
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کے لیے صحت کی خصوصی سہولتیں — خواتین، بچوں اور بزرگوں پر خصوصی توجہ
"کسی بھی آفت کی صورت میں عام شہری، بالخصوص خواتین اور بچے، حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔"
لاہور (خصوصی نمائندہ)
پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایات پر طبی سہولیات کی فراہمی کا عمل نہایت منظم، تیز رفتار اور مؤثر انداز میں جاری ہے۔ متاثرہ علاقوں میں نہ صرف فوری امدادی سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں بلکہ صحت کے شعبے میں خصوصی اقدامات کے ذریعے متاثرین کو بروقت اور معیاری طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
یہ اقدامات وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے اس وژن کا عکاس ہیں جس کے مطابق "کسی بھی آفت کی صورت میں عام شہری، بالخصوص خواتین اور بچے، حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔”
968 کلینک آن وہیل اور میڈیکل ریلیف کیمپ قائم
محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کی ہدایات پر سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 968 کلینک آن وہیل اور میڈیکل ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ ان تمام کیمپس میں ماہر ڈاکٹروں کی ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کا معائنہ کر رہی ہیں، جن میں جنرل فزیشنز، خواتین ماہرین، بچوں کے ماہرین اور دیگر طبی عملہ شامل ہے۔
ہر کیمپ میں او پی ڈی، ابتدائی طبی امداد، دواؤں کی فراہمی اور ایمرجنسی ٹریٹمنٹ کی سہولت موجود ہے۔ سیلاب کے باعث جن بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے جیسے اسہال، ملیریا، جلدی امراض، اور پیٹ کی بیماریاں — ان کے علاج کے لیے خصوصی طور پر علیحدہ کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔
حاملہ خواتین اور بچوں کی صحت اولین ترجیح
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے متاثرہ علاقوں میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کے تحفظ کے لیے مخصوص ہدایات جاری کی ہیں۔
ہر ریلیف کیمپ میں حاملہ خواتین کے معائنے کے لیے ماہر خواتین ڈاکٹرز اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی موجودگی یقینی بنائی گئی ہے۔
ان خواتین کو ملٹی وٹامنز، غذائیت سے بھرپور خوراک، سینٹری کٹس، اور حفاظتی طبی سامان فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ وہ کسی بھی قسم کی طبی پیچیدگی سے محفوظ رہیں۔
رورل ایمبولینس سروس چوبیس گھنٹے فعال
اگر کسی خاتون کو ہسپتال منتقل کرنے کی ضرورت پیش آئے تو رورل ایمبولینس سروس ہر وقت موجود ہے۔ ان ایمبولینسز کو مقامی فلڈ کیمپس سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری نقل و حرکت ممکن ہو۔
نوزائیدہ بچوں کے لیے ویکسینیشن مہم
سیلاب زدہ علاقوں میں نوزائیدہ بچوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے روٹین ویکسینیشن پروگرام بھی جاری ہے۔ موبائل ہیلتھ یونٹس بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگا رہے ہیں تاکہ خسرہ، پولیو، تشنج اور دیگر مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
بچوں میں غذائی قلت کی شناخت اور علاج
ریلیف کیمپوں میں بچوں کی غذائی قلت (Malnutrition) کی اسکریننگ کا عمل بھی جاری ہے۔ ان بچوں کو فوری طبی امداد، مخصوص غذا، اور ضروری سپلیمنٹس فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ ان کی نشو و نما میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
اس سلسلے میں ماہرین غذائیت بھی کیمپوں کا حصہ ہیں جو بچوں اور والدین کو متوازن غذا سے متعلق آگاہی دے رہے ہیں۔
موسمی اور آبی بیماریوں کے خلاف اقدامات
سیلابی پانی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں جیسے ہیضہ، ٹائیفائیڈ، ملیریا، اسہال، سکن انفیکشن اور کیڑوں کے کاٹنے سے بچاؤ کے لیے خصوصی ادویات اور حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
کیمپوں میں او آر ایس، اینٹی بایوٹکس، بخار کی دوائیں، اور جلدی بیماریوں کے علاج کی ادویات وافر مقدار میں فراہم کی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی مسلسل نگرانی
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف خود ریلیف آپریشن کی براہِ راست نگرانی کر رہی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر انتظامیہ سے رپورٹس طلب کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "یہ وقت صرف امداد دینے کا نہیں، بلکہ متاثرین کو احساس تحفظ دینے کا ہے کہ ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی متاثرہ شخص طبی سہولت سے محروم نہ رہے، یہی ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وہ نہ صرف مختلف اضلاع میں قائم ریلیف کیمپوں کا دورہ کر رہی ہیں بلکہ خود متاثرین سے ملاقات کر کے ان کے مسائل سن رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ کا عزم:
"جب تک آخری متاثرہ فرد تک طبی سہولت نہیں پہنچتی، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ پنجاب حکومت ہر بچے، ہر ماں، اور ہر بزرگ کی صحت کے تحفظ کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔”
نتیجہ: انسانیت، خدمت اور تحفظ کا عملی مظاہرہ
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر قیادت جاری یہ اقدامات نہ صرف متاثرین کو فوری ریلیف مہیا کر رہے ہیں بلکہ ایک فلاحی ریاست کے وژن کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔
صوبہ پنجاب میں سیلاب متاثرین کو دی جانے والی صحت کی سہولیات اس بات کا ثبوت ہیں کہ "اگر نیت صاف ہو اور قیادت مخلص ہو، تو آفت کو موقع میں بدلا جا سکتا ہے۔”



