
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)
پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جہاں دونوں ممالک نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو چار نئے پہلوؤں میں اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا ہے، جن میں گروتھ کوریڈور، عوامی فلاحی کوریڈور، گرین کوریڈور اور اوپن کوریڈور شامل ہیں۔ یہ اہم پیش رفت چھٹے پاک-چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوران سامنے آئی، جس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کی۔
سی پیک: اسٹریٹجک شراکت داری کی اساس
دونوں ممالک نے CPEC کو پاک-چین اسٹریٹجک تعاون کا بنیادی ستون قرار دیتے ہوئے اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے مکمل عزم کا اعادہ کیا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا:
"سی پیک نہ صرف اقتصادی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ پاکستان کی خود انحصاری، خوشحالی اور خطے کے استحکام کی بنیاد ہے۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ مرحلے میں سی پیک کو اعلیٰ معیار کی ترقی تک لے جانا ترجیح ہے، اور صنعتی، زرعی، معدنی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنا اہم ہدف ہے۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی میں چین سنگِ بنیاد ہے: اسحاق ڈار
مشترکہ پریس بریفنگ میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا:
"پاکستان اور چین عالمی، علاقائی اور دوطرفہ معاملات پر مکمل ہم آہنگی اور باہمی اعتماد رکھتے ہیں۔ ہمارا مقصد سی پیک کو اگلے مرحلے تک لے جانا اور دوطرفہ تعاون کو وسعت دینا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی، یہ پالیسی تمام اقوام کے ساتھ دوستانہ تعلقات، باہمی احترام، مساوات اور امن پر مبنی ہے۔ چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون ہے۔
سی پیک کے دوسرے مرحلے میں وسعت: گوادر، ایم ایل-1، اور KKH
چینی وزیر خارجہ نے گوادر پورٹ کی ترقی و آپریشن، قراقرم ہائی وے کی ری الائنمنٹ اور مین لائن-1 (ML-1) ریلوے منصوبے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ایم ایل-1 میں تیسرے فریق کی شمولیت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ چین چاہتا ہے کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہو اور اس کی خود کفالت میں اضافہ ہو۔
کثیرالجہتی تعاون اور اقوام متحدہ میں اشتراک
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین کثیرالجہتی فورمز خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) میں قریبی اشتراک جاری رکھیں گے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اس وقت دو سال کے لیے UNSC کا غیر مستقل رکن ہے اور دونوں ممالک کی مشاورت جاری ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا آئندہ دورہ چین
دونوں ممالک نے وزیر اعظم شہباز شریف کے آئندہ دورہ چین اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر چین نے وزیر اعظم کو دورہ چین کے لیے گرمجوش خیرمقدم کا پیغام دیا۔
75 سالہ سفارتی تعلقات کی تقریبات
پاکستان اور چین نے آئندہ سال سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ شایانِ شان طریقے سے منانے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ممالک خصوصی تقریبات اور مشترکہ منصوبوں کے انعقاد کی تیاری کریں گے تاکہ تاریخی دوستی کا جشن منایا جا سکے۔
پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی پر چین کی حمایت
سینیٹر اسحاق ڈار نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ پر چین کی مستقل حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ چینی وزیر خارجہ نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ:
"ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی پر قابو پانے میں کامیاب ہوگا اور چینی شہریوں اور اداروں کی حفاظت میں موثر کردار ادا کر رہا ہے۔”
بارشوں سے ہونے والے نقصانات پر چین کی ہمدردی اور امداد
وانگ ژی نے پاکستان میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا اور فوری طور پر ہنگامی انسانی امداد کی فراہمی کا اعلان کیا۔
سولرائزیشن منصوبے کے لیے تحفہ
چینی وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو ایک فریم شدہ یادگاری تصویر پیش کی جو دفتر خارجہ کی سولرائزیشن کے منصوبے کی علامت تھی۔ اس کے ساتھ ہی چین کی وزارت خارجہ نے پاکستان کی وزارت خارجہ کو 20 لاکھ یوآن (RMB) مالیت کا تحفہ دیا تاکہ پائیدار توانائی کے فروغ کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
اختتامی کلمات: دوستی جو پہاڑوں سے بلند اور سمندروں سے گہری ہے
یہ ڈائیلاگ اس حقیقت کا مظہر ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات محض اسٹریٹجک مفادات پر مبنی نہیں بلکہ دونوں اقوام کے درمیان ایک گہری، آزمودہ اور ناقابلِ شکست دوستی ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار اور وانگ ژی کی قیادت میں ہونے والی یہ ملاقات خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایک مثبت پیش رفت ثابت ہو گی، اور سی پیک کا اگلا مرحلہ پاکستان کے اقتصادی مستقبل کی سمت ایک مضبوط قدم ہو گا۔