پاکستاناہم خبریں

پاکستان میں مون سون بارشوں کا قہر: ہلاکتیں 200 سے تجاوز کر گئیں، شدید خطرات بدستور برقرار

اب تک کی اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 700 سے زائد مکانات کو جزوی یا مکمل نقصان پہنچا ہے

سید عاطف ندیم- پاکستان

پاکستان میں رواں مون سون سیزن کے دوران شدید بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچائی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 203 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے ہفتہ 19 جولائی کو جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مرنے والوں میں 97 بچے اور 37 خواتین بھی شامل ہیں، جب کہ 562 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بارشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اور مزید جانی و مالی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ: پنجاب

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئی ہیں، جہاں پرانی اور خستہ حال عمارتوں کی دیواریں اور چھتیں گرنے کے متعدد واقعات پیش آئے۔ حکام کے مطابق شہری علاقوں میں نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں، جب کہ دیہی علاقوں میں مویشیوں کی بڑی تعداد بھی ہلاک ہوئی ہے۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 700 سے زائد مکانات کو جزوی یا مکمل نقصان پہنچا ہے، جب کہ 200 سے زیادہ مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔ متعدد سڑکیں، پل اور دیگر بنیادی ڈھانچے بھی متاثر ہوئے ہیں، جس سے امدادی کارروائیاں مزید مشکل ہو گئی ہیں۔

شدید بارشوں کا خدشہ برقرار

محکمہ موسمیات پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ جولائی اور اگست میں مزید شدید بارشیں متوقع ہیں، جس سے دریاؤں میں طغیانی، دیہی علاقوں میں سیلاب، اور شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات نے خاص طور پر نشیبی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو احتیاط برتنے اور مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی: پاکستان پر گہرا اثر

اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق پاکستان اُن ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ حالیہ بارشیں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والی آفات، ملک میں موسمیاتی عدم توازن کی ایک واضح مثال ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے، برفانی گلیشیئرز کے پگھلنے، اور مون سون سسٹمز میں شدت کے باعث پاکستان میں قدرتی آفات کی شدت اور تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

2022ء کی یاد تازہ

خیال رہے کہ 2022ء میں پاکستان کو تاریخ کی بدترین موسمی آفت کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب غیرمعمولی مون سون بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے سے پیدا ہونے والے سیلاب میں 2,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیرِ آب آ گیا تھا، اور معیشت کو 40 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، جب کہ زراعت، معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا تھا۔

حکومتی اقدامات اور چیلنجز

وفاقی و صوبائی حکومتیں اور امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم مسلسل بارشوں اور متاثرہ علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث امداد کی رفتار سست ہے۔ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، اور دیگر ادارے ریلیف کیمپ قائم کر رہے ہیں، جب کہ متاثرہ افراد کو خوراک، پینے کا صاف پانی، اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے محض ریلیف سرگرمیوں پر انحصار کرنے کے بجائے طویل مدتی حکمتِ عملی اپنانی ہو گی۔ اس میں پائیدار انفراسٹرکچر، جدید پیشگی وارننگ سسٹم، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے والی پالیسیاں، اور عالمی سطح پر ماحولیاتی انصاف کے لیے آواز بلند کرنا شامل ہے۔


پاکستان ایک بار پھر شدید قدرتی آفت کا شکار ہے، جس میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع اور مالی نقصان ہو رہا ہے۔ اگرچہ حکومت اور امدادی ادارے متحرک ہیں، لیکن ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف مؤثر اقدامات اور عوامی شعور بیدار کیے بغیر ایسی آفات کا تدارک ممکن نہیں۔ آنے والے ہفتوں میں اگر بارشوں کا سلسلہ برقرار رہا تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ محتاط رہیں، حکومتی ہدایات پر عمل کریں، اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے آگے آئیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button