
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)
پاکستان ادارہ شماریات (PBS) نے ملک کی پہلی ڈیجیٹل اقتصادی شماری 2023 کامیابی سے مکمل کر لی ہے، جو کہ ساتویں خانہ و مردم شماری 2023 کے ساتھ مربوط انداز میں کی گئی۔ یہ اقدام نہ صرف ملک کی شماریاتی تاریخ میں ایک انقلابی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ مستقبل کی سماجی و اقتصادی منصوبہ بندی، مالی شفافیت اور ڈیجیٹل حکمرانی کی بنیاد رکھنے میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔
وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق یہ اقتصادی شماری ڈیجیٹل طریقہ کار کے ذریعے مکمل کی گئی، جس سے 7 ارب روپے کی بچت ممکن ہوئی۔ اس انضمامی عمل نے دوہری کاوشوں سے اجتناب کو ممکن بنایا اور ملک بھر میں اقتصادی سرگرمیوں کا ایک جامع، درست اور قابل بھروسہ ڈیٹا بیس تشکیل دیا گیا۔
70 لاکھ اقتصادی ادارے، 99 صنعتوں میں درجہ بندی
پاکستان کے تمام صوبوں، اضلاع اور دیہی و شہری علاقوں میں کی جانے والی اس شماری میں 70 لاکھ اقتصادی اداروں کا سروے کیا گیا، جنہیں پاکستان کی صنعتی درجہ بندی کے مطابق 99 شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا۔ یہ سروے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جیسے جیو ٹیگنگ، ٹیبلٹس، GIS ڈیش بورڈز اور ریئل ٹائم مانیٹرنگ سسٹم کی مدد سے کیا گیا، جس نے ڈیٹا کی درستگی، شفافیت اور افادیت کو یقینی بنایا۔
شماریاتی نتائج کے مطابق:
تھوک و پرچون تجارت سب سے بڑا شعبہ ثابت ہوا، جس میں 2.9 ملین ادارے رجسٹرڈ ہیں۔
دوسرے نمبر پر مینوفیکچرنگ سیکٹر ہے جس کے تحت 696,558 ادارے کام کر رہے ہیں۔
تعلیم کا شعبہ تیسرے نمبر پر ہے، جس میں 326,868 ادارے شامل ہیں۔
انسانی صحت اور سماجی بہبود کے شعبے میں 123,973 ادارے کام کر رہے ہیں۔
SMEs کا معیشت میں کلیدی کردار
اقتصادی شماری کے مطابق 95 فیصد ادارے ایسے ہیں جن میں 10 یا اس سے کم ملازمین کام کرتے ہیں، جو پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی میں چھوٹے کاروباروں کا کردار نہایت اہم ہے اور انہیں سہولیات و پالیسی سپورٹ کی اشد ضرورت ہے۔
گھریلو معاشی سرگرمیوں کی نمایاں شراکت
شماریاتی نتائج کے مطابق 1 کروڑ 9 لاکھ گھرانے کسی نہ کسی گھریلو معاشی سرگرمی سے وابستہ ہیں۔ ان میں:
56 لاکھ گھرانے مویشی پالنے
419,000 خواتین سلائی، کڑھائی، کشیدہ کاری
قالین بافی، پولٹری فارمنگ، اور ٹیوشن سینٹرز جیسے چھوٹے کاروبار شامل ہیں
یہ سرگرمیاں دیہی علاقوں میں خواتین کو بااختیار بنانے، گھریلو آمدنی بڑھانے، اور روزگار کے مقامی مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
‘اُڑان’ وژن اور ڈیجیٹل گورننس کی جانب پیش قدمی
وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے اس تاریخی موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"اقتصادی شماری 2023 پاکستان کی گورننس کو ڈیٹا پر مبنی بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ آبادی اور معیشت کا مربوط ڈیٹا ہمیں غربت کے خاتمے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، اور جامع ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد دے گا۔”
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام حکومت کے "اُڑان وژن” سے مکمل مطابقت رکھتا ہے، جو پاکستان کو 2047ء تک 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے طویل المدتی ہدف کا حصہ ہے۔
بزنس رجسٹر: پالیسی سازی کا سنگ بنیاد
چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر کے مطابق:
"یہ اقتصادی شماریات مستقبل میں ایک مضبوط ‘بزنس رجسٹر’ بنانے کا سنگِ بنیاد ہے، جو پالیسی سازوں، سرمایہ کاروں، اور محققین کے لیے قابل اعتماد رہنمائی فراہم کرے گا۔”
انہوں نے کہا کہ مربوط ڈیجیٹل ڈیٹا بیس کی موجودگی سے پاکستان کی معاشی منصوبہ بندی میں انقلابی بہتری آئے گی اور ہر شعبہ زیادہ مؤثر طریقے سے اپنی حکمت عملی طے کر سکے گا۔
عالمی معیار کے مطابق پیش رفت
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان نے خانہ و مردم شماری اور اقتصادی شماری کو اکٹھا کر کے مربوط اور ڈیجیٹل ڈیٹا کا ماڈل پیش کیا، جو عالمی شماریاتی اصولوں کے عین مطابق ہے۔ اس سے پاکستان کے شماریاتی نظام کی عالمی درجہ بندی میں بہتری، بین الاقوامی تعاون میں اضافہ اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا ہونے کی توقع ہے۔
ڈیجیٹل شماری، ترقی کی نئی سمت
پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل اقتصادی شماری 2023 نہ صرف ایک شماریاتی کامیابی ہے بلکہ یہ قومی ترقی کے لیے ایک علم پر مبنی، شواہد سے جُڑی اور مستقبل بین منصوبہ بندی کی مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے۔
یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل گورننس، مالی شفافیت، اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہے — جہاں ہر فیصلہ درست ڈیٹا اور مربوط معلومات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔