یورپتازہ ترین

جرمنی: مالیاتی توازن کا نظام ’ٹوٹنے‘ کے قریب؟

مالی طور پر مضبوط ریاستیں رقم ادا کرتی ہیں، جبکہ مالی طور پر کمزور ریاستیں اس سے مستفید ہوتی ہیں

نیوز ایجنسیاں

جرمنی میں ’مالیاتی توازن کے نظام‘ پر، جس کے ذریعے امیر ریاستیں (صوبے) غریب ریاستوں کو رقوم منتقل کرتی ہیں، رواں سال کی پہلی ششماہی میں ریکارڈ حد تک بوجھ بڑھ گیا ہے۔

اس مالیاتی توازن کے نظام کا مقصد جرمنی کی 16 ریاستوں میں تقریباً یکساں رہن سہن کے حالات کو یقینی بنانا ہے۔ مالی طور پر مضبوط ریاستیں رقم ادا کرتی ہیں، جبکہ مالی طور پر کمزور ریاستیں اس سے مستفید ہوتی ہیں۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق سن 2025 کی پہلی ششماہی میں برلن ریاست منتقل شدہ فنڈز کی سب سے بڑی وصول کنندہ رہی جبکہ اس کے بعد مشرقی جرمنی کی ہی تین ریاستوں نے سب سے زیادہ فنڈز وصول کیے۔

یورو کے نوٹ
مالی طور پر مضبوط ریاستیں رقم ادا کرتی ہیں، جبکہ مالی طور پر کمزور ریاستیں اس سے مستفید ہوتی ہیں تصویر: K. Schmitt/Fotostand/IMAGO

ادائیگیوں کا ایک نیا ریکارڈ

وفاقی وزارت خزانہ کے ایک بیان کے مطابق اس عرصے کے دوران توازن کی ادائیگیاں ریکارڈ 11.18 بلین یورو سے زیادہ تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 1.35 بلین یورو زیادہ ہیں۔

باویریا کی ریاست اب تک کی سب سے بڑی عطیہ دہندہ ریاست ہے۔ اس جنوبی ریاست نے پہلے چھ ماہ میں 6.67 بلین یورو منتقل کیے، باڈن ورٹمبرگ نے 2.12 بلین یورو اور ہیسے نے 2.04 بلین یورو ادا کیے۔ چوتھی سب سے بڑی شراکت دار ہیمبرگ کی ریاست تھی، جس نے 312 ملین یورو ادا کیے۔

جرمنی میں غربت
اس مالیاتی توازن کے نظام کا مقصد جرمنی کی 16 ریاستوں میں تقریباً یکساں رہن سہن کے حالات کو یقینی بنانا ہےتصویر: blickwinkel/McPHOTO/BilderBox/picture alliance

باویریا کے وزیر خزانہ آلبرٹ فیورآکر نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے اس پیش رفت کو ”تشویشناک‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام ”تیزی سے بے قابو ہو رہا ہے‘‘ اور نوٹ کیا کہ اس کا حجم تقریباً 14 فیصد بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے اس تناظر میں مزید کہا، ”اگرچہ دو سہ ماہیوں کی بنیاد پر 2025 کے پورے سال کے لیے قابل اعتماد پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ہے لیکن موجودہ پیش رفت واقعی انتہائی تشویشناک ہے۔ یہ اسی طرح نہیں چل سکتا۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button