
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:
پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی کی مناسبت سے اسلام آباد میں واقع پاکستان مونومنٹ پر ایک پُروقار اور شایانِ شان مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے قومی پرچم بلند کیا، یادگارِ شہداء پر پھول چڑھائے، اور مادرِ وطن کے لیے جان نچھاور کرنے والے شہداء کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
تقریب کا آغاز صبحِ دم اس لمحے سے ہوا جب ملک بھر میں سائرن کی گونج نے قوم کے ہر فرد کو قربانی، آزادی اور حب الوطنی کی یاد دلائی۔ قومی ترانے کی دھن جیسے ہی فضاء میں بکھری، سبز ہلالی پرچم بلند ہوا تو فضا میں ایک ولولہ انگیز منظر پیدا ہو گیا، جس میں ہر پاکستانی کی آنکھوں میں چمک، دل میں جوش، اور لبوں پر وطن سے محبت کا پیغام تھا۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے یادگارِ شہداء پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور ملک کے ان عظیم بیٹوں کے لیے فاتحہ خوانی کی جنہوں نے پاکستان کی بقاء، آزادی اور سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا:
"قوم اپنے ان شہداء کو ہمیشہ یاد رکھے گی جنہوں نے ہمیں آزادی، امن اور وقار کا تحفہ دیا۔ یہی قربانیاں پاکستان کے مستقبل کی بنیاد ہیں۔”
تقریب کی ایک خوبصورت جھلک اس وقت سامنے آئی جب علاقائی لباسوں میں ملبوس ننھے منے بچوں نے وزیرِاعظم کو پھول پیش کیے۔ وزیرِاعظم نے ان معصوم پھولوں کو محبت سے گلے لگایا، ان کے سروں پر ہاتھ رکھا اور ان کے چہروں پر چمکتی امید کو "پاکستان کا روشن مستقبل” قرار دیا۔ اس منظر نے حاضرین کے دل موہ لیے اور تقریب کو ایک جذباتی پہلو فراہم کیا۔
مرکزی تقریب میں ریاست کی اعلیٰ ترین قیادت شریک تھی۔ ان میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ، وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، عطاء اللہ تارڑ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، سردار محمد یوسف، پروفیسر احسن اقبال اور محمد حنیف عباسی کے علاوہ دیگر معززین اور ارکانِ پارلیمنٹ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
تقریب سے مختصر خطاب میں وزیرِاعظم شہباز شریف نے یومِ آزادی کے موقع پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ:
"یومِ آزادی صرف جشن کا دن نہیں بلکہ ایک اجتماعی عہد کی تجدید کا موقع ہے — کہ ہم پاکستان کو ترقی، انصاف، تعلیم، روزگار، اور مساوات کی علامت بنائیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ آج کا دن ہمیں اس عظیم جدوجہد کی یاد دلاتا ہے جو ہمارے آبا و اجداد نے کی۔
"آج ہمیں عہد کرنا ہے کہ ہم اتحاد، ایمان اور قربانی کے جذبے کے تحت اپنی تمام تر توانائیاں وطنِ عزیز کے استحکام، سلامتی اور خوشحالی کے لیے صرف کریں گے۔”
وزیرِاعظم نے قوم سے اپیل کی کہ وہ باہمی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اتحاد، یکجہتی اور بھائی چارے کو فروغ دیں تاکہ پاکستان کو بانیانِ وطن کے خوابوں کے مطابق ایک جدید، پرامن، اور خوشحال ریاست بنایا جا سکے۔
تقریب کا اختتام دعا سے ہوا جس میں ملک کی سلامتی، ترقی، خوشحالی اور اقوامِ عالم میں باوقار مقام کے لیے دعا مانگی گئی۔ حاضرین نے شہداء، غازیوں اور ملک کے دفاعی اداروں کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔
نتیجہ:
پاکستان مونومنٹ پر یومِ آزادی کی یہ مرکزی تقریب نہ صرف ایک رسمی عمل تھی بلکہ یہ ایک روحانی، جذباتی اور قومی وحدت کی علامت بنی۔ یہ پیغام بھیجا گیا کہ پاکستان آج بھی ان اصولوں پر قائم ہے جن پر اس کی بنیاد رکھی گئی — اور آنے والا کل ان شاء اللہ اور بھی روشن ہوگا۔