
رائیونڈ: 30 روپے کے تنازع پر دو بھائیوں کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
چشم دید گواہوں کے مطابق بات تلخ کلامی سے بڑھ کر ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ پھل فروش نے اپنے دیگر ساتھیوں کو بلا لیا جن میں اویس، شہزاد، توقیر اور دیگر شامل تھے
لاہور (رپورٹ: 28 اگست 2025) — صوبہ پنجاب کے نواحی علاقے رائیونڈ میں چند روز قبل 30 روپے کے تنازع پر دو مزدور بھائیوں کے بے رحمانہ قتل کے مرکزی ملزمان ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق، واقعہ 21 اگست کو اس وقت پیش آیا جب راشد اور واجد نامی دو بھائی لاہور سے اپنے گھر ضلع قصور کے علاقے رتی پنڈی واپس جا رہے تھے، اور راستے میں پھل خریدنے کے دوران ایک معمولی تنازع نے خوفناک رخ اختیار کر لیا۔
معمولی جھگڑا، اندوہناک انجام
واقعے کی تفصیلات کے مطابق 25 سالہ راشد اور 22 سالہ واجد روزانہ کی بنیاد پر لاہور آ کر مزدوری کیا کرتے تھے۔ 21 اگست کی شام وہ گھر واپسی کے راستے میں رائیونڈ کے قریب ایک پھل فروش کی ریڑھی پر رُکے جہاں 30 روپے کی ادائیگی کے معاملے پر پھل فروش سے جھگڑا ہو گیا۔ چشم دید گواہوں کے مطابق بات تلخ کلامی سے بڑھ کر ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ پھل فروش نے اپنے دیگر ساتھیوں کو بلا لیا جن میں اویس، شہزاد، توقیر اور دیگر شامل تھے۔
ملزمان نے مبینہ طور پر راشد اور واجد پر کرکٹ بیٹ اور دیگر ہتھیاروں سے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں دونوں بھائی موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ واقعہ اتنا سنگین اور افسوسناک تھا کہ سوشل میڈیا پر بھی شدید ردِعمل دیکھنے کو ملا، جبکہ عوامی حلقوں نے حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
قتل کے بعد تحقیقات اور گرفتاریاں
واقعے کے بعد رائیونڈ پولیس نے فوری طور پر مقتولین کے والد سعید اقبال کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔ ایف آئی آر میں نامزد ملزمان پر قتل، تشدد، اور سازش جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ پولیس کے مطابق، تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس کی قیادت ایس ایچ او محمد ذکا کر رہے تھے۔
جدید ٹیکنالوجی، موبائل ڈیٹا، سی سی ٹی وی فوٹیج اور انسانی انٹیلی جنس کی مدد سے پولیس نے کچھ ہی دنوں میں مرکزی ملزم شہزاد کو گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد اویس کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔
پولیس مقابلہ: انصاف یا سوالیہ نشان؟
پنجاب کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کے جاری کردہ بیان کے مطابق، 27 اگست کو جب پولیس ٹیم ملزمان کی نشاندہی پر رائیونڈ کے ایک علاقے میں چھاپہ مار رہی تھی، تو ملزمان کے دیگر ساتھیوں نے زیرِ حراست اویس اور شہزاد کو چھڑوانے کی غرض سے پولیس ٹیم پر فائرنگ کر دی۔
بیان کے مطابق، اس ’پولیس مقابلے‘ میں دونوں مرکزی ملزمان اویس اور شہزاد مارے گئے، جبکہ ان کے ساتھی فرار ہو گئے۔ پولیس کے مطابق، علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ باقی مفرور ملزمان کو بھی گرفتار کیا جا سکے۔
اہلِ علاقہ اور مقتولین کے خاندان کا ردعمل
مقتولین کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“میرے بیٹے دن رات محنت مزدوری کرتے تھے، کسی سے دشمنی نہیں تھی۔ صرف 30 روپے کے جھگڑے پر میرے بچوں کو اس بے دردی سے مار دیا گیا۔ اب ملزمان کو سزا ملی، مگر دل کا درد کم نہیں ہو سکتا۔”
دوسری جانب اہلِ علاقہ نے بھی پولیس کی اس کارروائی پر مخلوط ردعمل دیا ہے۔ کچھ شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے انصاف کے تقاضے پورے کیے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ ’پولیس مقابلہ‘ ایک ’ماورائے عدالت قتل‘ ہے، جس کی مکمل شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔
سوالات جو باقی ہیں
پولیس مقابلوں کی شفافیت ہمیشہ سے پاکستان میں ایک حساس موضوع رہا ہے۔ کئی بار ایسے واقعات کو تنقید کا سامنا رہا ہے جہاں زیرِ حراست افراد کو مبینہ مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا ہو۔ اس واقعے میں بھی انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں کہ آیا واقعی فائرنگ پہلے ملزمان کے ساتھیوں نے کی یا یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا؟
حکومتی سطح پر تحقیقات کا امکان
پنجاب حکومت کی جانب سے تاحال کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا، لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مقتولین کے اہلِ خانہ یا انسانی حقوق کی تنظیمیں درخواست دیں، تو جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔
خلاصہ: رائیونڈ میں 30 روپے کے تنازع پر دو بھائیوں کے بہیمانہ قتل کا واقعہ ایک دردناک کہانی ہے جو نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار بلکہ معاشرتی بے حسی پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔ اگرچہ مبینہ ملزمان کو انجام تک پہنچا دیا گیا ہے، مگر انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ معاملے کی مکمل شفاف تحقیقات کی جائیں تاکہ نہ صرف متاثرہ خاندان کو انصاف ملے بلکہ قانون کی عملداری بھی قائم ہو۔





