
کراچی، نمائندہ خصوصی:
پاکستان کے صوبہ سندھ میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور وفاقی حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی را (RAW) سے منسلک ایک وسیع نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ نیٹ ورک پاکستان کے اندر دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث پایا گیا، اور اس کے تار مبینہ طور پر بھارت اور خلیجی ممالک سے جڑے ہوئے تھے۔
پریس کانفرنس میں اہم انکشافات
ہفتے کے روز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان نے انکشاف کیا کہ یہ نیٹ ورک ضلع بدین کے ایک شہری عبدالرحمٰن کے قتل کی تفتیش کے دوران سامنے آیا۔ عبدالرحمٰن کو 18 مئی کو ماتلی میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
آزاد خان کے مطابق تحقیقات کے دوران ایک منظم نیٹ ورک کا انکشاف ہوا جس میں ’را‘ کے مقامی ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ’’را کی مالی اور لاجسٹک مدد سے کراچی میں دہشت گردوں کے لیے سیف ہاؤس قائم کیا گیا، جبکہ ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی منصوبہ بندی بیرونِ ملک سے کی گئی۔‘‘
را کے ایجنٹس اور ٹارگٹ کلرز کا انکشاف
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ سنجے سنجیو کمار عرف فوجی خلیجی ریاست میں تعینات تھا، جہاں سے اس نے پاکستانی شہریوں سلمان اور ارسلان کو بھرتی کیا۔ بعد ازاں، سلمان نے ایک ٹارگٹ کلرز گینگ تشکیل دیا جس میں عمیر، سجاد، عبید اور شکیل شامل تھے۔
یہ گروہ کراچی میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی متعدد کارروائیوں میں ملوث پایا گیا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق، ملزمان نے نہ صرف ’را‘ کے لیے کام کرنے کا اعتراف کیا، بلکہ کالعدم سندھو دیش ریولوشنری آرمی (SRA) سے تعلق کا بھی انکشاف کیا۔ گرفتار افراد نے تسلیم کیا کہ انہیں قتل کے لیے ’را‘ کی جانب سے بھاری رقوم فراہم کی گئیں۔
فنڈنگ، ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد برآمد
سی ٹی ڈی نے بتایا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت بینکنگ ترسیلات کے ذریعے کی گئی، اور بھارت سے براہِ راست فنڈنگ کے شواہد بھی سامنے آئے۔ گرفتار افراد سے برآمد اسلحے میں شامل ہے:
9 ایم ایم پستول
30 بور پستول
125 مارٹر شیل
ایک عدد بم
یہ اسلحہ کراچی اور دیگر شہروں میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
را کے خلاف مقدمات اور انسداد دہشت گردی کی دفعات
سی ٹی ڈی نے گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر لیے ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ ’’یہ نیٹ ورک کراچی میں بدامنی پھیلانے اور ملک دشمن عناصر کے لیے ایک فعال سہولت کاری کا کردار ادا کر رہا تھا،‘‘ انہوں نے کہا۔
’را‘ کی سرگرمیوں پر پاکستان کا مؤقف
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان ماضی میں بھی کئی مرتبہ بھارت پر اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت، بالخصوص بلوچستان اور کراچی میں تخریبی کارروائیوں میں معاونت کے الزامات لگا چکا ہے۔ ’را‘ کے مبینہ کردار پر پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی فورمز پر بھی آواز بلند کی گئی ہے، خاص طور پر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد، جسے پاکستان نے بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر قرار دے کر را کا ایجنٹ قرار دیا تھا۔
عوامی ردعمل اور سیکیورٹی خدشات
اس انکشاف پر سیکیورٹی اداروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک افراد اور سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر پولیس یا قریبی سیکیورٹی یونٹ کو دیں۔ سی ٹی ڈی نے کہا کہ دشمن عناصر سوشل میڈیا، کمیونٹی نیٹ ورکس اور غیر رسمی روابط کے ذریعے لوگوں کو ورغلا کر پاکستان میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں، جس کے خلاف عوامی بیداری انتہائی ضروری ہے۔
کراچی میں سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کی کامیاب کارروائی کے نتیجے میں ’را‘ کے ایک منظم نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا، جو پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، اور انتشار پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ گرفتار ملزمان کے اعترافات، برآمد ہونے والا اسلحہ، اور فنڈنگ کے شواہد اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کے لیے دشمن ایجنسیاں سرگرم ہیں۔ تاہم پاکستانی اداروں کی بروقت کارروائی اس نیٹ ورک کے خاتمے کی جانب ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتی ہے۔



