بین الاقوامیتازہ ترین

انیل امبانی پر 29 ارب روپے کی مالی دھوکہ دہی کا الزام: بھارتی تحقیقاتی ادارے کی کارروائی

"تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ انیل امبانی ان الزامات کا قانونی طور پر بھرپور دفاع کریں گے۔"

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) — بھارت کے سب سے بڑے سرکاری بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا (SBI) کی شکایت پر قومی تحقیقاتی بیورو (CBI) نے معروف بزنس ٹائیکون اور ارب پتی تاجر انیل امبانی کے خلاف مالی دھوکہ دہی کے الزامات میں فوجداری مقدمہ درج کر لیا ہے۔ الزامات کے مطابق، امبانی اور ان کی سابقہ ٹیلی کام کمپنی ری لائنس کمیونیکیشن نے قرض کے فنڈز کا مبینہ طور پر غلط استعمال کیا، جس سے بینک کو 29 ارب انڈین روپے (تقریباً 350 ملین امریکی ڈالر) کا نقصان ہوا۔

بینکنگ شعبے میں ایک اور بڑا مالیاتی اسکینڈل؟

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، SBI نے الزام عائد کیا ہے کہ انیل امبانی اور ان کی کمپنی نے قرض کی شرائط کی خلاف ورزی کی اور بینک سے حاصل شدہ رقوم کو کمپنی کے دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا، جو مالیاتی فراڈ کے زمرے میں آتا ہے۔

CBI نے مقدمہ درج کرنے کے بعد ہفتہ کے روز انیل امبانی کی رہائش گاہ اور ان سے منسلک کاروباری دفاتر پر چھاپے مارے اور دستاویزات جمع کیں۔

امبانی کی جانب سے الزامات کی تردید

انیل امبانی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ:

"تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ انیل امبانی ان الزامات کا قانونی طور پر بھرپور دفاع کریں گے۔”

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ شکایت میں اٹھائے گئے تمام معاملات 10 سال سے بھی پرانے ہیں، اور اس وقت انیل امبانی کمپنی میں صرف نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے طور پر شامل تھے۔ ان کا کمپنی کے یومیہ معاملات میں کوئی عمل دخل نہیں تھا۔

"یہ امر قابل غور ہے کہ SBI نے پانچ دیگر نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز کے خلاف کارروائی واپس لے لی ہے، اس کے باوجود صرف مسٹر امبانی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔”

انیل امبانی: ایک زوال پذیر کاروباری سلطنت کی کہانی

انیل امبانی، بھارت کے سب سے بڑے بزنس مین مکیش امبانی کے چھوٹے بھائی ہیں، اور ایک وقت میں وہ ایشیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہوتے تھے۔ ان کی کاروباری سلطنت توانائی، انفراسٹرکچر، دفاع، میڈیا، اور ٹیلی کمیونیکیشن جیسے وسیع شعبوں پر محیط تھی۔ تاہم، گذشتہ دہائی میں ان کا کاروبار مسلسل زوال کا شکار رہا، اور ری لائنس کمیونیکیشن سمیت ان کی کئی کمپنیوں کو دیوالیہ پن کا سامنا کرنا پڑا۔

رافیل طیارہ ڈیل تنازعہ: امبانی پہلے بھی سرخیوں میں رہے

انیل امبانی 2017–18 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے جب کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ بھارتی حکومت نے فرانس سے رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری میں امبانی کی کمپنی کو ناجائز فائدہ پہنچایا۔

ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے امبانی اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کسی بھی غلط کاری سے انکار کیا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی دسمبر 2018 میں اس معاہدے کی آزادانہ تحقیقات کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ریکارڈ پر ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں جس سے سرکاری جانبداری ظاہر ہو۔”

قانونی کارروائی اور اثرات

CBI کے مطابق، ایف آئی آر درج کرنے کے بعد اب مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور بینک کی شکایت میں درج الزامات کو جانچنے کے لیے مختلف اداروں سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔ تحقیقات کے دوران مالیاتی ریکارڈز، ٹرانزیکشنز، اور قرضوں کے استعمال کو تفصیل سے جانچا جائے گا۔

اگر الزامات ثابت ہو گئے تو انیل امبانی کو نہ صرف قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ یہ کارروائی بھارت کے کاروباری اور بینکاری نظام پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بھارت میں مالیاتی شفافیت کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔

تجزیہ: سیاست، کارپوریٹ اور قانون کی تکون

انیل امبانی کا نام ایک بار پھر خبروں کی زینت بنا ہے، اور یہ معاملہ صرف ایک مالیاتی مقدمے سے کہیں زیادہ وسیع تر جہت رکھتا ہے۔ بھارت میں کارپوریٹ اثر و رسوخ، سیاست اور عدلیہ کے درمیان تعلقات ہمیشہ زیر بحث رہے ہیں، اور یہ کیس بھی کئی سوالات کو جنم دے سکتا ہے:

  • کیا یہ کارروائی انصاف پر مبنی ہے یا سیاسی دباؤ کا نتیجہ؟

  • بینکنگ نظام میں اتنے بڑے دھوکے پر SBI نے ایک دہائی بعد کارروائی کیوں کی؟

  • کیا امبانی خاندان کے اندرونی اختلافات بھی اس صورتحال پر اثرانداز ہو سکتے ہیں؟

انیل امبانی کے خلاف CBI کی کارروائی بھارت میں کارپوریٹ گورننس اور مالی شفافیت کے لیے ایک بڑا لمحہ ہے۔ یہ مقدمہ نہ صرف انیل امبانی کی ساکھ بلکہ بھارت کی بینکاری صنعت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ آنے والے دنوں میں اس معاملے کی تفتیش کس سمت جاتی ہے اور امبانی اس قانونی جنگ سے کس طرح نمٹتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button