
غزہ جنگ پر اسرائیل کے خلاف مؤثر پالیسی اپنانے میں ناکامی: نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ کاسپر ویلڈکیمپ مستعفی
"میں اپنے ضمیر کے خلاف نہیں جا سکتا۔ جب دنیا کے سامنے معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھوں کی لاشیں پڑی ہوں اور ہم خاموش تماشائی بنے رہیں تو میرے لیے وزیرِ خارجہ کے منصب پر فائز رہنا اخلاقی طور پر ممکن نہیں۔"
دی ہیگ / غزہ — نیدرلینڈز کے وزیرِ خارجہ کاسپر ویلڈکیمپ نے اسرائیل کے خلاف نئی پابندیاں عائد نہ کر سکنے پر جمعے کی شام اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جسے یورپ بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی حلقوں نے ایک غیر معمولی اقدام قرار دیا ہے۔
کاسپر ویلڈکیمپ کا استعفیٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہری ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ یورپی یونین میں اسرائیل کے خلاف سخت ردعمل کی بازگشت جاری تھی، لیکن سفارتی سطح پر کوئی واضح اقدام نظر نہیں آ رہا تھا۔
’ضمیر کی آواز پر استعفیٰ دیا‘: ویلڈکیمپ
استعفیٰ دیتے ہوئے ویلڈکیمپ نے ایک جذباتی بیان میں کہا:
"میں اپنے ضمیر کے خلاف نہیں جا سکتا۔ جب دنیا کے سامنے معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھوں کی لاشیں پڑی ہوں اور ہم خاموش تماشائی بنے رہیں تو میرے لیے وزیرِ خارجہ کے منصب پر فائز رہنا اخلاقی طور پر ممکن نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بطور وزیر، انہوں نے متعدد بار کابینہ اور یورپی یونین کے فورمز پر اسرائیل کے خلاف انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر مؤثر کارروائی کی اپیل کی، لیکن انہیں مسلسل مزاحمت اور تاخیری حربوں کا سامنا کرنا پڑا۔
حکومت کی صفوں میں ہلچل
نیدرلینڈز کی حکومت، جو اسرائیل کی ایک دیرینہ اتحادی سمجھی جاتی ہے، اب داخلی دباؤ کا شکار ہے۔ ویلڈکیمپ کے استعفے نے وزیراعظم اور دیگر وزرا پر شدید دباؤ ڈال دیا ہے کہ وہ اپنی اسرائیل پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لیں۔
اپوزیشن لیڈروں نے ویلڈکیمپ کے فیصلے کو ’’جرأت مندانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کے خلاف واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کریں۔
یورپی یونین اور عالمی برادری کا دباؤ
یورپی یونین کے اندر بھی اس استعفے نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کئی ممبر ممالک کے سفارتی ذرائع کے مطابق اب دیگر ریاستوں پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ یا تو اسرائیل کے ساتھ اسلحہ و تعاون کے معاہدے معطل کریں یا کم از کم انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر کھل کر مؤقف اختیار کریں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں نے ویلڈکیمپ کے استعفے کو ’’اصولی سیاست کی ایک مثال‘‘ قرار دیا ہے اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’غزہ میں معصوم جانوں کے ضیاع پر خاموش تماشائی نہ بنیں۔‘‘
اسرائیلی ردعمل: ’’متعصبانہ مؤقف‘‘
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے نیدرلینڈز کے وزیر کے بیان کو ’’متعصبانہ اور یک طرفہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی بیان میں کہا گیا ہے:
"ایک جمہوری اتحادی ملک کے وزیر خارجہ کی طرف سے اس نوعیت کا بیان اسرائیل کے خلاف یک طرفہ بیانیہ کو تقویت دیتا ہے اور زمینی حقائق کو نظر انداز کرتا ہے۔”
غزہ میں جاری انسانی بحران
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے مطابق غزہ میں اب تک ہونے والے حملوں میں 10 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ کی معیشت تباہ ہو چکی ہے، بنیادی ڈھانچے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور اسپتالوں میں شدید ادویات کی قلت ہے۔
سیاسی مبصرین کا تجزیہ
سیاسی ماہرین ویلڈکیمپ کے استعفے کو یورپ میں ایک ’’اخلاقی بیداری‘‘ کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ نیدرلینڈز جیسے ترقی یافتہ، جمہوری اور قانون پسند ملک کے ایک اعلیٰ وزیر کا اس طرح مستعفی ہونا یورپی پالیسی میکرز کے لیے ایک پیغام ہے کہ صرف اقتصادی یا اسٹریٹیجک مفادات کی بنیاد پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔
نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ کاسپر ویلڈکیمپ کا استعفیٰ یورپی سفارتی منظرنامے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کے اس اقدام نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے خلاف یورپ کی خاموشی اور عالمی برادری کے دوہرے معیار پر ایک سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا دیگر عالمی رہنما بھی اسی راہ پر چلتے ہیں یا ویلڈکیمپ کی آواز تنہا رہ جاتی ہے۔