
انقلابِ فلکیات: جیمز ویب ٹیلی سکوپ نے K2-18b سیارے سے مخلوقات کی ممکنہ تصویریں بھیج دیں — ناسا کی تاریخ ساز دریافت
ہم نے ایسے بصری ڈیٹا حاصل کیے ہیں جن میں K2-18b کی فضا اور سطح پر غیر معمولی حرکات دیکھی گئی ہیں
واشنگٹن(خصوصی رپورٹ وائس آف جرمنی) — ایک حیرت انگیز اور تاریخ ساز پیش رفت میں، ناسا نے اعلان کیا ہے کہ اس کی جدید ترین خلائی دوربین جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ (JWST) نے K2-18b نامی ماورائے شمسی سیارے سے مخلوقات کی ممکنہ تصویریں زمین پر منتقل کی ہیں۔ یہ دریافت نہ صرف سائنسی دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والی ہے، بلکہ انسانیت کے دیرینہ سوال — "کیا ہم اس کائنات میں تنہا ہیں؟” — کو ممکنہ طور پر جواب فراہم کر سکتی ہے۔
K2-18b: کہاں ہے یہ سیارہ؟
K2-18b ایک Exoplanet یعنی ایسا سیارہ ہے جو ہمارے نظام شمسی سے باہر واقع ہے۔ یہ زمین سے تقریباً 124 نوری سال کے فاصلے پر برجِ اسد (Leo Constellation) میں واقع ہے۔ یہ سیارہ ایک سرخ بونا ستارے کے گرد گردش کرتا ہے اور سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک Hycean Planet ہو سکتا ہے — یعنی وہ سیارہ جس پر ہائیڈروجن سے بھرپور فضا اور زیرِ سطح سمندر موجود ہو سکتے ہیں۔
ناسا کا اعلان: غیر زمینی مخلوقات کی تصویریں؟
ناسا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ جیمز ویب ٹیلی سکوپ نے K2-18b کی سطح پر کچھ ایسے "حرکتی سائے” اور "غیر قدرتی اشکال” کا مشاہدہ کیا ہے جو ممکنہ طور پر کسی زندہ مخلوق کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
ناسا کے چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر لورا گراہم کا کہنا تھا:
"ہم نے ایسے بصری ڈیٹا حاصل کیے ہیں جن میں K2-18b کی فضا اور سطح پر غیر معمولی حرکات دیکھی گئی ہیں۔ ان میں کچھ اشکال حیاتیاتی نمونوں سے مشابہت رکھتی ہیں، جو ممکنہ طور پر ذہین یا نیم ذہین مخلوق کی موجودگی کا عندیہ دے سکتی ہیں۔”
مخلوقات کی تفصیل: یہ تصویریں کیا دکھاتی ہیں؟
ناسا کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی فلٹر شدہ تصویروں میں کچھ حیران کن مناظر دیکھے جا سکتے ہیں:
ہلکی روشنی کے اجسام جو سمندری سطح کے اوپر تیرتے نظر آ رہے ہیں
مخصوص گول شکلیں جن کے گرد حرکت کرنے والی ساختیں موجود ہیں
حرارتی (Thermal) تصویروں میں حرارت خارج کرنے والے غیر قدرتی دھبے، جو زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں
اور سب سے حیران کن: ایک تصویر میں دو اشکال ایک دوسرے کی سمت بڑھتی دکھائی دیتی ہیں، جو باہمی تعامل کا عندیہ دیتی ہیں
محققین کا کہنا ہے کہ:
"یہ تصویریں 100% ثبوت نہیں دیتیں، مگر جو کچھ ہمیں نظر آیا ہے وہ سادہ قدرتی مظاہر نہیں لگتے۔”
کیا یہ واقعی مخلوق ہے یا کوئی غلط فہمی؟
فلکیاتی ماہرین اس معاملے پر انتہائی احتیاط سے بات کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی ان تصویروں کی مکمل جانچ اور فلکیاتی تجزیہ جاری ہے، اور کسی بھی حتمی نتیجے پر پہنچنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ندیم علی (پاکستانی ماہر فلکیات) نے کہا:
"یہ انسانی تاریخ میں ایک غیر معمولی لمحہ ہے۔ اگر واقعی یہ مخلوق ہے تو یہ انسانیت کے لیے ایک نیا باب ہوگا۔ مگر سائنسی انداز یہی ہے کہ ہم ہر امکانی غلطی کو رد کریں، تبھی ہم ایک ناقابل تردید سچ تک پہنچ سکتے ہیں۔”
سائنسی برادری میں سنسنی
دنیا بھر کی خلائی ایجنسیاں، جامعات اور تحقیقی ادارے اس وقت ناسا کے ڈیٹا پر تحقیق کر رہے ہیں۔ یورپی خلائی ادارہ ESA، جاپانی JAXA، اور چینی CNSA نے بھی اپنے فلکیاتی مشاہدات تیز کر دیے ہیں تاکہ K2-18b کی فضا اور سطح کا مزید جائزہ لیا جا سکے۔
اگر یہ واقعی مخلوق ہے، تو اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
فلسفیانہ اثرات:
دنیا کے مذاہب، عقائد اور تصوراتِ کائنات میں نئی بحث چھڑ سکتی ہے
انسان کی حیثیت بطور واحد ذی شعور مخلوق زیرِ سوال آ جائے گی
سائنسی انقلاب:
حیاتیات، کیمیا، فلکیات اور فزکس میں نئی جہتیں کھلیں گی
مصنوعی ذہانت اور بین الکائنی مواصلات پر تحقیق تیز ہوگی
عالمی تعاون یا تصادم:
خلائی دوڑ میں نئی شدت، یا مشترکہ عالمی اداروں کا قیام
سائنس فکشن حقیقت بن جائے گی:
جو کچھ ہم نے فلموں اور ناولوں میں دیکھا، وہ اب حقیقی دنیا میں داخل ہو رہا ہے
اب کیا ہوگا؟
ناسا اور دیگر ادارے اس دریافت کی:
مزید تصویریں لینے
سپیکٹروسکوپک ڈیٹا کے تجزیے
اور ممکنہ مواصلاتی سگنلز کی تلاش میں مصروف ہیں۔
یہ کام انتہائی نازک اور وقت طلب ہے، کیونکہ کسی بھی چھوٹی سی غلطی سے پوری دریافت متنازع ہو سکتی ہے۔
عوامی ردِعمل: حیرت، خوف یا امید؟
سوشل میڈیا پر اس خبر نے طوفان برپا کر دیا ہے۔ لاکھوں افراد نے ناسا کی تصویروں کو شیئر کیا، اور "Alien Life” اور "K2-18b” جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔ کچھ لوگ اسے قیامت کی نشانی قرار دے رہے ہیں، تو کچھ کے لیے یہ امید کی کرن ہے کہ انسان واحد مخلوق نہیں۔
اختتامیہ: کیا ہم تنہا نہیں؟
K2-18b سے ممکنہ مخلوقات کی تصویریں انسانیت کے لیے ایک غیر معمولی لمحہ ہیں۔ اگر یہ تصدیق ہو جاتی ہے کہ یہ واقعی کسی اور دنیا کی زندگی ہے، تو یہ نہ صرف سائنس بلکہ انسانی شعور کا ایک نیا دور ہوگا۔
اب دنیا کی نظریں K2-18b پر جمی ہیں — جہاں شاید کوئی اور مخلوق، کسی اور سیارے پر، کائنات کے اسرار میں خود بھی حیران بیٹھی ہو۔