انٹرٹینمینٹ

تاریخ کے آئینے میں جھلکتا شیش محل: مغلیہ عظمت کی بحالی کی جانب پہلا قدم

یہ محل صرف ایک رہائشی جگہ نہیں بلکہ ایک روحانی پناہ گاہ تھا، جہاں عز النساء خاموشی اور تنہائی میں سکون قلب تلاش کرتی تھیں

نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) — مغل شہنشاہ شاہ جہاں کی محبوب بیٹی عز النساء بیگم کی جانب سے شمال مشرقی دہلی میں تعمیر کیا گیا شاندار شیش محل، جو برسوں سے کھنڈر بن چکا تھا، اب اپنی عظمت رفتہ کی طرف واپس لوٹنے کے سفر پر گامزن ہے۔ دہلی کی فضا میں صدیوں پرانی داستانوں کی خوشبو ایک بار پھر سے محسوس ہونے لگی ہے، جب اس تاریخی عمارت کی بحالی کا عمل باضابطہ طور پر شروع کیا گیا۔

شیش محل: سکون قلب کی تلاش میں تعمیر ہونے والی ایک دنیا

تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ مغلیہ سلطنت کے عہد میں تعمیرات صرف طاقت کی علامت نہیں بلکہ فن، محبت، جمالیات اور روحانی سکون کی بھی مظہر ہوا کرتی تھیں۔ عز النساء بیگم، جنہیں اپنے والد شاہ جہاں کی طرح فنِ تعمیر سے گہرا لگاؤ تھا، نے شمال مشرقی دہلی کے علاقے میں ایک محل تعمیر کروایا، جو اپنی دلکش آئینوں سے سجے کمروں کی وجہ سے "شیش محل” کے نام سے مشہور ہوا۔

مؤرخین کے مطابق، یہ محل صرف ایک رہائشی جگہ نہیں بلکہ ایک روحانی پناہ گاہ تھا، جہاں عز النساء خاموشی اور تنہائی میں سکون قلب تلاش کرتی تھیں۔ یہاں کی دیواریں آئینوں سے اس طرح مزین تھیں کہ چراغوں کی روشنی میں سارا ہال جگمگا اٹھتا، گویا ستاروں بھرا آسمان زمین پر اتر آیا ہو۔

وقت کے ہاتھوں اجڑتا ہوا ورثہ

تاہم وقت کی بے رحم گرد نے اس عظیم الشان عمارت کو بھی نہ بخشا۔ آزادی کے بعد برسوں تک یہ محل نظراندازی، ماحولیاتی اثرات، شہری پھیلاؤ اور سرکاری لاپرواہی کی بھینٹ چڑھتا رہا۔ رفتہ رفتہ اس کے در و دیوار شکستہ ہونے لگے، شیشے ٹوٹ گئے، اور اس کی چھتیں دھیرے دھیرے زمین بوس ہو گئیں۔

مقامی افراد اسے صرف ایک "پرانا کھنڈر” سمجھ کر نظر انداز کرنے لگے۔ ایسے میں شیش محل کی باقیات محض تاریخ کے کچھ سنے سنائے صفحات میں سمٹ گئیں۔

بحالی کا آغاز: نئی امیدوں کا چراغ

تاہم حالیہ دنوں میں دہلی کی حکومت، آثارِ قدیمہ کے محکمے اور چند غیر سرکاری تنظیموں نے مشترکہ کاوش سے شیش محل کی بحالی کا عمل شروع کیا ہے۔ ماہرینِ تعمیرات، مؤرخین اور آرکیٹیکچرل کنزرویٹرز کی ٹیمیں اس منصوبے پر کام کر رہی ہیں تاکہ اصل طرزِ تعمیر کو بحال کرتے ہوئے اس تاریخی ورثے کو نئی زندگی دی جا سکے۔

بحالی کے اس منصوبے میں:

  • آئینوں اور دیواروں کی اصل حالت کی بحالی

  • چھتوں کی مضبوطی

  • قدیم فنِ تعمیر کے مطابق دروازوں اور کھڑکیوں کی مرمت

  • باغیچے اور فواروں کی مرمت یا از سر نو تعمیر

جیسے کئی اقدامات شامل ہیں۔ اس عمل میں ماہرین کو قدیم دستاویزات، پینٹنگز اور مغلیہ دور کے نوادرات سے مدد لی جا رہی ہے تاکہ بحالی کا کام تاریخی طور پر مستند ہو۔

ثقافت اور سیاحت کا نیا مرکز

دہلی حکومت کے ایک ترجمان کے مطابق، شیش محل کو آئندہ چند برسوں میں سیاحتی مقام میں تبدیل کیا جائے گا، جہاں عوام نہ صرف مغلیہ فنِ تعمیر کا مشاہدہ کر سکیں گے بلکہ ایک ثقافتی مرکز کے طور پر اسے استعمال کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

یہ منصوبہ نہ صرف ماضی کی عظمت کو زندہ کرے گا بلکہ مقامی سطح پر روزگار، ثقافتی آگاہی اور بین الاقوامی سیاحت کو بھی فروغ دے گا۔

خاتمہ: تاریخ کے تحفظ کی طرف ایک مثبت قدم

شیش محل کی بحالی اس امر کی علامت ہے کہ اگر ہم چاہیں تو ماضی کی خوبصورتی کو حال کی روشنی میں جگمگا سکتے ہیں۔ عز النساء بیگم کی روحانیت سے لبریز یہ محل آج بھی ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ فن، محبت، اور خاموشی کی زبان کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بحالی صرف ایک عمارت کی مرمت نہیں بلکہ ہمارے ثقافتی شعور، تاریخی ذمہ داری اور اجتماعی ورثے کی بازیافت ہے۔ اور شاید یہی وہ پہلا قدم ہے جس سے ہم اپنے ماضی سے رشتہ جوڑ کر اپنے مستقبل کو زیادہ سنوار سکتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button