سائنس و ٹیکنالوجی

طوفانی موسم کے باعث ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر

ایک کروڑ 20 لاکھ موبائل صارفین متاثر ہوئے جبکہ یوفون کی سروس میں رکاوٹ کے بعد باقی تین ٹیلی کام کمپنیوں پر اضافی بوجھ منتقل ہوگیا

ایجنسیاں

کراچی میں شدید بارش کے باعث پی ٹی سی ایل انٹرنیٹ اور یوفون سروسز میں بڑی رکاوٹ پیش آئی جس سے ملک بھر میں صارفین متاثر ہوئے جبکہ پی ٹی سی ایل سے ہول سیل میں انٹرنیٹ سروسز خریدنے والے دیگر ٹیلی کام آپریٹرز جاز، زونگ اور ٹیلی نار کے صارفین کو بھی ڈیٹا سروس میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کے ایک اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گلوبل انٹرنیٹ واچ ڈاگ نیٹ بلاکس نے تصدیق کی کہ پاکستان بھر میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے، جس میں پی ٹی سی ایل کو شدید نقصان پہنچا اور ملک کی مجموعی کنیکٹیوٹی معمول کے مقابلے میں 20 فیصد کی سطح تک گر گئی۔

پی ٹی سی ایل کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں مسئلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری ٹیمیں خدمات کو جلد از جلد بحال کرنے کے لیے محنت سے کام کر رہی ہیں، ہم کسی بھی تکلیف پر معذرت خواہ ہیں‘، تاہم انہوں نے ملک گیر بریک ڈاؤن کی وجہ بیان نہیں کی۔

وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام کے ذرائع نے عندیہ دیا کہ رکاوٹ کی ممکنہ وجہ کراچی کلفٹن میں زیر سمندر کیبلز کے لینڈنگ اسٹیشن پر تکنیکی خرابی ہے۔ ایک اہلکار نے کہا کہ ’کسی سب میرین کیبل کے متاثر ہونے کی اطلاع نہیں، اس لیے مسئلہ لینڈنگ اسٹیشن یا مین ہب کی کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہے، اس کے نتیجے میں یہ ملک گیر بریک ڈاؤن بن گیا ہے اور اپ اسٹریم ٹریفک کو بھی مسائل کا سامنا ہے‘۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایک بیان میں کہا کہ تکنیکی ٹیمیں مسئلے کے حل پر کام کر رہی ہیں۔

وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے رکاوٹوں کی وجہ بجلی کی بندش اور نیٹ ورک پر دباؤ کو قرار دیا اور کہا کہ کراچی میں متعدد ٹاور بند ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک اور مقامی مسئلہ یہ ہے کہ بہت زیادہ لوگ ایک ہی جگہ پھنسے ہوئے تھے اور تقریباً ہر کوئی کال کر رہا تھا یا کال وصول کر رہا تھا، اب جب پی ٹی سی ایل بند ہوگیا ہے تو سارا دباؤ ٹیلی فونی پر منتقل ہوگیا ہے جس سے مزید دباؤ بڑھ گیا ہے‘۔

کراچی کے ایک کروڑ 20 لاکھ موبائل صارفین متاثر ہوئے جبکہ یوفون کی سروس میں رکاوٹ کے بعد باقی تین ٹیلی کام کمپنیوں پر اضافی بوجھ منتقل ہوگیا۔

پی ٹی اے کے ایک اہلکار نے کہا کہ 12 گھنٹے تک جنریٹرز چلانا ممکن نہیں اور اس صورتحال میں ٹاورز کو ڈیزل سپلائی کرنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سیلاب کے دوران 200 سے زائد ٹیلی کام ٹاورز متاثر ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر کو بحال کردیا گیا ہے جبکہ سوات، بونیر اور شانگلہ سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں بھی بحالی کا کام جاری ہے۔

کراچی میں شہریوں کو شدید اربن فلڈنگ کے دوران متعدد علاقوں میں ٹیلی فونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ایک دوسرے سے رابطہ کرنے سے محروم ہوگئے۔

گلستانِ جوہر کی رہائشی سحر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اپنے شوہر جمال کی ایک ہی کال ملی تھی جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ سڑک پر پھنس گئے ہیں، لیکن سورج ڈھلنے کے بعد سے ان کا فون بالکل نہیں مل رہا، میں سخت پریشان ہوں‘۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button