اہم خبریںپاکستان

بلوچستان میں بی این پی کے جلسے پر خودکش حملے کے خلاف آل پارٹیز کا ردعمل، 8 ستمبر کو صوبہ بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

"بی این پی کے جلسے پر حملہ دراصل بلوچستان کی سیاسی قیادت کو راستے سے ہٹانے کی گہری سازش ہے۔ ہم صرف جلسہ کر رہے تھے، جو ہمارا بنیادی، جمہوری اور آئینی حق ہے

کوئٹہ (خصوصی نمائندہ): بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے حالیہ جلسے کے دوران ہونے والے خودکش حملے کے خلاف صوبے بھر کی سیاسی جماعتوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے 8 ستمبر کو مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
اس فیصلے کا اعلان جمعرات کے روز کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا، جس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، تحریک انصاف، نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔


پُرامن سیاسی جدوجہد کو دبانے کی سازش: سیاسی رہنما

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ:

"بی این پی کے جلسے پر حملہ دراصل بلوچستان کی سیاسی قیادت کو راستے سے ہٹانے کی گہری سازش ہے۔ ہم صرف جلسہ کر رہے تھے، جو ہمارا بنیادی، جمہوری اور آئینی حق ہے۔ اگر ہم سب مارے جاتے تو اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوتا؟”

انہوں نے خودکش حملے کو انسانیت کا قتل قرار دیا اور کہا کہ اگر سیاسی جدوجہد کرنے والوں کو اس طرح نشانہ بنایا گیا تو وہ عالمی سطح پر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔


جمہوریت کی بالادستی اور وسائل پر مقامی حق کا مطالبہ

محمود خان اچکزئی نے ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا:

"ہم وسائل پر مقامی عوام کے حق، آئین کی بالادستی، اور پارلیمنٹ کے تقدس کی بات کرتے ہیں، یہی ہمارا گناہ ہے۔ ہمیں زکوٰۃ یا خیرات نہیں چاہیے، اپنے وسائل اور سرحدوں پر آزاد تجارت کا حق چاہیے۔”

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سیاسی جدوجہد کو روکا گیا اور آئینی حقوق نہ دیے گئے تو بلوچستان کے عوام کو عالمی فورمز کا رخ کرنا پڑے گا۔


احتجاج کی کال: گوادر سے چمن تک سڑکیں بند ہوں گی

رہنماؤں نے اعلان کیا کہ 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں مکمل ہڑتال ہوگی۔
اس موقع پر:

  • تمام شاہراہیں، ٹرین سروسز اور ہوائی پروازیں معطل رہیں گی

  • بازار، دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہوں گے

  • گوادر سے چمن تک عوامی احتجاج اور مظاہرے کیے جائیں گے

محمود خان اچکزئی نے کہا:

"ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم انتقام پر اُتر آئیں۔ اگر ہم چاہیں تو کوئٹہ کے تمام تھانے جلا سکتے ہیں، لیکن ہم پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔”


جلسے پر حملہ ریاستی ناکامی کا ثبوت ہے: اختر مینگل

بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ان کے کارکن جلسے میں صرف سیاسی نعرے لگا رہے تھے، کسی کے پاس ہتھیار نہ تھا، اس کے باوجود انہیں خون میں نہلا دیا گیا۔
انہوں نے کہا:

"یہ حملہ ریاستی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر سریاب میں خطرہ تھا تو ہمیں محفوظ مقام پر جلسے کی اجازت کیوں نہ دی گئی؟”

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے بی این پی پر ہی الزام لگانے کی کوشش کی، جو شرمناک عمل ہے۔


"ہم دہشت گرد نہیں، سیاسی کارکن ہیں”

اختر مینگل نے مزید کہا کہ:

"ہم پر کبھی دہشت گردی کے مقدمے بنائے جاتے ہیں، کبھی ای سی ایل میں نام ڈالا جاتا ہے، اور کبھی ہمارے کارکنوں کو اغوا یا گرفتار کیا جاتا ہے۔ کیا پرامن سیاسی جدوجہد کا یہی صلہ ہے؟”

انہوں نے اس حملے کو صرف بی این پی کا نہیں بلکہ بلوچستان کے ہر فرد کا نقصان قرار دیتے ہوئے تمام مکاتب فکر سے اپیل کی کہ شہداء کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔


"سیاسی عمل کو روکا گیا تو نقصان سب کا ہوگا”: میر کبیر

نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو مسلسل دوسرے درجے کا شہری سمجھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا:

"وسائل پر مقامی حق تسلیم نہیں کیا جاتا، سیاسی سرگرمیوں پر قدغن لگائی جاتی ہے، اور جب ہم آواز بلند کرتے ہیں تو ہمیں دہشت گرد قرار دے دیا جاتا ہے۔ یہ رویہ بدلا نہ گیا تو حالات اور بھی بگڑ جائیں گے۔”


ریاستی ادارے سیاست کرنا چاہتے ہیں تو وردی اتاریں: محمود خان اچکزئی

پریس کانفرنس کے دوران محمود خان اچکزئی نے ایک بار پھر ریاستی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا:

"اگر کوئی ادارہ سیاست کرنا چاہتا ہے تو وہ وردی اتار کر پارٹی بنائے۔ ریاست کے تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔”

انہوں نے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے گول میز کانفرنس بلانے کی تجویز بھی دی، جس میں سیاستدان، عدلیہ، فوج، علماء اور میڈیا نمائندے شرکت کریں۔


آل پارٹیز کا متفقہ مطالبہ

تمام شریک جماعتوں نے درج ذیل مطالبات پر اتفاق کیا:

  1. بی این پی جلسے پر حملے کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کرائی جائیں

  2. لاپتا افراد کو فوری بازیاب کرایا جائے

  3. تمام سیاسی کارکنان بشمول عمران خان کو رہا کیا جائے

  4. سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں ختم کی جائیں

  5. آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے


بلوچستان کے عوام شہداء کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے

سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ 2 ستمبر کو ہونے والا سانحہ صرف ایک پارٹی پر حملہ نہیں بلکہ بلوچستان کے تمام عوام پر حملہ ہے۔

"ہم دنیا کو دکھا دیں گے کہ شہداء لاوارث نہیں۔ ہم پرامن احتجاج کے ذریعے اپنی آواز بلند کریں گے۔ گوادر سے چمن تک سڑکیں عوام سے بھری ہوں گی اور یہ واضح پیغام دیا جائے گا کہ یہ زمین اور راستے ہمارے ہیں۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button