مشرق وسطیٰاہم خبریں

ناروے کا مزید اسرائیلی کمپنیوں سے سرمایہ نکال لینے کا امکان

حالیہ دنوں میں 11 کمپنیوں سے سرمایہ نکالا گیا ہے، جن میں BSEL بھی شامل ہے۔

ناروے کے دو ٹریلین ڈالر مالیت کے خود مختار ویلتھ فنڈ کی انتظامیہ  نے کہا ہے کہ غزہ پٹی اور مقبوضہ مغربی کنارے کی صورتحال کے پیش نظر اس کی طرف سے اسرائیلی کمپنیوں میں اپنی سرمایہ کاری کے جاری جائزے کے تحت مزید کمپنیوں سے سرمایہ نکال لیے جانے کا امکان ہے۔

اس فنڈ نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ اس نے اسرائیلی سرمایہ کاری کا انتظام کرنے والے بعض بیرونی اثاثوں کے منتظمین  سے معاہدے ختم کر دیے ہیں اور غزہ پٹی میں بگڑتے انسانی بحران کے باعث ملک میں اپنے پورٹ فولیو کا کچھ حصہ بیچ دیا ہے۔

یہ جائزہ گزشتہ ہفتے اس وقت شروع ہوا تھا، جب میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ اس فنڈ نے اسرائیلی جیٹ انجن کمپنی بیٹ شیمیش انجنز لمیٹڈ (BSEL) میں دو فیصد سے کچھ زائد حصص خرید لیے ہیں، جو اسرائیلی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی مرمت سمیت دیگر خدمات فراہم کرتی ہے۔ ناروے کے اس فنڈ نے منگل کو اعلان کیا کہ اس نے یہ حصص فروخت کر دیے ہیں۔

غزہ میں جنگ مخالف مظاہرین طویل عرصے سے اسرائیلی معیشت میں سرمایہ کاری ختم کرنے کے مطالبات کرتے آئے ہیں
غزہ میں جنگ مخالف مظاہرین طویل عرصے سے اسرائیلی معیشت میں سرمایہ کاری ختم کرنے کے مطالبات کرتے آئے ہیںتصویر: Sebastien Bozon/AFP

ناروے کے مرکزی بینک کے ماتحت نورگیز بینک انویسٹمنٹ مینجمنٹ (NBIM) کے سی ای او نکولائی ٹانگن نے بتایا کہ 30 جون تک اس فنڈ کے پاس 61 اسرائیلی کمپنیوں میں حصص تھے اور حالیہ دنوں میں 11 کمپنیوں سے سرمایہ نکالا گیا ہے، جن میں BSEL بھی شامل ہے۔

ٹانگن نے اعتراف کیا کہ BSEL کو مئی میں ’’ہائی رسک‘‘ قرار دیا گیا، لیکن یہ فیصلہ جلد ہونا چاہیے تھا اور اسرائیلی سرمایہ کاری پر کنٹرول پہلے سے سخت ہونا چاہیے تھا۔ ان کے بقول، ’’ہمیں اسرائیلی سرمایہ کاری پر جلد قابو پانا چاہیے تھا۔‘‘

یہ فنڈ، جو ناروے کی تیل اور گیس سے آمدنی کو سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرتا ہے، دنیا کے سب سے بڑے خود مختار سرمایہ کار فنڈز میں سے ایک ہے اور اوسطاً دنیا بھر کی تمام لسٹڈ کمپنیوں کے 1.5 فیصد حصص کا مالک ہے۔

منگل کے روز اس فنڈ نے سال کی پہلی ششماہی میں 698 بلین نارویجین کرونے (68.28 بلین ڈالر) کا منافع ظاہر کیا، جو 5.7 فیصد شرح منافع کے ساتھ اس کے بینچ مارک انڈکس کے مطابق ہے، اور یہ کارکردگی خاص طور پر مالیاتی شعبے میں اچھے نتائج کے باعث ممکن ہوئی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button