
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:
پاکستان میں انسانی جانوں سے کھیلنے والا ایک اور بڑا جعلی ادویات اسکینڈل سامنے آ گیا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کے کوالٹی کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے پنجاب اور گلگت بلتستان میں جعلی ادویات کی بڑی مقدار کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے کئی مشہور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی مارکیٹ میں دستیاب ادویات کو جعلی قرار دے دیا ہے۔
یہ ادویات بخار، جسمانی درد، سوزش، معدے، سینے، گلے، فنگل انفیکشن، امراضِ نسواں اور نیوروپیتھی جیسے اہم امراض کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، جنہیں عوام جعلی ہونے سے لاعلمی میں استعمال کر رہے تھے۔
جعلی دوائیں: صحت عامہ کے لیے سنگین خطرہ
ڈریپ نے جاری کردہ بیان میں بتایا ہے کہ جعلی ادویات معروف عالمی و مقامی کمپنیوں کے برانڈز کے نام پر تیار کی گئی تھیں، جن میں کچھ ایسی کمپنیاں شامل ہیں جن پر عوام کا بھروسہ ہے۔ ڈریپ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معاملہ نہ صرف قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی صحت کے لیے خطرناک اور بعض اوقات جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
جعلی قرار دی گئی دواؤں کی تفصیل
ڈریپ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق درج ذیل ادویات کو جعلی قرار دیا گیا ہے، جن کے بیچ نمبرز بھی جاری کیے گئے ہیں:
دوا کا نام | بیماری کا استعمال | بیچ نمبر |
---|---|---|
بریکسن ٹیبلٹ | جسمانی درد، بخار | 1192087 |
زیٹرو 500mg ٹیبلٹ | گلے کے انفیکشن | F18031 |
آگمنٹین 625mg ٹیبلٹ | سینے کا انفیکشن | 7F4W |
ٹونوفلیکس P ٹیبلٹ | درد کش دوا | KFM145 |
فیسٹون 10mg ٹیبلٹ | امراضِ نسواں | 41160 |
گیبیکا 300mg کیپسول | نیوروپیتھی | 403C27 |
امکوموکس کیپسول | گلے کے انفیکشن | 08 |
اومنی ڈول این یوک ٹیبلٹ | بخار و جسمانی درد | 1220 |
جعلی ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کے نام
ڈریپ نے جعلی ادویات کی تیاری اور فروخت سے متعلق چند کمپنیوں کے نام بھی جاری کیے ہیں جن کی پروڈکٹس مارکیٹ میں جعلی نکلیں، جن میں شامل ہیں:
اولیو لیبارٹریز
آئی ایم سی او فارماسیوٹیکلز
گیٹز فارما
لاہور کیمیکل اینڈ فارما سیوٹیکلز
سمی فارماسیوٹیکلز
گلیکسو اسمِتھ کلائن پاکستان
دیگر مقامی کمپنیز
ڈریپ کا فوری ایکشن: ریپڈ الرٹ جاری
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے پنجاب اور گلگت بلتستان کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کی رپورٹ کے بعد فوری طور پر ریپڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔ یہ الرٹ متعلقہ حکومتوں، فارمیسیز، اسپتالوں اور عوام کو آگاہ کرنے کے لیے جاری کیا گیا ہے تاکہ جعلی ادویات کی ترسیل کو روکا جا سکے۔
ڈریپ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ادویات خریدتے وقت پیکنگ، بیچ نمبر اور اصلیت کی مکمل جانچ کریں اور مشکوک دوا نظر آنے پر فوری طور پر متعلقہ اداروں کو اطلاع دیں۔
جعلی ادویات کی تیاری و فروخت — ایک مجرمانہ سازش
ڈریپ کے مطابق یہ معاملہ صرف جعلی دواؤں کی فروخت کا نہیں بلکہ ایک منظم مجرمانہ سازش ہے، جس میں نہ صرف قانون شکنی ہو رہی ہے بلکہ لاکھوں افراد کی صحت و زندگی کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ ادارے نے بتایا کہ اس گھناؤنے عمل میں ملوث افراد اور کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔
فارماسیوٹیکل انڈسٹری اور حکومت کی مشترکہ ذمے داری
طبی ماہرین اور ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ جعلی ادویات کی موجودگی ایک قومی بحران ہے، جس سے نمٹنے کے لیے حکومت، ڈریپ، فارما کمپنیز اور عوام کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔ جعلی دواؤں کی پیداوار، ترسیل اور فروخت میں شامل عناصر کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزا دینا ناگزیر ہے۔
عوام الناس سے اپیل
ڈریپ نے عوام کو تاکید کی ہے کہ وہ مستند میڈیکل اسٹورز سے ہی ادویات خریدیں اور ہر دوا کی پیکنگ اور بیچ نمبر کو چیک کریں۔ کسی بھی مشکوک دوا کے متعلق ڈریپ کی ہیلپ لائن یا ویب سائٹ پر فوری شکایت درج کروائی جا سکتی ہے۔