
پنجاب تاریخ کے بدترین سیلاب کی لپیٹ میں، سیکڑوں ہلاکتیں، لاکھوں متاثر
اموات اور نقصانات: پنجاب میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ 481,000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔( سرکاری اعداد وشمار)
پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ان دنوں اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ شدید بارشوں، دریاؤں میں طغیانی اور مبینہ طور پر بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد جنم لینے والی اس قدرتی آفت نے لاکھوں زندگیاں متاثر کی ہیں، ہزاروں گھر تباہ کر دیے گئے ہیں، جب کہ درجنوں اضلاع میں نظامِ زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک 849 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ امدادی تنظیموں اور مقامی ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں سے متعدد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے تصدیق کی ہے کہ موجودہ سیلاب اس صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے، جس سے 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
تین بڑے دریاؤں ، ستلج، چناب اور راوی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے، جس سے 2,038 دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔
اموات اور نقصانات: پنجاب میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ 481,000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔( سرکاری اعداد وشمار)

زرعی شعبے پر اثرات اور خوراک کا بحران
پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا گندم پیدا کرنے والا صوبہ ہے، اور ملک کے زرعی شعبے کا مرکز ہے۔
2022 کے سیلاب کی طرح، اس سال بھی فصلیں، مویشی، اور زرعی زمینیں شدید متاثر ہوئی ہیں، جس سے خوراک کی قلت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
حکومتی اقدامات اور امدادی سرگرمیاں
حکومت نے 511 ریلیف کیمپ، 351 میڈیکل کیمپ اور 321 ویٹرنری کیمپ قائم کیے ہیں۔ 808 کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔
پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز خود ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہی ہیں، اور تمام ادارے مل کر امدادی کام انجام دے رہے ہیں۔ حکومت جدید ارلی وارننگ سسٹم متعارف کرانے اور دریاؤں کے کناروں سے تجاوزات ہٹانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

محکمہ موسمیات کی پیشگوئی
پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے خبر دار کیا ہے کہ دو ستمبر تک آندھی اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارشیں وقفے وقفے سے ہوتی رہیں گی۔ تمام متعلقہ حکام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ”ہائی الرٹ‘‘ رہیں اور پیشین گوئی کی مدت کے دوران کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
طغیانی کا خطرہ
کشمیر، مری، گلیات، اسلام آباد/راولپنڈی، شمال مشرقی پنجاب، چترال، دیر، سوات، شانگلہ، بونیر، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی اور مردان کے ندی نالوں میں طغیانی آ سکتی ہے۔
یکم ستمبر تک اسلام آباد/راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، فیصل آباد، پشاور، نوشہرہ اور مردان کے نشیبی علاقوں میں شدید بارش سے شہری سیلاب ہو سکتا ہے۔

لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ
خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، مری، گلیات اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں بند ہو سکتی ہیں۔
املاک کو نقصان
آندھی، بجلی گرنے اور موسلا دھار بارش سے کچے مکانات، بجلی کے کھمبے، بل بورڈز، گاڑیاں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
احتیاطی تدابیر
عوام، مسافروں اور سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ خطرناک علاقوں سے گریز کریں اور تازہ ترین موسمی معلومات سے باخبر رہیں۔



