
مصر نے غزہ کی سیکیورٹی کے لیے بڑی پیش رفت کا آغاز کر دیا: 5000 فلسطینی اہلکار تربیت کے مرحلے میں، عبوری حکومتی ڈھانچے کی تیاری جاری
15 رکنی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق ہو چکا ہے، جو جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالے گی۔
قاہرہ / غزہ — العربیہ ڈاٹ نیٹ، وال اسٹریٹ جرنل، اور دیگر ذرائع کے مطابق
مصر نے غزہ کی سیکیورٹی اور انتظامی استحکام کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں، جن کے تحت تقریباً 5000 فلسطینی سیکیورٹی اہلکار مصری فوجی اکیڈمیوں میں جدید تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ یہ اقدام جنگ کے بعد غزہ میں ایک مربوط سیکیورٹی و انتظامی نظام کے قیام کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
تربیت کا مقصد: خودمختار، غیر سیاسی سیکیورٹی فورس کی تشکیل
ذرائع کے مطابق، یہ اہلکار غزہ کی پٹی میں جنگ کے بعد کی صورت حال میں امن و امان کے قیام، دہشت گردی کے انسداد، اسمگلنگ کی روک تھام، مجرمانہ سرگرمیوں پر قابو پانے، اور اہم سرکاری و سروس دفاتر کی حفاظت کے لیے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ ان اہلکاروں کو جدید جسمانی، تکنیکی اور جنگی مہارتوں سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔
انتخاب کا عمل انتہائی سخت اور احتیاط کے ساتھ کیا گیا ہے تاکہ صرف ایسے افراد کا چناؤ ہو جو جنگ زدہ علاقے میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سنبھال سکیں۔ تربیتی دورانیہ چھ ماہ پر مشتمل ہوگا اور اسے مصر کے معتبر فوجی اداروں کی نگرانی میں مکمل کیا جا رہا ہے۔
نیا سویلین ڈھانچہ: ٹیکنوکریٹ کمیٹی کا قیام
اس سیکیورٹی پروگرام کے ساتھ ساتھ، غزہ کی عبوری انتظامیہ کے قیام کے لیے بھی مصر نے اہم پیش رفت کی ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایک 15 رکنی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق ہو چکا ہے، جو جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالے گی۔ یہ کمیٹی براہ راست فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت ہوگی اور عرب و بین الاقوامی نگرانی میں کام کرے گی۔
کمیٹی میں ماہرین کو شامل کیا جا رہا ہے جن کا تعلق سیکیورٹی، تعلیم، صحت، روزگار، تجارت، اور دیگر اہم شعبوں سے ہوگا۔ یہ کمیٹی عبوری طور پر 6 ماہ کے لیے غزہ میں انتظامی ڈھانچے کو بحال کرے گی اور تباہ شدہ اداروں کی دوبارہ تعمیر کے ساتھ ساتھ انسانی ضروریات کی فراہمی کو بھی یقینی بنائے گی۔
"معاشرتی معاونت کمیٹی” کا کردار
یہ سارا منصوبہ اس تجویز کا حصہ ہے جو ستمبر 2024 میں قاہرہ میں "معاشرتی معاونت کمیٹی” کے قیام کے وقت پیش کی گئی تھی، جس پر فلسطینی گروپوں فتح اور حماس نے اتفاق کیا تھا۔ معاہدے کے تحت، حماس جنگ کے بعد سیاسی منظرنامے سے مکمل طور پر الگ ہو جائے گی، اور غزہ کا انتظام ایک غیر جماعتی، غیر مسلح اور ٹیکنوکریٹ ڈھانچے کے حوالے کیا جائے گا۔
عرب سیکیورٹی حکام کی تصدیق
عرب وزرائے داخلہ کونسل کے سابق میڈیا سیکیورٹی آفس کے ڈائریکٹر میجر جنرل مروان مصطفیٰ نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے کی تصدیق کی۔ ان کے مطابق، مصر نے غزہ کی بحالی کے لیے ایک مربوط سٹریٹجک منصوبہ تشکیل دیا ہے جس میں سیاسی، سیکیورٹی اور انسانی پہلو شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کمیٹی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ امن و امان کی بحالی، بنیادی سہولیات کی فراہمی، اور ایک مستحکم سیاسی منتقلی کے لیے زمین ہموار کرے گی۔
انسانی بحران میں شدت، اسرائیل کا دباؤ برقرار
یہ تمام اقدامات ایک ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب اسرائیل کی غزہ میں پیش قدمی جاری ہے اور علاقے میں انسانی بحران دن بدن شدید ہوتا جا رہا ہے۔ خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی شدید قلت نے لاکھوں فلسطینیوں کو متاثر کیا ہے۔ اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں نے بنیادی انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر اور دربدر ہو چکے ہیں۔
نتیجہ: جنگ کے بعد غزہ کے لیے نئی امید؟
مصر کا یہ اقدام نہ صرف غزہ کے لیے ایک محفوظ اور مستحکم مستقبل کی بنیاد بن سکتا ہے، بلکہ یہ پورے خطے میں امن و سلامتی کی بحالی کے لیے بھی ایک مثبت مثال قائم کر سکتا ہے۔ غیر جانبدار، تربیت یافتہ سیکیورٹی فورس، ٹیکنوکریٹ کمیٹی اور عرب و بین الاقوامی حمایت کے ساتھ، غزہ کی پٹی ممکنہ طور پر ایک نئے دور میں داخل ہو سکتی ہے — جہاں خود مختاری، امن، اور ترقی کو بنیاد بنایا جائے گا۔



