پاکستاناہم خبریں

وزیرِ اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں عالمی توجہ کا مرکز بن گئے

اجلاس میں شریک مختلف عالمی رہنماؤں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے گرمجوش غیر رسمی ملاقاتیں کیں

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ تیانجن (چین):
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے 25ویں سربراہان مملکت اجلاس میں وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ چین کے صنعتی اور تجارتی مرکز تیانجن میں منعقدہ یہ اجلاس علاقائی تعاون، معیشت، سیکیورٹی، اور بین الاقوامی شراکت داری کے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔

اجلاس میں شریک مختلف عالمی رہنماؤں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے گرمجوش غیر رسمی ملاقاتیں کیں، جنہوں نے نہ صرف پاکستان کی مؤثر نمائندگی کی بلکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ایک متحرک اور ہم آہنگ سفارتی جہت عطا کی۔


عالمی قیادت کے ساتھ بامعنی روابط

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی موجودگی میں کئی عالمی رہنماؤں سے غیر رسمی مگر اہم نوعیت کی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں خاص طور پر درج ذیل رہنما شامل تھے:

  • روسی صدر ولادیمیر پیوٹن

  • ملائیشیا کے صدر انور ابراہیم

  • بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو

  • آذربائیجان کے صدر الہام علییوف

  • ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان

  • تاجکستان کے صدر امام علی رحمن

  • ترکمانستان کے صدر بردی محمدیوو

  • کرغستان کے صدر سیدر ژاپاروف

  • مالدیپ کے صدر محمد معیزو

  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس

ان غیر رسمی ملاقاتوں میں نہ صرف دوطرفہ دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی، بلکہ علاقائی استحکام، معاشی تعاون، تجارتی روابط، توانائی، تعلیم، اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی مسائل پر بھی خیالات کا تبادلہ ہوا۔


وزیرِ اعظم کی سفارتی مہارت نمایاں

اجلاس کے دوران مختلف مواقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کی عالمی رہنماؤں کے ساتھ دیکھی گئی گرمجوشی، باہمی احترام اور دوستانہ ماحول نے دنیا بھر میں پاکستانی سفارت کاری کی مثبت تصویر پیش کی۔

ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم کی روسی صدر پیوٹن سے مختصر ملاقات میں توانائی تعاون، علاقائی امن، اور افغان صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسی طرح ترک صدر ایردوان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں تجارتی شراکت داری اور دفاعی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق رائے سامنے آیا۔


پاکستان کے لیے سفارتی کامیابی

ان ملاقاتوں میں جو قربت اور باہمی احترام نظر آیا، وہ اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں اور عالمی برادری پاکستان کو ایک ذمہ دار، فعال اور قابلِ اعتماد پارٹنر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

"وزیرِ اعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں توازن، مفاہمت، اور علاقائی روابط کے فروغ کی عکاسی کرتی ہیں۔”
— وزارتِ خارجہ کا بیان


ایس سی او اجلاس کا پس منظر اور اہمیت

شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ایک علاقائی بین الحکومتی تنظیم ہے، جو یوریشیا کے خطے میں تعاون، سیکیورٹی، معیشت اور ثقافت کے فروغ کے لیے کام کرتی ہے۔
SCO میں چین، روس، بھارت، پاکستان، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان جیسے ممالک شامل ہیں۔
2025 کے اس اجلاس میں رکن ممالک کے علاوہ مبصر اور شراکت دار ممالک کے سربراہان نے بھی شرکت کی، جس سے اس فورم کی عالمی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔


مشترکہ مقاصد، مشترکہ ویژن

کانفرنس کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ:

  • دہشت گردی، علیحدگی پسندی، اور انتہا پسندی کے خلاف مل کر کام کیا جائے۔

  • علاقائی اقتصادی راہداریوں (جیسے CPEC) کو وسعت دی جائے۔

  • تجارتی، تعلیمی، اور ثقافتی تعاون کو فروغ دیا جائے۔

  • ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی حکمت عملی اپنائی جائے۔

پاکستان نے ان تمام نکات پر اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور SCO کو علاقائی ترقی کا ستون قرار دیا۔


شہباز شریف کا مؤقف اور پاکستان کا وژن

اپنے خطاب اور ملاقاتوں میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ:

  • پاکستان ایک پرامن، ترقی پسند اور تعاون پر مبنی ہمسائیگی کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔

  • علاقائی استحکام اور مشترکہ ترقی کے لیے SCO ایک مؤثر پلیٹ فارم ہے۔

  • پاکستان خطے میں معاشی انضمام، تجارتی آزادی اور توانائی کے تبادلوں کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔


اختتامی کلمات اور آئندہ کا لائحہ عمل

اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاء نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں سفارتی، تجارتی، سلامتی، اور ماحولیاتی تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان کی نمائندگی اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قائدانہ موجودگی کو عالمی میڈیا اور مبصرین نے "مثبت اور متحرک” قرار دیا۔


نتیجہ: پاکستان عالمی سفارتی نقشے پر ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے

شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس صرف ایک علاقائی اجلاس نہیں بلکہ عالمی سیاست میں بدلتے ہوئے رجحانات کا عکاس تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی موجودگی، عالمی رہنماؤں سے گرمجوش ملاقاتیں، اور پاکستان کے مؤقف کی پذیرائی نے ثابت کیا کہ:

✅ پاکستان اب صرف مشاہدہ کرنے والا نہیں بلکہ
عملی سفارتی کردار ادا کرنے والا ایک فعال ریاست بن چکا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button