پاکستاناہم خبریں

پاکستان میں ہر شہری کو ڈیجیٹل شناخت دینے کا فیصلہ: کیش لیس معیشت کی جانب بڑا قدم

یہ اقدام پاکستان میں "ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر" (DPI) کے تحت اٹھایا جا رہا ہے، جس میں قومی شناختی کارڈ، بائیومیٹرک ڈیٹا اور موبائل نمبرز کو ضم کیا جائے گا

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک کو کیش لیس معیشت کی جانب گامزن کرنے اور مالیاتی نظام کو محفوظ، شفاف اور تیز تر بنانے کے لیے ہر شہری کو ڈیجیٹل شناخت (ڈیجیٹل آئی ڈی) فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جس میں انہوں نے صوبائی حکومتوں کو وفاق کے ساتھ مکمل تعاون کی ہدایت دی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان میں "ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر” (DPI) کے تحت اٹھایا جا رہا ہے، جس میں قومی شناختی کارڈ، بائیومیٹرک ڈیٹا اور موبائل نمبرز کو ضم کیا جائے گا تاکہ ہر شہری کی ایک مربوط اور منفرد ڈیجیٹل شناخت تشکیل دی جا سکے۔ اس شناخت کے ذریعے محفوظ اور مؤثر مالیاتی لین دین ممکن بنایا جائے گا، جس سے بدعنوانی کے خاتمے، شفافیت کے فروغ اور بہتر طرزِ حکمرانی کے اہداف حاصل ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں کہا کہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح معیشت کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنا ہے تاکہ مالیاتی سرگرمیوں کو نقدی سے پاک، شفاف اور موثر بنایا جا سکے۔ انہوں نے تمام صوبائی چیف سیکریٹریز کو ہدایت دی کہ وہ "راست” ڈیجیٹل ادائیگی نظام کو ضلعی سطح تک پھیلانے میں وفاقی حکومت سے مکمل تعاون کریں۔

پاکستان میں کیش لیس معیشت کی ضرورت

پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال میں کیش لیس معیشت کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ ملک میں تقریباً 24 کروڑ کی آبادی ہے، مگر زیادہ تر مالیاتی لین دین آج بھی نقدی کی بنیاد پر ہوتا ہے، خصوصاً غیر رسمی شعبے میں۔ دوسری جانب پاکستان کا ٹیکس نظام کئی دہائیوں سے کمزور رہا ہے، جہاں محصولات کا دائرہ کار محدود ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے ان دونوں مسائل کا مؤثر حل ممکن ہے۔

راست نظام کی کامیابی

"راست” ڈیجیٹل ادائیگی نظام، جو 2021 میں متعارف کرایا گیا تھا، اپنی افادیت ثابت کر چکا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی 2025 تک اس نظام کے ذریعے 892 ملین سے زائد ٹرانزیکشنز کی جا چکی ہیں، جن کی مجموعی مالیت 20 کھرب روپے (تقریباً 72 ارب امریکی ڈالر) سے زائد ہے۔ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی عوام ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو تیزی سے اپنا رہے ہیں۔

مرچنٹ آن بورڈنگ فریم ورک اور بلاک چین اقدامات

ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کے لیے حالیہ مہینوں میں حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں۔ گزشتہ ماہ ایک "مرچنٹ آن بورڈنگ فریم ورک” متعارف کرایا گیا، جس کے تحت بینکوں اور ادائیگی فراہم کرنے والے اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام تاجروں کو راست نظام سے منسلک کرنے کے لیے ضروری آلات، جیسا کہ کیو آر کوڈز اور پی او ایس (پوائنٹ آف سیل) سسٹمز فراہم کریں۔

اس کے علاوہ، مئی 2025 میں حکومت نے بلاک چین پر مبنی مالیاتی ڈھانچے کو ریگولیٹ کرنے کے لیے "پاکستان ڈیجیٹل ایسٹس اتھارٹی” کے قیام کی منظوری دی، جو جدید مالیاتی ٹیکنالوجیز کو ملکی معیشت کا حصہ بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

ٹیکس ہدف اور ڈیجیٹل معیشت

وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 14 ہزار 131 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہے۔ ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ اس ہدف کے حصول کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں اور مالیاتی نظام کی شفافیت ناگزیر ہے۔ ڈیجیٹل معیشت نہ صرف ٹیکس نیٹ کو وسعت دے گی بلکہ حکومتی محصولات میں اضافہ بھی ممکن بنائے گی۔

صوبائی حکومتوں کی پیشرفت

اجلاس کو بتایا گیا کہ مختلف صوبائی حکومتوں نے بھی راست نظام کو اپنی ادائیگیوں کے نظام سے منسلک کرنے میں قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔ عوام کو کی جانے والی حکومتی سبسڈیز، وظائف اور دیگر مالی امداد، اور عوام کی جانب سے حکومتی واجبات کی ادائیگی جیسے امور میں راست نظام کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

نتیجہ

وزیرِاعظم شہباز شریف کا یہ اقدام پاکستان کو جدید ڈیجیٹل معیشت کی طرف لے جانے کی ایک بڑی پیش رفت ہے۔ اگر اس منصوبے پر مؤثر انداز میں عملدرآمد ہوا تو نہ صرف مالیاتی لین دین میں شفافیت اور رفتار آئے گی، بلکہ ٹیکس نیٹ میں توسیع، کرپشن کا خاتمہ، اور گڈ گورننس کے اہداف بھی حاصل کیے جا سکیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button