پاکستاناہم خبریں

پاکستان اور چین کے درمیان 8.5 ارب ڈالر کے منصوبوں اور معاہدوں پر دستخط، وزیراعظم شہباز شریف کا سی پیک 2.0 کے تحت ‘ترقی کا لانگ مارچ’ شروع کرنے کا اعلان

"یہ لانگ مارچ صرف بیجنگ سے اسلام آباد کا سفر نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کا سفر ہے، جو ہمیں غربت سے خوشحالی کی جانب لے جائے گا۔"

بیجنگ: پاکستان اور چین کے درمیان معاشی شراکت داری ایک نئے دور میں داخل ہو گئی ہے، جب دونوں ممالک نے بیجنگ میں منعقدہ پاکستان-چین بزنس ٹو بزنس (B2B) سرمایہ کاری کانفرنس کے دوران زراعت، توانائی، صنعت، الیکٹرک وہیکلز، پیٹرو کیمیکلز، صحت، آئرن و اسٹیل سمیت کئی شعبوں میں تعاون کے لیے 8 ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کے مشترکہ منصوبوں اور مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اس پیشرفت کو "پاکستان کی معاشی تاریخ کا اہم سنگ میل” قرار دیا اور کہا کہ یہ مشترکہ لانگ مارچ پاکستان کو ایک معاشی طاقت میں بدل دے گا، جہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری، لاکھوں روزگار کے مواقع، اور جی ڈی پی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔


1.54 ارب ڈالر کے جوائنٹ وینچرز، 7 ارب ڈالر کی مفاہمتی یادداشتیں

وزیراعظم نے کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ اس موقع پر 1.54 ارب ڈالر مالیت کے جوائنٹ وینچرز پر دستخط ہوئے، جبکہ پاکستانی اور چینی کاروباری رہنماؤں کے درمیان 7 ارب ڈالر مالیت کی مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ ہوا۔ اس طرح دونوں ممالک کے درمیان دستخط ہونے والے مجموعی منصوبوں اور معاہدوں کی مالیت 8.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

ان معاہدوں میں شامل اہم شعبے درج ذیل ہیں:

  • زراعت

  • ہائی ٹیک انڈسٹری

  • میڈیکل اور صحت

  • شمسی توانائی

  • الیکٹرک وہیکلز

  • کیمیکل و پیٹرو کیمیکل

  • آئرن، اسٹیل و تانبہ

  • معدنیات اور کان کنی


سی پیک 2.0: B2B سرمایہ کاری پر مبنی نیا باب

وزیراعظم شہباز شریف نے سی پیک 2.0 کے آغاز کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب سی پیک کے دوسرے مرحلے میں حکومت کی توجہ نجی شعبے کے ذریعے سرمایہ کاری کے فروغ پر مرکوز ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعاون اب صرف سرکاری منصوبوں تک محدود نہیں رہا بلکہ نجی شراکت داری کی بنیاد پر معیشت کو تقویت دی جا رہی ہے۔

"یہ لانگ مارچ صرف بیجنگ سے اسلام آباد کا سفر نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کا سفر ہے، جو ہمیں غربت سے خوشحالی کی جانب لے جائے گا۔”


خصوصی اقتصادی زونز اور صنعتی منتقلی کی دعوت

وزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سستی لیبر، خام مال اور اسٹریٹیجک لوکیشن کی وجہ سے چینی صنعتوں کی منتقلی ایک منافع بخش فیصلہ ثابت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا:

"چین پاکستان میں ٹیکسٹائل، چمڑا، الیکٹرانکس اور دیگر صنعتیں منتقل کرے تو نہ صرف پاکستان کو فائدہ ہوگا بلکہ چین کو بھی لاگت میں کمی آئے گی۔”


چینی سرمایہ کاروں کے لیے سہولت کاری اور مکمل تحفظ کی یقین دہانی

وزیراعظم نے واضح کیا کہ چین پاکستان کا آزمودہ اور سچا دوست ہے، اور چینی سرمایہ کاروں کے تحفظ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

"پاکستان میں چینی بھائیوں کی سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم ان کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے، اور تمام وزارتیں، ادارے اور محکمے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مکمل طور پر چینی کمپنیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔”

وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ حال ہی میں اسلام آباد میں ایک چینی کمپنی کے درپیش مسئلے کو 24 گھنٹوں کے اندر حل کیا گیا، جس سے حکومت کی سنجیدگی اور ترجیح کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔


چینی ترقی کو رول ماڈل قرار دیا

وزیراعظم نے چینی ترقی کو پاکستان کے لیے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین نے صرف 15 سال میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور ایک عظیم فوجی طاقت بن کر ابھرا ہے۔ چین نے 70 کروڑ سے زائد افراد کو غربت سے نکالا جو دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔

"ہم بھی چینی ماڈل کو اپنانا چاہتے ہیں اور اپنی محنت کے ذریعے پاکستان کو ایک معاشی طاقت میں بدلنا چاہتے ہیں۔”


وزراء اور اعلیٰ حکام کی موجودگی میں تاریخی معاہدے

بیجنگ میں ہونے والی اس تاریخی کانفرنس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، دیگر وفاقی وزراء، پاکستان میں چین کے سفیر، چین میں پاکستان کے سفیر، اور چینی و پاکستانی کمپنیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے اختتامی کلمات میں کہا:

"ماضی میں کئی ایسی کانفرنسز ہوئیں، لیکن اس بار ہم نے محض وعدے نہیں کیے بلکہ ہم عملدرآمد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اب یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ مفاہمتی یادداشتوں کو مکمل معاہدوں میں تبدیل کریں اور ان پر تیزی سے عملدرآمد کریں۔”


وزیراعظم کا عزم: ترقی کا لانگ مارچ آج سے شروع

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے زور دیا کہ پاکستان اب "ترقی کے لانگ مارچ” کے سفر پر روانہ ہو چکا ہے:

"آج شام سے ہم یہ لانگ مارچ شروع کریں گے اور تب تک نہیں رکیں گے جب تک پاکستان کو ایک ترقی یافتہ، خود کفیل اور خوشحال ملک نہ بنا دیں۔”

انہوں نے اس موقع پر کاروباری برادری، وزراء، سفارتکاروں، اور تمام اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کامیابی کو ممکن بنایا۔


خلاصہ

✅ پاکستان اور چین کے درمیان 8.5 ارب ڈالر مالیت کے منصوبوں پر دستخط
✅ سی پیک 2.0 کا آغاز: نجی شعبے پر مبنی تعاون
✅ خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت
✅ زراعت، آئی ٹی، معدنیات، توانائی سمیت کئی شعبوں میں شراکت داری
✅ چینی سرمایہ کاروں کے لیے مکمل سہولت کاری اور سیکیورٹی کی یقین دہانی
✅ وزیراعظم کا اعلان: "آج سے ترقی کا لانگ مارچ شروع ہو رہا ہے”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button