
اسلام آباد نمائندہ خصوصی: اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے سائنس و ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے COMSTECH نے پیر کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک اہم ماحولیاتی کانفرنس، ‘ایتھوپیا-پاکستان گرین ڈائیلاگ’ کی میزبانی کی، جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں، جنگلات کی کٹائی، اور موسمیاتی اثرات جیسے عالمی چیلنجز پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
یہ ڈائیلاگ ایتھوپیا کے سفارتخانے کے تعاون سے منعقد کیا گیا، جس میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے نمایاں اقدامات، بالخصوص ایتھوپیا کی ‘گرین لیگیسی’ مہم پر روشنی ڈالی گئی۔ COMSTECH کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس اقدام کو عالمی سطح پر ایک مثالی ماڈل قرار دیا گیا۔
350 ملین درخت ایک دن میں، 2030 تک 50 ارب درختوں کا ہدف
ڈائیلاگ کے دوران ایتھوپیا کے سفیر، ڈاکٹر جمیل بکر عبداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے درخت لگانے جیسے بڑے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایتھوپیا کی ‘گرین لیگیسی’ مہم کا آغاز 2019 میں ہوا تھا، جس کے تحت صرف ایک دن میں 350 ملین درخت لگائے گئے — جو عالمی سطح پر ایک ریکارڈ ہے۔ اس مہم کا مقصد 2030 تک 50 ارب درخت لگانا ہے۔
ڈاکٹر جمیل بکر کا کہنا تھا کہ گرین لیگیسی صرف ماحولیاتی تحفظ کا منصوبہ نہیں بلکہ ایک قومی و عالمی ذمہ داری کا احساس ہے، جو آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی کوششوں کا مظہر ہے۔
یوسف رضا گیلانی کی خصوصی شرکت
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ سیلاب، خشک سالی، گلیشیئرز کے پگھلنے اور زرعی شعبے پر منفی اثرات جیسے چیلنجز کا پاکستان کو مستقل سامنا ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے گرین لیگیسی کے ماڈل کی کھلے دل سے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے اقدامات نہ صرف قابلِ تقلید ہیں بلکہ انہیں پاکستان جیسے ممالک کے لیے بطور رہنما اصول اپنانا چاہیے۔
مشترکہ تعاون اور تحقیق پر زور
چیئرمین سینیٹ نے تجویز دی کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، پارلیمانی سطح پر تبادلے کیے جائیں اور تحقیقی منصوبوں میں اشتراک بڑھایا جائے تاکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کا حل صرف کسی ایک ملک کے بس کی بات نہیں، بلکہ یہ ایک اجتماعی عالمی چیلنج ہے، جس کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہو چکا ہے۔
ماحولیاتی ڈپلومیسی کی نئی جہت
اس ڈائیلاگ کو نہ صرف پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں اضافے کا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے، بلکہ ماحولیاتی سفارت کاری (Environmental Diplomacy) کے ایک مؤثر نمونے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ COMSTECH کے ذریعے اسلامی دنیا میں سائنسی و ماحولیاتی تعاون کے فروغ کی نئی راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔
‘ایتھوپیا-پاکستان گرین ڈائیلاگ’ کا انعقاد ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دنیا بھر میں ماحولیاتی تحفظ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان اس سطح پر تعاون، نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کے لیے مثبت اشارہ ہے کہ ماحولیاتی تحفظ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، جس میں ہر قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔