
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسپتال کے کنسیپٹ ڈیزائن، اراضی کی منتقلی، بورڈ کی تشکیل اور مجوزہ کمرشل سینٹر سمیت منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "جناح میڈیکل کمپلیکس ایک ایسا بین الاقوامی معیار کا اسپتال ہوگا جو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے عوام کے لیے شفا کا مرکز بنے گا۔” انہوں نے ہدایت دی کہ اسپتال کی تعمیر میں اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے عالمی معیار کو مدنظر رکھا جائے، تاکہ یہ ادارہ نہ صرف علاج معالجے کی اعلیٰ سہولیات فراہم کرے بلکہ پاکستان کے صحت کے شعبے میں ایک نئی مثال بھی قائم کرے۔
قومی یکجہتی کا مظہر
وزیرِ اعظم نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ہدایت کی کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کے مختلف بلاکس کے نام ملک کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے ناموں پر رکھے جائیں۔ اس فیصلے کو قومی یکجہتی، بھائی چارے اور اتحاد کی علامت قرار دیا گیا ہے۔
شفافیت اور میرٹ اولین ترجیح
وزیرِ اعظم نے واضح ہدایات جاری کیں کہ اسپتال کی تعمیر، اسٹاف کی بھرتیوں اور دیگر انتظامی معاملات میں شفافیت اور میرٹ کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس عظیم منصوبے پر عملدرآمد میں کوئی کوتاہی یا اقربا پروری برداشت نہیں کی جائے گی۔
تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن لازمی قرار
تعمیراتی معیار کو یقینی بنانے کے لیے وزیرِ اعظم نے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کو لازمی قرار دیا تاکہ تمام مراحل کی غیر جانبدارانہ جانچ پڑتال ہو سکے اور عوام کے وسائل کا درست استعمال ممکن بنایا جا سکے۔
جیو ٹیکنیکل اور سوشل امپیکٹ اسٹڈیز
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسپتال کی جگہ پر جیو ٹیکنیکل اسٹڈی جاری ہے جبکہ اسلام آباد اور گردونواح کے رہائشیوں پر اس منصوبے کے سماجی اثرات کو جانچنے کے لیے سوشل امپیکٹ اسٹڈیز بھی کی جا رہی ہیں۔ اس کا مقصد اسپتال کی افادیت کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنانا اور مقامی کمیونٹی کو بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے۔
پی کے ایل آئی سے بھی بہتر اسپتال کا عزم
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (PKLI) ایک شاندار ادارہ بن چکا ہے جو مریضوں کے لیے باعثِ شفا ہے، تاہم جناح میڈیکل کمپلیکس کو پی کے ایل آئی سے بھی بہتر اسپتال بنایا جائے گا جہاں بین الاقوامی معیار کی تمام تر جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر پر توجہ
ٹرشری کیئر اسپتالوں پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آباد میں پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے نظام کی بہتری کے لیے بھی منصوبہ پیش کیا جائے، تاکہ ابتدائی علاج مقامی سطح پر ہی ممکن ہو اور بڑے اسپتالوں پر بوجھ کم ہو۔
خدمات کی آؤٹ سورسنگ
وزیرِ اعظم نے مزید ہدایت کی کہ اسپتال میں جینٹوریل سروسز سمیت تمام متعلقہ خدمات کو میرٹ پر آؤٹ سورس کیا جائے، تاکہ جدید انتظامی ماڈل کو فروغ دیا جا سکے اور اسپتال کا نظام موثر اور شفاف بنایا جا سکے۔
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، احد خان چیمہ، سید مصطفیٰ کمال، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ، چیئرمین پی کے ایل آئی پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسپتال کے کنسیپٹ ڈیزائن، بورڈ کی تشکیل، اراضی کی منتقلی اور کمرشل سینٹر کے حوالے سے اہم پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی۔
نتیجہ
جناح میڈیکل کمپلیکس کا منصوبہ صرف ایک اسپتال کی تعمیر نہیں بلکہ پاکستان کے صحت کے شعبے میں ایک تاریخی اور اصلاحاتی قدم ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اس منصوبے کے تحت نہ صرف مریضوں کو عالمی معیار کی سہولیات میسر آئیں گی بلکہ یہ قومی یکجہتی، شفافیت، میرٹ اور عوامی خدمت کا روشن نمونہ بھی بنے گا۔