
اسرائیل کے جھنڈے میں "ڈیوڈ کا ستارہ: مذہبی علامت یا قدیم جادوئی نشان؟” – ایک تحقیقی جائزہ
یہودیوں کے نزدیک "ڈیوڈ کا ستارہ" چھ کونوں والا ایک ستارہ ہے جسے عبرانی میں "ماگن ڈیوڈ" (Magen David) کہا جاتا ہے
(خصوصی رپورٹ وائس آف جرمنی)
دنیا بھر میں "ڈیوڈ کا ستارہ” (Star of David) یہودیوں کی ایک اہم مذہبی علامت کے طور پر پہچانا جاتا ہے، مگر حالیہ برسوں میں اس چھ کونوں والے ستارے کے حوالے سے مختلف آراء اور تحقیقاتی دعوے سامنے آئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ اس نشان کا تعلق نہ حضرت داؤد علیہ السلام سے ہے، نہ یہ اصل میں کوئی الٰہی نشان ہے، بلکہ یہ جادو، قدیم مشرکانہ رسومات، اور "سٹرن” (Saturn) کی پرستش سے جڑا ہوا ایک قدیمی نشان ہے۔
ڈیوڈ کا ستارہ – عام مفہوم
یہودیوں کے نزدیک "ڈیوڈ کا ستارہ” چھ کونوں والا ایک ستارہ ہے جسے عبرانی میں "ماگن ڈیوڈ” (Magen David) کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے "داؤد کی ڈھال”۔ یہ علامت آج ریاست اسرائیل کے قومی پرچم پر بھی نمایاں ہے، اور یہودی عبادت گاہوں اور تقریبات میں استعمال کی جاتی ہے۔
یہودی روایات کے مطابق، یہ نشان حضرت داؤد علیہ السلام کی فوجی ڈھال پر کندہ تھا، اور یہ ان کی طاقت اور خدائی تحفظ کی علامت تھا۔ تاہم، اس نظریے کی کوئی مضبوط تاریخی یا الہامی بنیاد نہیں ملتی۔
اصل تاریخی پس منظر – ایک متنازعہ حقیقت
ماہرین آثار قدیمہ، مورخین اور مذہبی محققین کی ایک بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ "ڈیوڈ کا ستارہ” کا حضرت داؤد علیہ السلام سے کوئی براہِ راست تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔ یہ علامت بائبل یا کسی مستند الہامی کتاب میں مذکور نہیں، نہ ہی ابتدائی یہودی روایات میں اس کا ذکر ملتا ہے۔
چھ کونوں والا ستارہ، جسے "ہیگزاگرام” (Hexagram) کہا جاتا ہے، تاریخ میں مختلف تہذیبوں میں جادو، تعویذ، اور شیطانی رسومات کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ کئی قدیم اقوام میں اسے قوتوں کو قابو کرنے یا بدروحوں سے تحفظ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
"ہیگزا” اور جادو کا تعلق
"ہیگزا” کا لفظی مطلب چھ کونوں والی شکل ہے، مگر یورپی جادوئی روایت میں اسے اکثر "ہیگزامیجک” (Hexa-magic) کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ قدیم مصری، بابلی، کبالہ (Kabbalah) اور رومن ثقافتوں میں یہ نشان جادو، سفلی عملیات، اور روحانی قوتوں کی علامت رہا ہے۔
قرونِ وسطیٰ کے یورپ میں یہ علامت اکثر جادوگروں اور مخفی علوم کے ماننے والوں کی جانب سے استعمال کی جاتی تھی، نہ کہ مذہبی شخصیات یا انبیاء کے ساتھ منسلک تھی۔
"سٹرن” کی عبادت سے ربط – ایک نظریہ
بعض محققین کا دعویٰ ہے کہ چھ کونوں والا ستارہ قدیم مشرکانہ عقائد میں "سیارہ سٹرن” (Saturn) کی علامت کے طور پر بھی استعمال ہوتا تھا۔ سٹرن رومی دیومالائی عقائد میں ایک طاقتور دیوتا تصور کیا جاتا تھا، جس کی پرستش انسانی قربانیوں، سیاہ رنگ، اور مخصوص علامات سے کی جاتی تھی۔
ان کے مطابق، یہ نشان "سٹرن کی علامت” کے طور پر خفیہ معاشروں، کبالہ پرست فرقوں اور خفیہ جادوئی رسومات میں رائج رہا، جو بعد ازاں یہودی علامات میں شامل ہو گیا۔
اسلامی نکتہ نظر
اسلام میں حضرت داؤد علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر نبی اور بادشاہ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں ان کی شان، حکمت اور زبور کا تذکرہ موجود ہے، مگر کسی بھی علامت یا نشان کو ان سے منسلک نہیں کیا گیا۔
علمائے اسلام کے مطابق، اس طرح کے جادوئی یا متنازعہ نشان کو کسی نبی یا الہامی دین کے ساتھ جوڑنا خطرناک اور غیر مناسب عمل ہے۔ مسلمان مؤرخین اور محققین کا ماننا ہے کہ "ڈیوڈ کا ستارہ” دراصل ایک غیر الہامی، اور شاید شیطانی یا مشرکانہ علامت ہے، جسے بعد میں یہودی روایات میں شامل کیا گیا۔
نتیجہ: مذہبی علامت یا جادوئی نشان؟
یہ بات واضح ہے کہ "ڈیوڈ کا ستارہ” کی تاریخ ایک متنازعہ، غیر واضح اور مبہم سی ہے۔ اگرچہ یہ موجودہ دور میں یہودی شناخت کا حصہ بن چکا ہے، مگر اس کی الہامی بنیاد، مذہبی صداقت اور تاریخی سچائی پر کئی سوالیہ نشان ہیں۔
عوام کو چاہیے کہ وہ علامات اور روایات کی اصل تحقیق کریں، اور انہیں اندھی تقلید یا بغیر تحقیق اپنانے سے گریز کریں، خصوصاً جب ان کا تعلق انبیاء کرام یا مقدس شخصیات سے جوڑا جائے۔
(نوٹ: یہ مضمون تحقیقی و معلوماتی مقاصد کے لیے ہے اور کسی مذہب یا فرقے کے خلاف تعصب یا نفرت انگیزی پیدا کرنا اس کا مقصد نہیں۔)







