
فرانسیسی حکومت نے ہسپتالوں کو جنگی حالات کے لیے الرٹ کر دیا: وزیر صحت کی خصوصی ہدایات، ہزاروں زخمیوں کو سنبھالنے کی تیاری
ان مراکز کو روزانہ کم از کم 100 زخمیوں کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھنی ہوگی، جبکہ کسی بھی بڑے واقعے یا تصادم کی صورت میں یہ گنجائش تین دن تک روزانہ 250 زخمیوں تک بڑھائی جا سکے۔
پیرس | فرانسیسی ایجنسیاں
فرانسیسی حکومت نے ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے ملک بھر کے ہسپتالوں کو جنگی حالات کے لیے الرٹ رہنے اور تیاری مکمل رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کو یورپی سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں ایک اہم اور اسٹریٹجک قدم قرار دیا جا رہا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ فرانس آئندہ مہینوں میں ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر انسانی اور فوجی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
وزیر صحت کی واضح ہدایات: "جنگی زخمیوں کے لیے مخصوص مراکز قائم کیے جائیں”
فرانس کی وزیر صحت کیتھرین فوترن نے ملک کے تمام صحت کے اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایسے خصوصی طبی مراکز قائم کریں جو جنگی زخمیوں کے علاج کے لیے تیار ہوں۔ ان مراکز کو روزانہ کم از کم 100 زخمیوں کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھنی ہوگی، جبکہ کسی بھی بڑے واقعے یا تصادم کی صورت میں یہ گنجائش تین دن تک روزانہ 250 زخمیوں تک بڑھائی جا سکے۔
وزارت صحت کے جاری کردہ ہنگامی نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ تیاری ایک ممکنہ بحران کی پیش بندی ہے جو آئندہ سال کے دوران پیش آ سکتا ہے، اور اس میں نہ صرف ملکی شہریوں بلکہ ہزاروں غیر ملکی فوجیوں کی طبی ضروریات بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
"فرانس، یورپی تنازعات میں ایک معاون مرکز بن سکتا ہے”
حکومت کا یہ منصوبہ اس تصور پر مبنی ہے کہ فرانس جغرافیائی طور پر یورپ میں کسی ممکنہ تنازعے میں ایک لازمی اسٹریٹجک و طبی مرکز کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ اس کے تحت نہ صرف زخمیوں کا علاج کیا جائے گا بلکہ فوجیوں کو حفاظتی طبی سہولیات — جیسے ابتدائی معائنہ، ویکسینیشن، اور بیماریوں سے بچاؤ — بھی فراہم کی جائیں گی۔
وزارت صحت نے تجویز دی ہے کہ یہ مراکز ریلوے اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں کے قریب قائم کیے جائیں تاکہ نقل و حمل اور فوری رسپانس کو یقینی بنایا جا سکے۔
ہسپتالوں کو مارچ 2026 تک مکمل فعال کرنے کی ڈیڈلائن
نوٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ تمام تیاری مارچ 2026 تک مکمل ہونی چاہیے۔ ملک کے تمام صحت کے ڈائریکٹوریٹس کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ عملے، سہولیات، تربیت اور لاجسٹکس کے تمام پہلوؤں کو ہنگامی بنیادوں پر تیار کریں۔
وزیر صحت کیتھرین فوترن نے بی ایف ایم ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا:
"یہ ایک پیشگی تیاری ہے — بالکل اسی طرح جیسے ہم وباؤں کے لیے اسٹریٹجک ذخائر بناتے ہیں۔ کووڈ-19 کے وقت میں وزارت میں نہیں تھی، لیکن ہم سب کو یہ سبق مل چکا ہے کہ ریاست کو بحرانوں کے لیے تیار رہنا ضروری ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آنے والے حالات کا اندازہ لگائے اور ہر سطح پر ریاستی نظام کو متحرک رکھے۔”
فوجی اور طبی اشتراک کی نئی جہت
تجزیہ کاروں کے مطابق، فرانس کی یہ تیاری نہ صرف ممکنہ جنگی حالات بلکہ یورپی فوجی اتحاد کے کردار میں فرانس کے بڑھتے ہوئے حصہ کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ نیٹو کے بعض خفیہ اجلاسوں میں یہ اشارے ملے ہیں کہ اگر مشرقی یورپ میں کشیدگی بڑھتی ہے تو فرانس ایک اہم لاجسٹک اور میڈیکل بیس بن سکتا ہے۔
عوامی اور سیاسی ردعمل
حکومت کے اس فیصلے پر عوامی سطح پر مخلوط ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ حلقے اسے ذمہ دارانہ اور پیشگی حفاظتی اقدام قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر افراد اور سیاسی جماعتیں سوال اٹھا رہی ہیں کہ آیا حکومت کو پہلے سے کوئی خفیہ معلومات حاصل ہیں جس کی بنیاد پر یہ تیاری کی جا رہی ہے۔
بائیں بازو کی جماعتوں نے اس اقدام پر پارلیمانی بحث کا مطالبہ کیا ہے اور شفافیت کے اصولوں کے تحت تمام تفصیلات منظر عام پر لانے پر زور دیا ہے۔
نتیجہ: "تاریخی لمحہ یا غیر ضروری خوف؟”
فرانس کے لیے یہ صورتحال ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جہاں طبی نظام صرف شہری صحت کی دیکھ بھال تک محدود نہیں رہے گا بلکہ قومی دفاع اور جنگی بحرانوں کا براہ راست حصہ بن جائے گا۔
فرانس کی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ:
"ہم امید کرتے ہیں کہ ان مراکز کو کبھی استعمال نہ کرنا پڑے، لیکن اگر وقت آیا تو ہم تیار ہوں گے۔”
فرانسیسی حکومت کی اس ہنگامی حکمتِ عملی کو یورپ بھر میں باریک بینی سے دیکھا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین اب یہ جاننے کے لیے متجسس ہیں کہ آیا یہ اقدام کسی مخصوص خطرے کا ردعمل ہے یا محض احتیاطی تدبیر۔ ہم آنے والے دنوں میں اس پیشرفت پر مزید رپورٹنگ جاری رکھیں گے۔