مشرق وسطیٰتازہ ترین

امارات کی فلسطینیوں کے لیے امدادی مہم، آٹھواں اور سب سے بڑا بحری جہاز ’خلیفہ‘ مصر کے العریش پورٹ پر پہنچ گیا

غزہ میں انسانی بحران انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، اور ہزاروں خاندان خوراک، پانی، شیلٹر اور طبی امداد کے شدید فقدان کا شکار ہیں

قاہرہ/ابوظہبی (بین الاقوامی نیوز ڈیسک) — فلسطینی عوام کے لیے جاری انسانی ہمدردی کی تاریخی مہم کے تحت متحدہ عرب امارات کی جانب سے امدادی سامان لے جانے والا آٹھواں بحری جہاز ’خلیفہ‘ منگل کے روز مصر کی العریش بندرگاہ پر پہنچ گیا۔ یہ اب تک غزہ کی پٹی کے متاثرہ شہریوں کے لیے روانہ کیے گئے امدادی جہازوں میں سب سے بڑا بحری جہاز ہے، جس پر 7 ہزار 166 ٹن سے زائد امدادی سامان لدا ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں انسانی بحران انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، اور ہزاروں خاندان خوراک، پانی، شیلٹر اور طبی امداد کے شدید فقدان کا شکار ہیں۔


انسانی ہمدردی کی مہم کا اہم سنگ میل

اماراتی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق، ’خلیفہ‘ بحری جہاز کا پرتپاک خیر مقدم العریش بندرگاہ پر انسانی و فلاحی اداروں کے اعلیٰ نمائندوں نے کیا۔ اس موقع پر امارات ریڈ کریسنٹ کے سیکریٹری جنرل احمد ساری المزروعی، مصری حکام اور دیگر علاقائی نمائندے بھی موجود تھے، جنہوں نے اس امدادی مشن کو غزہ کے عوام کے لیے ایک ”زندگی کی امید“ قرار دیا۔

’خلیفہ‘ جہاز کی آمد نہ صرف ایک لاجسٹک کامیابی ہے بلکہ یہ امارات کے ان مسلسل اقدامات کا مظہر بھی ہے جو اس نے غزہ کی محصور آبادی کے لیے بین الاقوامی سطح پر انسانی خدمات فراہم کرنے میں سرانجام دیے ہیں۔


امدادی سامان کی تفصیل

جہاز پر مختلف اقسام کا امدادی سامان لدا ہے، جن میں شامل ہیں:

  • 4,372 ٹن خوراک (آٹا، چاول، دالیں، چینی، پینے کا پانی، تیار کھانے)

  • 1,433 ٹن شیلٹر مواد (ٹینٹ، کمبل، عارضی رہائش کے یونٹس)

  • 860 ٹن طبی سامان (ادویات، ابتدائی طبی امداد کے آلات، ایمبولینس سامان)

  • 501 ٹن ہیلتھ سپلائیز (صفائی کا سامان، ذاتی حفظانِ صحت کا سامان)

اس امداد کا مقصد غزہ کے نہتے اور محصور عوام کو فوری سہولت فراہم کرنا ہے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعے سے بدترین متاثر ہیں۔


80 ہزار ٹن کا تاریخی ہدف عبور

متحدہ عرب امارات کے حکام کے مطابق، آٹھویں بحری جہاز کی آمد کے ساتھ ہی غزہ کے لیے اب تک بھیجا گیا کل امدادی سامان 80,000 ٹن سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس میں بحری، فضائی اور زمینی راستوں سے پہنچائی گئی امداد شامل ہے، جس میں خوراک، طبی سہولیات، شیلٹر اور ضروری زندگی کے دیگر وسائل شامل ہیں۔

یہ اعداد و شمار اس امر کا ثبوت ہیں کہ متحدہ عرب امارات فلسطینی عوام کے ساتھ نہ صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کا مظاہرہ کر رہا ہے، بلکہ زمینی سطح پر عملی اقدامات بھی کر رہا ہے۔


قیادت کی ہدایت اور اصولی مؤقف

اس امدادی مہم کی قیادت متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان کی ہدایت پر کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ:

"غزہ میں انسانی بحران کے باوجود، امارات فلسطینی بھائیوں کی ہر ممکن مدد جاری رکھے گا۔ انسانی ہمدردی اور عالمی فلاح ہمارا قومی و اخلاقی فریضہ ہے۔”

متحدہ عرب امارات نے "گیلنٹ نائٹ 3” کے عنوان سے یہ مہم شروع کی ہے، جس کے تحت غزہ کے شہریوں تک امداد مختلف ذرائع سے پہنچائی جا رہی ہے، جن میں بحری جہاز، فضائی امدادی ڈراپ، موبائل کلینکس، فیلڈ ہسپتال اور شیلٹر کی سہولیات شامل ہیں۔


علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون

اس سے قبل، امارات نے اردن کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے غزہ میں 60 سے زائد امدادی ایئر ڈراپ آپریشنز بھی انجام دیے ہیں، جبکہ مصری حکومت کی جانب سے بھی العریش پورٹ اور رفاہ کراسنگ کے ذریعے سامان کی ترسیل میں بھرپور معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

یہ تمام اقدامات اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ امارات ایک فعال علاقائی کردار ادا کر رہا ہے اور بین الاقوامی برادری کی ذمہ داریوں کی تکمیل میں بھی پیش پیش ہے۔


انسانی بحران کی شدت: زمین پر حالات

غزہ میں اس وقت لاکھوں افراد خوراک، ادویات، صاف پانی، بجلی اور رہائش جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ اقوام متحدہ، ریڈ کراسنٹ، ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز اور دیگر عالمی ادارے اس خطے کو "زمین پر سب سے بڑے انسانی بحرانوں میں سے ایک” قرار دے چکے ہیں۔

حال ہی میں عالمی میڈیا نے غزہ میں ایک خاندان کی داستان شائع کی جس کے مطابق:

”ہم دن بھر صرف کھانے کی تلاش میں رہتے ہیں، رات سڑکوں پر گزارتے ہیں۔“


نتیجہ: انسانیت کا پیغام، امداد کا تسلسل

’خلیفہ‘ بحری جہاز کی آمد اس بات کی علامت ہے کہ متحدہ عرب امارات غزہ کے عوام کو درپیش دردناک حالات میں خاموش تماشائی بننے پر یقین نہیں رکھتا بلکہ ہر ممکن انداز میں مدد فراہم کرنے کے لیے متحرک ہے۔ یہ اقدام نہ صرف خطے میں امن، انسان دوستی اور فلاح کی نمائندگی کرتا ہے، بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ انسانیت کی خدمت ہر قوم کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button