
گوگل اور اینڈرائیڈ کی سیکیورٹی اپ ڈیٹس نے صارفین کے موبائل فونز کی سیٹنگز میں غیر متوقع تبدیلیاں کر دیں — اگست 2025 کے سسٹم اپ ڈیٹس کی اصل حقیقت سامنے آ گئی
گوگل کی جانب سے ہر ماہ کی طرح اگست 2025 میں بھی سیکیورٹی اپ ڈیٹ جاری کی گئی جس کا مقصد تھا صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ بنانا اور ممکنہ خطرات، میلویئر اور ہیکنگ حملوں سے بچاؤ
کیلی فورنیا (ٹیکنالوجی ڈیسک):
گزشتہ روز دنیا بھر کے لاکھوں اینڈرائیڈ صارفین نے یہ شکایت کی کہ ان کے موبائل فونز کی سیٹنگز اچانک بدل گئیں، فونز کا یوزر انٹرفیس مختلف نظر آنے لگا، بعض فیچرز غیر فعال ہو گئے یا خودکار طور پر فعال ہو گئے، اور کچھ کیسز میں وال پیپر، تھیمز اور نوٹیفکیشن سیٹنگز بھی ری سیٹ ہو گئیں۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر یہ سوالات اٹھائے گئے کہ آیا یہ کسی سائبر حملے کا نتیجہ ہے، یا پھر کسی سافٹ ویئر بگ کا؟
اب اس صورتحال کی حقیقت سامنے آ چکی ہے: یہ سب کچھ اگست 2025 میں گوگل اور اینڈرائیڈ کی جانب سے جاری کردہ سیکیورٹی اپ ڈیٹس کا نتیجہ ہے۔ ان اپ ڈیٹس میں گوگل سسٹم اپ ڈیٹس کے ساتھ ساتھ Qualcomm کے جاری کردہ اہم سیکیورٹی پیچ بھی شامل تھے، جنہوں نے بعض اینڈرائیڈ ڈیوائسز پر سیٹنگز کو خودکار طور پر ری سیٹ یا تبدیل کر دیا۔
اپ ڈیٹس کا مقصد: سیکیورٹی، لیکن اثرات مختلف
گوگل کی جانب سے ہر ماہ کی طرح اگست 2025 میں بھی سیکیورٹی اپ ڈیٹ جاری کی گئی جس کا مقصد تھا صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ بنانا اور ممکنہ خطرات، میلویئر اور ہیکنگ حملوں سے بچاؤ۔ Qualcomm، جو کہ اینڈرائیڈ کے بیشتر اسمارٹ فونز میں استعمال ہونے والے چپ سیٹس کا اہم سپلائر ہے، نے بھی کچھ کریٹیکل سیکیورٹی فکسز فراہم کیے جنہیں گوگل سسٹم کے ساتھ ضم کر دیا گیا۔
تاہم اس بار ان اپ ڈیٹس کے نفاذ کے بعد کئی فونز — خاص طور پر سام سنگ، اوپو، ویوو، ژیاؤمی، ون پلس اور ریئل می کے مخصوص ماڈلز — میں درج ذیل تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں:
وال پیپر اور تھیمز ری سیٹ ہو گئے
نوٹیفکیشن پرایورٹی کی سیٹنگز بدل گئیں
بیٹری سیور یا ڈو نوٹ ڈسٹرب موڈ خود بخود فعال ہو گیا
ایپ پرمیشنز بعض ایپس کے لیے از سرِ نو مانگی جانے لگیں
ڈیفالٹ ایپ سیٹنگز میں تبدیلی
کچھ صارفین کے مطابق، فون کی کارکردگی یا انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی بھی متاثر ہوئی
گوگل کا مؤقف: یہ نارمل پراسیس ہے
گوگل نے ابتدائی ردِعمل میں کہا ہے کہ یہ سیکیورٹی اپ ڈیٹس کا ایک معمول کا عمل ہے، اور بعض اوقات جب کوئی بڑا پیچ انسٹال کیا جاتا ہے تو سسٹم کی مخصوص سیٹنگز خودکار طریقے سے ابتدائی حالت میں چلی جاتی ہیں تاکہ نئے فیچرز یا تحفظات مؤثر طور پر لاگو کیے جا سکیں۔
ترجمان گوگل کے مطابق:
"ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں بعض صارفین کے لیے حیران کن ہو سکتی ہیں، لیکن یہ تبدیلیاں صارف کے ڈیٹا کو مزید محفوظ بنانے کے لیے ضروری تھیں۔ ہم مستقبل کی اپ ڈیٹس میں ان اثرات کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔”
صارفین کی شکایات اور تشویش
سوشل میڈیا، بالخصوص ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، ریڈٹ، اور فیس بک پر صارفین نے بڑے پیمانے پر شکایات کیں۔ کچھ صارفین کا خیال تھا کہ ان کے فون ہیک ہو چکے ہیں یا کسی میلویئر کا شکار ہو گئے ہیں۔ چند صارفین نے خدشات ظاہر کیے کہ ان کی پرائیویسی متاثر ہو سکتی ہے۔
ایک صارف نے ایکس پر لکھا:
"میرا فون صبح اٹھا کر دیکھا تو ایسا لگا جیسے کسی اور نے ری سیٹ کر دیا ہو، تمام سیٹنگز بدل چکی تھیں۔ کیا یہ گوگل کی غلطی ہے یا کوئی بگ؟”
کن صارفین پر اثر پڑا؟
ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ مسئلہ زیادہ تر Android 12، 13 اور 14 استعمال کرنے والے ان صارفین کے ساتھ پیش آیا جو اوور دی ایئر (OTA) اپ ڈیٹس کو خودکار طور پر فعال رکھتے ہیں۔ خاص طور پر وہ فونز متاثر ہوئے جن میں Qualcomm کے سسٹمز پر مبنی چپ سیٹ استعمال ہو رہے تھے۔
اب صارفین کیا کریں؟
اگر آپ کا فون بھی ان متاثرہ ڈیوائسز میں شامل ہے تو درج ذیل اقدامات مددگار ہو سکتے ہیں:
سیٹنگز مینو کھول کر اپنی ترجیحات دوبارہ سیٹ کریں
اپنے فون کی اپ ڈیٹ ہسٹری چیک کریں تاکہ تصدیق ہو سکے کہ اپ ڈیٹ کب ہوئی
گوگل پلے سسٹم اپ ڈیٹس کو مینولی چیک کر کے دوبارہ انسٹال کریں
اگر مسئلے جاری رہیں تو فیکٹری ری سیٹ سے گریز کرتے ہوئے کسٹمر سپورٹ سے رابطہ کریں
ماہرین کا مشورہ
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ:
"یہ اپ ڈیٹس اگرچہ پریشان کن ضرور ہیں، مگر خطرناک نہیں۔ صارفین کو چاہیے کہ وہ اپ ڈیٹس سے خوفزدہ نہ ہوں بلکہ اپنی سیٹنگز کی نگرانی جاری رکھیں۔”
نتیجہ
گوگل اور Qualcomm کی جانب سے جاری کردہ سیکیورٹی اپ ڈیٹس کا مقصد صارفین کو محفوظ بنانا تھا، مگر ان کے اثرات بعض صارفین کے لیے وقتی الجھن کا سبب بنے۔ گوگل نے وعدہ کیا ہے کہ آئندہ ایسی اپ ڈیٹس مزید شفاف اور یوزر فرینڈلی بنائی جائیں گی۔
جب تک اگلی اپ ڈیٹ آتی ہے، صارفین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے فونز کی سیٹنگز چیک کرتے رہیں اور کسی غیر معمولی تبدیلی پر فوراً بیک اپ لیں یا سپورٹ سے رجوع کریں۔