
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) — پاکستان کی وفاقی حکومت نے قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کے پیش نظر اربعین کے زائرین کو سڑک کے ذریعے ایران اور عراق جانے سے روکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تاہم حکومت نے زائرین کی سہولت کے لیے اضافی ہوائی پروازوں کا بندوبست کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے۔
یہ فیصلہ صوبہ بلوچستان میں درپیش سکیورٹی خطرات کے تناظر میں کیا گیا، جہاں سے زائرین عام طور پر زمینی راستے سے ایران کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔
فیصلے کی تصدیق وزیر داخلہ محسن نقوی نے کی
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کے روز اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ:
"یہ ایک مشکل مگر ضروری فیصلہ تھا۔ وزارت خارجہ، بلوچستان حکومت، اور سکیورٹی اداروں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ رواں برس زائرین کو زمینی راستے سے سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
انہوں نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک تفصیلی پوسٹ کے ذریعے کیا، جس میں انہوں نے فیصلہ کو "قومی سلامتی کے لیے اہم” قرار دیا۔
زیارت کے لیے خصوصی پروازیں چلانے کی ہدایت
وزیر داخلہ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے زائرین کی سہولت کے لیے زیادہ سے زیادہ پروازوں کا بندوبست کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس حوالے سے وزیر ہوا بازی خواجہ آصف کو فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق:
"وزیراعظم نے زائرین کی سہولت کے لیے فوری طور پر پی آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اضافی پروازیں چلائیں تاکہ اربعین میں شرکت ممکن ہو سکے۔”
پی آئی اے کی جانب سے خصوصی پروازوں کا اعلان
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (PIA) نے وزیراعظم کی ہدایت پر فوری اقدام اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ:
8 تا 11 اگست کے دوران کراچی سے نجف کے لیے چار خصوصی پروازیں چلائی جائیں گی۔
واپسی کی پروازیں 18 تا 21 اگست کو نجف سے کراچی کے لیے روانہ ہوں گی۔
حکام کے مطابق ان پروازوں میں مزید اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ طلب بڑھے۔
زائرین میں بے چینی، مالی نقصان کا اندیشہ
زمینی سفر پر پابندی کے فیصلے کا اعلان اربعین سے محض 15 دن قبل کیا گیا، جس نے ہزاروں زائرین کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ متعدد ٹریول ایجنسیاں اور گروپس اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
بہت سے عازمین پہلے ہی:
ویزا فیس
گاڑیوں کے سرٹیفکیٹ
ہوٹل بکنگ
انشورنس اور سروس چارجز
جیسے اخراجات برداشت کر چکے ہیں، جو اب ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ خاص طور پر کم آمدن والے زائرین ہوائی سفر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
اربعین: دنیا کی سب سے بڑی مذہبی اجتماعات میں سے ایک
اربعین، امام حسینؑ کی شہادت کے 40ویں دن منایا جانے والا عالمی شیعہ عقیدے کا ایک اہم دن ہے۔ دنیا بھر سے کروڑوں زائرین عراق کے شہر کربلا کا رخ کرتے ہیں، جہاں امام حسینؑ اور ان کے بھائی حضرت عباسؑ کے روضے واقع ہیں۔
گزشتہ برس کے مطابق:
"تقریباً 21 ملین عقیدت مندوں نے اربعین کے موقع پر کربلا کا دورہ کیا، جن میں لاکھوں پاکستانی بھی شامل تھے۔”
ردعمل اور اپیلیں
کئی مذہبی تنظیموں، سماجی شخصیات اور زائرین کے گروپس نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ:
اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے
کم آمدن والے زائرین کے لیے سبسڈی پر ہوائی سفر فراہم کیا جائے
آئندہ کے لیے اس نوعیت کے فیصلے پیشگی کیے جائیں تاکہ عوام کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے
آگے کا راستہ
وفاقی حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ یہ اقدام وقتی اور عارضی نوعیت کا ہے، جس کا مقصد صرف عوامی تحفظ اور امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنانا ہے۔
تاہم اس فیصلے سے جنم لینے والے عوامی خدشات، مالی نقصانات اور انتظامی مسائل نے ایک نئے مکالمے کو جنم دیا ہے — کہ سیکیورٹی اور مذہبی آزادی کے درمیان توازن کیسے قائم رکھا جائے۔