
غزہ کے وسطی علاقوں سے انخلا کے نئے اسرائیلی احکامات، فاقہ کشی شدت اختیار کر گئی
اس انخلا کے مطالبے نے اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں میں تشویش پیدا کر دی ہے
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی حکام غزہ میں دس لاکھ بچوں کو فاقہ کشی کا شکار کر رہے ہیں۔ اتوار کو اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسطی علاقوں میں، جہاں فلسطینی بے گھر افراد کی کثیر تعداد موجود ہے، انخلاء کے احکامات جاری کیے۔ امدادی کارکنوں نے کہا ہے کہ فاقہ کشی بڑھ گئی ہے۔ مفلوک الحال بھوکے افراد کو امداد کا انتظار کرتے ہوئے مزید 30 افراد کو مار دیا گیا ۔
فوجی انخلاء کے مطالبے سے دیر البلح کے محلوں پر ایک ممکنہ حملے کی نشاندہی ہو رہی ہے اور اس انخلا کے مطالبے نے اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں میں تشویش پیدا کر دی ہے جو اپنے رشتہ داروں کی وہاں قید ہونے کا خدشہ رکھتے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان 21 ماہ سے جاری جنگ نے غزہ کے ایک بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے اور فاقہ کشی کی رفتار میں تیزی آرہی ہے۔
فلسطینی صحت حکام نے مزید بتایا کہ خوراک کی قلت اور امداد کی فراہمی کے نظام کے مکمل طور پر ناکام ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں چکر آنے اور شدید تھکاوٹ کے مریضوں کی بھرمار ہے۔ بھوک کی وجہ سے سینکڑوں افراد جلد ہی موت کے منہ میں جا سکتے ہیں ۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے بتایا کہ ہر عمر کے شہریوں کی غیر معمولی تعداد شدید تھکاوٹ اور فاقہ کشی کی حالت میں ہنگامی شعبوں میں پہنچ رہی ہے۔ وزارت صحت نے خبردار کیا کہ سینکڑوں کمزور افراد فاقہ کشی اور اپنے جسموں کی برداشت سے زیادہ ہونے کے نتیجے میں یقینی موت کا شکار ہو جائیں گے۔
طبی ذرائع نے ہفتے کے روز بتایا تھا کہ کھانے کی اشیا حاصل کرنے کی کوشش کرنے کے دوران اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والے شہریوں کی تعداد 891 اور زخمیوں کی تعداد 5754 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اتوار کو غزہ کی پٹی میں غذائی قلت اور فاقہ کشی کی وجہ سے ایک فلسطینی بچی کی موت واقع ہوئی۔ اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) نے بتایا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں دس لاکھ بچوں کو فاقہ کشی کا شکار کر رہے ہیں۔
فلسطینی نیوز ایجنسی (وفا) نے دیر البلح شہر کے شہداء الاقصیٰ ہسپتال کے ایک طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 4 سالہ بچی رزان ابو زاہر کی محصور پٹی میں غذائی قلت اور فاقہ کشی کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں موت واقع ہوئی۔ انروا نے کہا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں ان شہریوں کو فاقہ کشی کا شکار کر رہے ہیں جن میں دس لاکھ بچے شامل ہیں۔ انروا نے فوری طور پر غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے اور خوراک اور ادویات کی ترسیل کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔
امارچ سے جون کے درمیان پانچ سال سے کم عمر بچوں میں غذائی قلت دوگنی ہو گئی ہے، جس کی وجہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی محاصرہ ہے۔ ایجنسی نے بتایا کہ اس عرصے میں انروا کے صحت مراکز اور طبی مراکز نے تقریباً 74,000 بچوں کی غذائی قلت کی جانچ کی۔ تقریباً 5500 شدید غذائی قلت اور 800 سے زائد شدید غذائی قلت کے معاملات کی نشاندہی کی گئی۔
اسرائیلی افواج نے فلسطینیوں کو مسلسل نشانہ بنایا جو امریکی امداد کی تقسیم کے مراکز اور امدادی ٹرکوں کے داخلے کے راستوں پر جمع ہوتے تھے۔ ہفتے کے روز غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس شہر کے جنوب میں التینہ سٹریٹ پر امریکی امداد کی تقسیم کے مرکز پر جمع ہونے والے 32 فلسطینیوں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔ جمعہ کو بھوک سے نڈھال 14 فلسطینیوں کو خوراک تک پہنچنے سے پہلے ہی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔