
"فریڈم ایج 2025” مشقیں: واشنگٹن کے بحرالکاہل میں طاقتور اتحاد کا مظاہرہ، جب چین، روس اور شمالی کوریا نئی صف بندیوں کے ساتھ ابھرتے ہیں
اس پریڈ میں نئے بیلسٹک میزائل، ڈرونز، اور جدید فضائی دفاعی نظام کی نمائش کی گئی، اور دنیا بھر میں یہ پیغام دیا گیا کہ یہ تینوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستیں امریکہ کی قیادت میں عالمی نظام کو چیلنج کرنے پر متحد ہو چکی ہیں۔
رپورٹ: عالمی امور بیورو
امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کی سہ فریقی مشقوں نے بحرالکاہل میں ایک نئے جغرافیائی سیاسی دور کی نقاب کشائی کر دی ہے، جہاں واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ دفاعی یکجہتی کو مزید مستحکم کرتا جا رہا ہے۔
"فریڈم ایج 2025” کے عنوان سے شروع ہونے والی یہ جدید فضائی اور بحری جنگی مشقیں اس وقت کی جا رہی ہیں جب عالمی سطح پر طاقت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے، اور امریکہ کو چین، روس اور شمالی کوریا جیسے آمرانہ نظاموں کی مشترکہ مزاحمت کا سامنا ہے۔
مشقوں کا مقصد: جوہری خطرات کا مقابلہ اور علاقائی استحکام
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے مطابق، یہ مشقیں جزیرہ جیجو کے قریب ہو رہی ہیں اور ان کا بنیادی مقصد شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل خطرات کا سدباب کرنا ہے۔ دوسری جانب، امریکی انڈو پیسفک کمانڈ نے ان مشقوں کو سہ فریقی دفاعی تعاون کا "تاریخی مظاہرہ” قرار دیا ہے، جس میں بیلسٹک میزائل دفاع، کمانڈ اور کنٹرول، اور مشترکہ کارروائیوں کی تربیت شامل ہے۔
جغرافیائی پس منظر: بیجنگ میں غیر معمولی آمریت پر مبنی یکجہتی
یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب چین، روس، اور شمالی کوریا کے رہنما حال ہی میں بیجنگ میں ایک شاندار فوجی پریڈ کے دوران ایک ساتھ نظر آئے۔ اس پریڈ میں نئے بیلسٹک میزائل، ڈرونز، اور جدید فضائی دفاعی نظام کی نمائش کی گئی، اور دنیا بھر میں یہ پیغام دیا گیا کہ یہ تینوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستیں امریکہ کی قیادت میں عالمی نظام کو چیلنج کرنے پر متحد ہو چکی ہیں۔
مبصرین کے مطابق یہ پریڈ ایک "جغرافیائی سیاسی مظاہرہ” تھا، جس نے مغرب میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں۔
روس-شمالی کوریا معاہدہ اور یوکرین جنگ
حالیہ دنوں میں ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان تعلقات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جہاں شمالی کوریا نے روس کو یوکرین جنگ میں مدد دینے کے لیے اسلحہ اور فوجی مشاورت فراہم کی ہے۔ اس کے جواب میں، دونوں ممالک نے ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ شمالی کوریا اب روسی میزائل ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر اپنے جوہری پروگرام کو مزید تقویت دے سکتا ہے۔
چین کی نئی پالیسی: "جوہری شمالی کوریا” کو قبولیت؟
چین اور شمالی کوریا کے درمیان حالیہ ملاقات کے بعد جاری کردہ سرکاری بیان میں جوہری تخفیفِ اسلحہ کا کوئی ذکر نہیں تھا — جو کہ پہلے ہمیشہ بیجنگ کی ترجیحات میں شامل ہوتا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اشارہ دیتا ہے کہ چین شمالی کوریا کو ایک "ڈی فیکٹو جوہری ریاست” کے طور پر قبول کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
شمالی کوریا کا ردعمل: "فریڈم ایج 2025” کو خطرہ قرار
پیانگ یانگ نے "فریڈم ایج” مشقوں کو "سب سے جارحانہ اور خطرناک جنگی مشق” قرار دیا ہے، جو اس کے مطابق جزیرہ نما کوریا میں عدم استحکام پیدا کر سکتی ہے۔
سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین، پاک جونگ چون نے الزام لگایا کہ:
"امریکہ اور اس کے اتحادی بتدریج جزیرہ نما کوریا کے سیکورٹی ماحول کو خراب کر رہے ہیں۔”
ریزولوٹ ڈریگن: جاپان میں امریکی میزائل لانچرز کی تعیناتی
فریڈم ایج کے ساتھ ہی امریکہ اور جاپان کے درمیان "ریزولوٹ ڈریگن” کے عنوان سے بڑی دو طرفہ مشقیں بھی ہو رہی ہیں، جن میں امریکہ نے ٹائیفون میزائل سسٹم جاپان میں تعینات کیے ہیں — یہ وہ ہتھیار ہیں جو براہِ راست چین کے سرزمین تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ ایک اسٹریٹیجک پیغام ہے کہ واشنگٹن کسی بھی ممکنہ چینی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
تجزیہ: "عملی دفاعی تعاون، نہ کہ سیاسی تھیٹر”
سیئول کی ایوا ویمنز یونیورسٹی میں پروفیسر لیف ایرک ایزلی نے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
"جہاں کم، پوتن، اور ژی بیجنگ میں سیاسی طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، وہیں امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کی مشقیں دفاعی حکمتِ عملی کا عملی مظاہرہ ہیں، جس کا مقصد جنگ نہیں بلکہ روک تھام ہے۔”
داخلی سیاسی رکاوٹیں: اتحاد میں دراڑیں؟
اگرچہ دفاعی تعاون مضبوط ہو رہا ہے، لیکن کچھ اقتصادی اور سیاسی مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں:
امریکہ میں ہنڈائی پلانٹ پر امیگریشن چھاپہ، جس میں سیکڑوں جنوبی کوریائی کارکن گرفتار کیے گئے۔
جاپان کے ساتھ تجارتی معاہدہ، جسے کچھ تجزیہ کار "امریکہ کے حق میں جھکاؤ” قرار دے رہے ہیں۔
یہ عوامل کچھ داخلی کشیدگیوں کو جنم دے سکتے ہیں، مگر فی الوقت دفاعی اتحاد پر اثر ڈالنے کا امکان کم ہے۔
نتیجہ: بحر الکاہل میں نئی سرد جنگ؟
مشقیں اور صف بندیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ دنیا ایک "نئی سرد جنگ” کے دور میں داخل ہو رہی ہے، جہاں ایک طرف جمہوری ممالک کا اتحاد ہے، اور دوسری جانب آمرانہ طاقتوں کا بلاک، جو عالمی نظم کو چیلنج کر رہا ہے۔
فریڈم ایج 2025 اور ریزولوٹ ڈریگن مشقیں اس بات کا عملی اظہار ہیں کہ:
"امریکہ تنہا نہیں، اور وہ بحرالکاہل میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ ایک متحد اور مضبوط دفاعی مورچہ قائم رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔”



