
برلن / برسلز (بین الاقوامی نیوز ڈیسک) — جرمنی میں ٹینکوں کے گیئر بکس اور دیگر عسکری پرزے تیار کرنے والی معروف کمپنی ’رینک‘ (RENK) نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اسے اسرائیل کو عسکری پرزہ جات فراہم کرنے پر ملکی سطح پر دباؤ یا پابندی کا سامنا کرنا پڑا، تو وہ اپنی پیداوار امریکہ یا دیگر متبادل ممالک میں قائم پلانٹس میں منتقل کرنے پر غور کرے گی۔
یہ بات کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) الیگزینڈر ساجیل نے منگل کے روز ایک بیان میں کہی۔ ان کا کہنا تھا:
"اگر جرمنی میں مخصوص پرزہ جات کی تیاری یا سپلائی پر پابندی لگائی جاتی ہے تو ہم ان پرزوں کی تیاری دیگر بین الاقوامی یونٹس، خاص طور پر امریکہ میں قائم پلانٹس سے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔”
جرمن چانسلر کی اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر نظرثانی کی دھمکی
الیگزینڈر ساجیل کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمنی کے نو منتخب چانسلر فریڈرک مرز نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ:
"اگر اسرائیل غزہ میں جنگی پھیلاؤ کے منصوبے پر عمل کرتا رہا تو جرمنی کو اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔”
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے جنگی اقدامات نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھا رہے ہیں بلکہ یورپی ممالک میں بھی اخلاقی و سیاسی ردعمل کا سبب بن رہے ہیں۔
یورپی یونین کی اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بند کرنے کی اپیل
اسی تناظر میں منگل کے روز یورپی کونسل کی جانب سے ایک غیرمعمولی اجلاس میں تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ:
اسرائیل کو ہر قسم کے مہلک ہتھیاروں کی فراہمی بند کریں؛
غزہ میں جاری انسانی بحران کے پیش نظر بین الاقوامی قوانین کا احترام یقینی بنائیں؛
اور اسلحے کی فراہمی کے لیے جاری معاہدوں پر نظرثانی کریں۔
کونسل نے خبردار کیا کہ اسلحے کی مسلسل فراہمی، بالخصوص سیویلین علاقوں میں استعمال ہونے والے ٹینکوں اور میزائل سسٹمز، یورپی ممالک کو اخلاقی و قانونی طور پر شریک جرم بنا سکتی ہے۔
رینک کمپنی کا پس منظر
واضح رہے کہ ‘رینک’ جرمنی کی دفاعی صنعت میں ایک اہم مقام رکھتی ہے اور اس کے بنائے گئے گیئر بکس دنیا کے کئی ممالک، خصوصاً نیٹو اتحادیوں اور اسرائیل کی دفاعی فورسز کے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
کمپنی نے اسرائیل کے ساتھ طویل المدتی تکنیکی تعاون کے تحت مختلف عسکری پرزے فراہم کرنے کے معاہدے کیے ہوئے ہیں، جن میں مرکاوا ٹینک اور دیگر زمینی جنگی گاڑیوں کے لیے مخصوص آلات شامل ہیں۔
عالمی سطح پر اسلحے کی فراہمی پر اخلاقی دباؤ میں اضافہ
گزشتہ چند ہفتوں میں غزہ میں جاری شدید بمباری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث دنیا بھر میں اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ممالک پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی کمپنیاں جو اسلحہ یا عسکری پرزہ جات اسرائیل کو فراہم کرتی ہیں، وہ انسانی حقوق کی پامالیوں میں بالواسطہ شریک سمجھی جا سکتی ہیں۔
ادارہ نوٹ:
‘رینک’ کمپنی کا یہ بیان جرمنی سمیت یورپ بھر میں دفاعی صنعت کو درپیش اخلاقی، سیاسی اور تجارتی چیلنجز کی نشاندہی کرتا ہے۔ اگر دباؤ بڑھتا رہا تو یہ رجحان ممکنہ طور پر دیگر دفاعی کمپنیوں کو بھی اپنی پالیسیوں اور پیداوار کے مراکز پر نظرثانی پر مجبور کر سکتا ہے۔