون سون ایمرجنسیز کے دوران ریسکیو کیا گیا۔
ان میں سے 449 افراد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ 119 افراد جاں بحق ہوئے۔
سیلابی علاقوں سے 444 افراد کا قبل از وقت انخلا ممکن بنایا گیا۔
370 افراد اور 202 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ایمرجنسی سروسز کی روزانہ کارکردگی
ڈاکٹر رضوان نصیر نے بتایا کہ ریسکیو 1122 نہ صرف قدرتی آفات بلکہ روزمرہ کی ایمرجنسیز میں بھی عوام کو مسلسل خدمات فراہم کر رہی ہے۔
"پنجاب بھر میں روزانہ 6500 سے زائد روٹین ایمرجنسیز پر ریسپانس دیا جا رہا ہے، جس میں ٹریفک حادثات، آگ لگنے کے واقعات، میڈیکل ایمرجنسیز اور دیگر شامل ہیں۔”
مون سون حادثات کی نوعیت
پریس بریفنگ میں ڈاکٹر رضوان نے مختلف حادثات کی تفصیلات بھی شیئر کیں، جن کے مطابق:
369 عمارات مون سون بارشوں کے نتیجے میں منہدم ہوئیں۔
23 کرنٹ لگنے، 62 ٹریفک حادثات، 21 ڈوبنے، 7 پھسلنے، 4 آسمانی بجلی گرنے، 3 لینڈ سلائیڈنگ، 3 مین ہول میں گرنے اور 16 دیگر متفرق ایمرجنسیز رپورٹ ہوئیں۔
119 اموات ہوئیں جن میں:
81 افراد عمارات گرنے سے،
11 کرنٹ لگنے سے
9 ٹریفک حادثات
6 مین ہول میں گرنے
5 ڈوبنے
4 آسمانی بجلی گرنے
2 سلپ ہونے
1 لینڈ سلائیڈنگ سے جاں بحق ہوا۔
سب سے زیادہ اموات کن اضلاع میں ہوئیں؟
ڈاکٹر رضوان کے مطابق:
27 افراد لاہور میں
15 فیصل آباد میں
11 شیخوپورہ
10 راولپنڈی
9 اوکاڑہ
7 بہاولنگر میں جاں بحق ہوئے۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر اور اپیل
ڈاکٹر رضوان نصیر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بارشوں کے دوران:
برقی آلات، کھمبوں اور سوئچز سے دور رہیں،
نشیبی علاقوں میں جانے سے گریز کریں،
گھروں کی چھتیں اور نکاسی آب کا نظام چیک کرتے رہیں،
موسمی اپڈیٹ اور وارننگز پر عمل کریں۔
انہوں نے کہا:
"حکومت اور اس کے تمام ادارے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، لیکن یہ تب ہی مؤثر ہوں گے جب ہر شہری خود بھی احتیاط کرے۔”
پیشگی اقدامات سے اربن فلڈنگ پر قابو
ڈاکٹر رضوان نے وزیراعلیٰ پنجاب کی تجاوزات کے خاتمے کی پیشگی ہدایات کو اربن فلڈنگ میں کمی کا باعث قرار دیا۔ ان کے مطابق، بہت سے علاقے جو پہلے بارش کے پانی میں ڈوب جاتے تھے، اس بار محفوظ رہے۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے بروقت آپریشنز اور حکومت پنجاب کی مؤثر حکمت عملی نے مون سون کی شدید صورتحال کے باوجود بڑے پیمانے پر جانی نقصان سے بچاؤ ممکن بنایا۔ تاہم، سیکرٹری ایمرجنسی سروسز کا کہنا تھا کہ عوامی تعاون کے بغیر یہ جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔
"ہم سب کو اجتماعی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ ہم قدرتی آفات کے اثرات کو کم سے کم کر سکیں۔”