
آیا مون سون کا طریقہ بدل رہا ہے؟……..سید عاطف ندیم
عالمی مذاکرات میں پاکستان جیسے ملکوں کے لیے تعاون بڑھایا جائے، تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جا سکے
مون سون جنوبی ایشیا میں خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے لیے یہ موسم روزگار، زراعت، اور آبادی کے لیے ایک طویل مدتی اہمیت رکھتا ہے۔ ان پر بارشوں کا منحصر ہونا اکثر نہ صرف مالی بلکہ جانی نقصان کا باعث بھی ہوتا ہے۔ حالیہ برسوں میں بارشوں کے نمونے میں غیر معمولی تبدیلیاں، شدید سیلاب، بلاک بَرَسٹ (cloudburst) واقعات اور موسمی بے ترتیبی نے ایک نیا سوال اٹھا دیا ہے: کیا مون سون کا طریقہ بدل رہا ہے؟ اس مضمون میں ہم اسے تفصیل سے زیرِ بحث لائیں گے۔
1. موسمیاتی تحقیق اور مشاہدات: پاکستان میں بارش میں تبدیلیاں
وافر بارش اور شدید واقعات کا رجحان
2025 کی بارشیں بہت زیادہ شدید تھیں۔ ورلڈ ویڈر اٹری بیوشن (WWA) کے مطالعے کے مطابق — جو جون 24 تا جولائی 23، 2025 کی بارشوں کا اندازہ لگاتا ہے — موسمیاتی تبدیلی نے بارش کی شدت کو تقریباً 10–15% تک بڑھا دیا۔ اس کی بدولت سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور پورے پاکستان میں شدید نقصان ہوا۔
اسی طرح ورلڈ ویدر اٹری بیوشن نے بتایا کہ شہری علاقوں میں بارش کا اثر مزید گہرا ہوا، جس سے ریسکیو اور ایمرجنسی حکام کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔
ریاستی موسمیاتی بدلاؤ: 1951–2020 کی تحقیق
ایک جامع مطالعے (MDPI) نے پاکستان میں پانچ روزہ شدید بارشوں کے رجحانات کا تجزیہ کیا۔ نتائج میں بتایا گیا کہ حالیہ بارشیں تقریباً 50% زیادہ شدید ہیں جیسا کہ معتدل موسمیاتی حالات میں متوقع ہوتا۔ مستقبل میں، اگر موسمیاتی درجہ حرارت 2 °C بڑھ جائے، تو یہ شدت اور بھی بڑھ سکتی ہے۔
موسمِ گرم کے دوسرے اثرات
بذاتِ دیگر، موسمیاتی تبدیلی نے ویب سائٹس کا مجموعی پانی کے چکر (water cycle) بدل دیا ہے: خشکیوں اور سیلاب دونوں میں اضافے کی صورت حال موجود ہے۔
خاص طور پر پنجاب اور سندھ کے زرعی زونز میں، سالانہ بارش (+100–300 mm) اور مون سون بارش (+50–200 mm) میں اضافہ ہوا ہے۔
بارشوں کا جغرافیائی منتقل ہونا
ایک رپورٹ نے پاکستان میں مون سون بارش کے رجحان میں تقریباً 100 کلومیٹر کی "مکانی منتقلی” بھی نوٹ کی ہے، یعنی بارش کا مرکز زراعتی طور پر مغربی علاقوں کی طرف حرکت کر رہا ہے۔
2. قدرتی تحقیقاتی عوامل: مِیڈیٹیرانین، سمندری تغیرات وغیرہ
مون سون کی تبدیلی محض موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ نہیں — بلکہ اور بھی عوامل اس میں شامل ہیں:
قدرتی تغیرات کا کردار:
مون سون کی شدت پر La Niña، ENSO، اور مڈ لیٹیٹیو جٹ اسٹریم جیسے عوامل کا بہت بڑا اثر ہے۔ بعض اوقات، چند عوامل کا ساتھ مل کر ایک انتہائی مون سون ایجاد کر دیتا ہے—مثلاً 2010، 2013، اور 2022 کے سیلاب۔ایدھا (IOD) اور ایشیائی مڈل انوسلیشن زون (ITCZ) کی حرکات بھی سندھ، بلوچستان یا چین کے کچھ حصوں میں مون سون کی نمائش متاثر کرتی ہیں۔
ایشین براؤن کلاؤڈز نے نہ صرف مون سون کے آغاز کو تاخیر سے متاثر کیا بلکہ بارش کا مجموعی پیٹرن تبدیل بھی کیا۔
3. جدید واقعات: حالیہ تباہ کاری اور اعداد و شمار
2025: بونر کا کلاؤڈ برسٹ اور تباہی
حالیہ موسم میں، بونر ضلع (خیبر پختونخواہ) میں ایک شدید cloudburst نے صرف ایک گھنٹے میں 150 mm سے زائد بارش گرا دی، جس کے نتیجے میں 337 افراد ہلاک اور متعدد غائب ہو گئے۔
اسی سال مجموعی طور پر پاکستان میں موسمیاتی بنیاد پر 600 سے زائد اموات ہوئیں۔
AP اور Reuters کے مطابق، یہ سیلاب "بیان کردہ موسمیاتی تبدیلیوں” کی وجہ سے مزید شدید ہوا۔
پورے ایشیا میں سیلابی واقعات
پچھلے سال ہی، لاهور میں 3 گھنٹوں میں 360 میلی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، جو 1982 کے بعد کی سب سے شدید بارش تھی۔
ایشیا کے متعدد حصوں میں، سیلاب نے املاک اور زندگی دونوں کو سخت متاثر کیا۔
4. کیوں بدل رہا ہے مون سون؟ — ماڈل اور تجزیاتی وضاحتیں
عالمی تحقیقاتی نتائج
IPCC AR6 کا کہنا ہے کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بارش میں اور شدت خراب ہوتی جا رہی ہے۔
IARMDI (MDPI) تحقیق نے ثابت کیا کہ موسمیاتی درجہ حرارت میں اضافہ مون سون بارشوں کی شدت کو مختلف خطوں میں کافی بڑھا رہا ہے۔
پاکستان فیصلہ سازی اور زمینی حقیقتیں
پاکستان کے مختلف زرعی اور موسمیاتی زونز میں موجودہ اور مستقبل کے لیے بارش کے بڑھتے رجحانات کا پروجیکشن کیا گیا ہے۔
درجہ حرارت کے اضافے کے باعث ایک طرف کشیدگی ہے — اگرچہ کچھ علاقوں میں فائدہ مند بارش ہوتی ہے — تو دوسری طرف زراعت کو نقصان بھی پہنچ رہا ہے (مثلاً سیلاب، پانی کی زیادتی، نمکیات، وغیرہ)۔
5. خلاصہ و نتیجہ
مختصراً: ہاں، مون سون کا طریقہ تبدیل ہو رہا ہے—شدید واقعات میں اضافہ ہوا ہے، بارش میں غیر مسلم رفتاریاں آ رہی ہیں، اور بعد از موسمیاتی تبدیلیاں مون سون میں بنیادی تبدیلیاں لارہی ہیں۔
اسباب: موسمیاتی تبدیلی (climate change)، درجہ حرارت اور نمی میں اضافہ، قدرتی تغیراتی عوامل (ENSO، La Niña، IOD)، اور ایشیائی یا عالمی ائیر سرکولیشن زونز کی تبدیلیاں۔
پاکستان پر اثرات:
پہاڑی علاقوں میں cloudbursts اور flash floods، جیسے بونر کی حالیہ صورت حال۔
زرعی علاقوں میں پانی کی زیادتی سے فصلوں کو نقصان؛ نچلے علاقوں میں سیلاب اور تباہ کاری۔
شہری نظام، انفرااسٹرکچر اور انسانی زندگی کو شدید خطرات۔
آگے کا راستہ:
موسمیاتی موافقت (adaptation)، ماڈرن ایئر وارننگ سسٹمز، فلڈ مینجمنٹ، زراعتی حکمت عملی میں تبدیلی۔
تجدیدی توانائی اور ماحولیاتی تحفظ کی جانب عملی اقدامات۔
نتیجہ
مون سون کے پیچیدہ نظام میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں—یہ ایک قدرتی بندھن ہونے کے باوجود، ماحولیاتی اور جغرافیائی عوامل کے امتزاج کی وجہ سے شدید اور غیر متوقع بنتا جا رہا ہے۔ پاکستان جیسے ملک کے لیے، جہاں زرعی اور انسانی معاش کا انحصار موسمی حالتوں سے ہے، یہ تبدیلیاں خطرناک اور اہمیت سے بھرپور ہیں۔
اب ضروری ہے کہ:
تحقیق اور موسمی ماڈلز کو بروئے کار لایا جائے،
عوامی شعور اور ایمرجنسی تیاری کو بہتر بنایا جائے،
موسمیاتی موافقت کے جدت انگیز منصوبے بنائے جائیں،
عالمی مذاکرات میں پاکستان جیسے ملکوں کے لیے تعاون بڑھایا جائے، تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جا سکے۔