
کیف / ماسکو (بین الاقوامی ذرائع):
یوکرین نے اپنے یومِ آزادی کے موقع پر روس کے خلاف ڈرون حملوں کی ایک نئی لہر کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں روس کے ایک جوہری تنصیب میں آگ بھڑک اٹھی۔ یہ واقعہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کے تناظر میں غیرمعمولی سنگینی کا حامل ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب یوکرین نے اپنی قومی آزادی کی سالگرہ پر اپنے عزم اور مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔
ڈرون حملے سے روسی جوہری تنصیب میں آگ
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی ڈرونز نے روس کے ایک جوہری پلانٹ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تنصیب میں آگ لگ گئی۔ مقامی روسی حکام نے فوری طور پر ریسکیو اور فائر بریگیڈ کو حرکت میں لایا اور چند گھنٹوں کی کوشش کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔ خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، جوہری تنصیبات پر ایسے حملے بین الاقوامی سطح پر شدید تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔
شمال مغربی روس میں بھی یوکرینی ڈرونز کو مار گرایا گیا
روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین کی جانب سے کئی دیگر ڈرونز شمال مغربی علاقوں میں بھی بھیجے گئے، جنہیں فضائی دفاعی نظام نے کامیابی سے مار گرایا۔ حکام نے ان حملوں کو "جارحانہ اشتعال انگیزی” قرار دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ روس ان حملوں کا منہ توڑ جواب دے گا۔
روسی جوابی کارروائی: بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملے
جواباً، روس نے بھی یوکرین کے مختلف علاقوں پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے بڑے پیمانے پر حملے کیے۔ یوکرینی فوج کے مطابق روس کے 48 میزائل اور ڈرون حملے یوکرین کے دفاعی نظام نے ناکام بنا دیے، تاہم کچھ میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
ان حملوں میں ایک خاتون ہلاک جبکہ متعدد شہری زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا، جہاں چند کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ حملے سے شہری آبادی میں خوف و ہراس پھیل گیا، اور متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
صدر زیلنسکی کا یومِ آزادی پر خطاب: ’’ہم اپنی آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے‘‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یومِ آزادی کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
"جب دنیا ہماری امن کی کوششوں کو رد کرتی ہے اور دشمن حملے جاری رکھتا ہے، تو ہمیں اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے سخت فیصلے اور اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں۔”
"ہم نے آزاد ریاست کے طور پر جنم لیا ہے اور ہم ہر قیمت پر اپنی آزادی کا دفاع کریں گے۔ یہ جنگ ہماری شناخت، ہماری ثقافت، اور ہمارے مستقبل کے لیے ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین عالمی برادری سے مزید تعاون اور حمایت کا خواہاں ہے تاکہ ملک کو مکمل آزادی اور سلامتی فراہم کی جا سکے۔
بین الاقوامی ردعمل اور خدشات
جوہری تنصیبات پر حملے نے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ کئی بین الاقوامی ماہرین نے اس واقعے کو خطرناک پیش رفت قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ یورپی یونین، امریکہ اور اقوام متحدہ نے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جوہری تحفظ کو لاحق خطرات کم سے کم رہیں۔
صورتحال کا تجزیہ
روس اور یوکرین کی جنگ اب صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں رہی بلکہ یہ تنازعہ تیزی سے ایک عالمی سلامتی کے بحران میں بدلتا جا رہا ہے۔ یوکرین کی طرف سے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا اور روس کی بیلسٹک میزائل کارروائیاں — دونوں اقدامات اس جنگ کے خطرناک رخ کی نشان دہی کرتے ہیں۔ یوم آزادی جیسے موقع پر حملوں کا ہونا ظاہر کرتا ہے کہ اس تنازعے کا فوری سیاسی حل نہ نکالا گیا تو اس کے نتائج پوری دنیا کے لیے مہلک ہو سکتے ہیں۔