
سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی کے ساتھ:
پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اسلام آباد میں اہم مذاکرات کا تازہ ترین دور مکمل ہو گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بدھ کی صبح جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف اپنی مشترکہ وابستگی کا اعادہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف مؤثر اور منظم حکمت عملی اپنائی جائے گی۔
یہ مذاکرات اقوام متحدہ کے لیے پاکستان کے اسپیشل سیکرٹری نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشت گردی، گریگوری ڈی لوگرفو کی زیرِ صدارت ہوئے۔
کلیدی نکات اور ترجیحات
مذاکرات میں جن اہم دہشت گرد گروہوں کا ذکر کیا گیا ان میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) شامل ہیں۔ دونوں ممالک نے ان تنظیموں کی طرف سے لاحق خطرات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ان کے خلاف مشترکہ مؤقف اور مربوط حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا۔
امریکی حکومت نے حال ہی میں بلوچ لبریشن آرمی کو باضابطہ طور پر ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ اس اقدام کو پاکستانی حکام نے ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے، جس سے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو بین الاقوامی سطح پر مزید تقویت ملے گی۔
پاکستان کی کامیابیوں کا اعتراف
امریکی محکمہ خارجہ کے اعلامیے میں پاکستان کی ان کامیابیوں کو سراہا گیا جو اس نے مختلف دہشت گرد گروہوں کے خلاف حاصل کی ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ "امریکہ، پاکستان کی اُن کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جن کے ذریعے اُس نے نہ صرف اندرون ملک بلکہ پورے خطے کے امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔”
امریکہ نے خاص طور پر جعفر ایکسپریس پر حملے اور خضدار میں اسکول بس پر بم دھماکے جیسے سانحات پر افسوس کا اظہار کیا اور ان واقعات میں شہید ہونے والے شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کی۔
سیکیورٹی اداروں کی استعداد کار میں اضافہ اہم قرار
اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دہشت گردی سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے مضبوط ادارہ جاتی ڈھانچے، صلاحیتوں میں اضافہ، اور جدید ٹیکنالوجی کے منفی استعمال کی روک تھام ضروری ہے۔ فریقین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات، خاص طور پر سوشل میڈیا، انکرپٹڈ پلیٹ فارمز اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
عالمی سطح پر تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
پاکستان اور امریکہ نے اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی فورمز پر انسداد دہشت گردی کے حوالے سے قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر مؤثر، پائیدار اور دیرپا انسداد دہشت گردی پالیسیوں کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
مائیکل کوگلمین کا تجزیہ: "یہ نائن الیون کے بعد کی فضا کی یاد دلاتا ہے”
فارن پالیسی میگزین سے وابستہ جنوبی ایشیا کے امور کے ماہر مائیکل کوگلمین نے ان مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر لکھا:
"امریکہ اور پاکستان کے انسداد دہشت گردی مذاکرات کا اعلامیہ گزشتہ کئی سالوں میں سب سے زیادہ مثبت اور پُرجوش دکھائی دیتا ہے۔ یہ بیان بالکل اُن دنوں جیسا لگتا ہے جو نائن الیون کے فوراً بعد کے تھے۔ ہم نے بہت تھوڑے وقت میں ایک طویل فاصلہ طے کر لیا ہے۔”
مستقل اور منظم رابطے کی اہمیت پر زور
مذاکرات کے آخر میں دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انسداد دہشت گردی کے شعبے میں مستقل، منظم اور بامقصد رابطہ ناگزیر ہے۔ اس شراکت داری کے ذریعے نہ صرف موجودہ سیکیورٹی خطرات سے نمٹا جا سکے گا بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر امن و استحکام کو بھی فروغ ملے گا۔



