
بیجنگ/اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) — وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کے شہر تیان جن میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد بیجنگ میں اپنے سرکاری دورہ کے دوران چین کے معروف کاروباری اداروں کے سینئر ایگزیکٹوز سے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو نئے دور میں داخل کرنے کے لیے باہمی دلچسپی کے اہم شعبوں پر بات چیت کی گئی۔
سرمایہ کاری، صنعت اور ٹیکنالوجی پر توجہ
وزیراعظم نے ملاقاتوں کے دوران چینی کاروباری قیادت کو ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، صنعت، کان کنی و معدنیات، سڑک و ڈیجیٹل رابطے، ای کامرس اور خلائی ٹیکنالوجی سمیت دیگر کلیدی شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
وزیراعظم نے کہا:
"پاکستان، چین کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے، اور CPEC کا دوسرا مرحلہ صنعتی تعاون کے فروغ کا نیا باب ثابت ہوگا۔”
اصلاحاتی اقدامات اور سہولت کاری کا خاکہ
وزیراعظم نے گفتگو کے دوران پاکستان میں معاشی استحکام اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے حکومتِ پاکستان کے جاری اصلاحاتی اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جن میں شامل ہیں:
غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکس مراعات
چینی شہریوں کے لیے آسان ویزا پالیسی
بڑے ہوائی اڈوں پر چینی سرمایہ کاروں کے لیے خصوصی امیگریشن بوتھس
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کاؤنسل (SIFC) کا قیام، جو حکومتی فیصلہ سازی کو تیز، رکاوٹوں کا خاتمہ، اور B2B تعاون کو مؤثر بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے
خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) میں سرمایہ کاری کی دعوت
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی اداروں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کو اپنی ترجیحی سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر منتخب کریں، خاص طور پر خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) میں صنعتوں کی منتقلی کے ذریعے۔
انہوں نے واضح کیا:
"پاکستان کو ہنرمند اور کم لاگت افرادی قوت، سستے خام مال کی دستیابی اور علاقائی و عالمی منڈیوں تک اسٹریٹجک رسائی جیسے تقابلی فوائد حاصل ہیں، جو اسے صنعتی ترقی کے لیے مثالی بناتے ہیں۔”
CPEC کا وژن: مشترکہ خوشحالی کا ضامن
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ CPEC نہ صرف پاکستان اور چین کے مابین معاشی ترقی کا مشترکہ منصوبہ ہے بلکہ یہ خطے میں ترقی، استحکام، اور جدیدیت کے فروغ کا بھی ذریعہ ہے۔
ان کا کہنا تھا:
"CPEC کے دوسرے مرحلے میں اعلیٰ معیار کی صنعتی شراکت داری، روزگار کے مواقع، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور منطقی رابطے کو فروغ دے کر ہم اسے مشترکہ خوشحالی کا محرک بنا سکتے ہیں۔”
وزیراعظم نے چینی کاروباری رہنماؤں کو یقین دلایا کہ پاکستان ہر ممکن سہولت فراہم کرے گا تاکہ سرمایہ کار اطمینان کے ساتھ طویل مدتی منصوبے بنا سکیں۔
چینی قیادت کی دلچسپی اور مثبت اشارے
ملاقاتوں میں شریک چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کی اور پاکستان کی نئی پالیسیوں کو سراہا۔ انہوں نے CPEC کے تحت جاری منصوبوں کی پیشرفت کو تسلی بخش قرار دیا اور مستقبل میں مزید شعبوں میں تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔
نتیجہ: پاک چین اقتصادی تعاون نئی جہت کی جانب گامزن
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا ذریعہ بنا بلکہ سرمایہ کاری، تجارت، صنعتی ترقی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی جیسے اہم شعبوں میں بھی پاکستان کے عزم کو واضح کیا۔
چین کے ساتھ اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کی اس نئی حکمت عملی سے نہ صرف پاکستان میں روزگار، ترقی اور صنعتی توسیع کو فروغ ملے گا بلکہ CPEC کا وژن بھی ایک پائیدار حقیقت کی صورت اختیار کر رہا ہے۔