پاکستاناہم خبریں

ایتھوپیا کی فضائیہ کے کمانڈر کا پاک فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا اہم دورہ: باہمی دفاعی تعاون کو وسعت دینے پر زور

پاکستان، ایتھوپیا کے ساتھ اپنے مضبوط دفاعی روابط کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے اور مختلف شعبوں خصوصاً مشترکہ تربیتی اقدامات، صلاحیت سازی، تکنیکی معاونت اور جدید تربیت کے میدانوں میں ہر ممکن تعاون کے لیے پرعزم ہے

 سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:
ایتھوپیا کی فضائیہ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل یلما مرداسا نے حال ہی میں پاک فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا سرکاری دورہ کیا، جہاں ان کی ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ہوئی۔ اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی روابط، پیشہ ورانہ تعاون، اور فوجی استعداد کو فروغ دینے سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

دورے کے آغاز پر، معزز مہمان کو پاک فضائیہ کے چاق و چوبند دستے کی جانب سے روایتی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جو دونوں افواج کے درمیان موجود باہمی احترام اور پیشہ ورانہ تعلقات کا مظہر تھا۔ اس موقع پر اعلیٰ فوجی افسران اور متعلقہ شعبہ جات کے نمائندگان بھی موجود تھے۔

اعلیٰ سطحی ملاقات اور باہمی تعاون کا اعادہ

ایئر ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والی باضابطہ ملاقات کے دوران، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے لیفٹیننٹ جنرل یلما مرداسا کو خوش آمدید کہا اور دونوں افواج کے درمیان تاریخی، خوشگوار اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان، ایتھوپیا کے ساتھ اپنے مضبوط دفاعی روابط کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے اور مختلف شعبوں خصوصاً مشترکہ تربیتی اقدامات، صلاحیت سازی، تکنیکی معاونت اور جدید تربیت کے میدانوں میں ہر ممکن تعاون کے لیے پرعزم ہے۔

ائیر چیف مارشل نے اس موقع پر زور دیا کہ جدید جنگی ماحول میں ملٹی ڈومین آپریشنز، سائبر وارفیئر اور انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کا کردار روز بروز بڑھ رہا ہے، اور ان شعبوں میں پاک فضائیہ کی مہارت سے ایتھوپیا کی فضائیہ بھرپور استفادہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے معزز مہمان کو یقین دلایا کہ پاکستان، ایتھوپیا کے ساتھ تعلقات کو خلوصِ دل سے نبھاتا ہے اور ہر سطح پر تعاون کو جاری رکھے گا۔

ایتھوپیا کے کمانڈر کی پاک فضائیہ کی صلاحیتوں کی تعریف

لیفٹیننٹ جنرل یلما مرداسا نے پاک فضائیہ کی مہمان نوازی، پیشہ ورانہ طرز عمل اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس آپریشنل ڈھانچے کو سراہتے ہوئے کہا کہ PAF ایک عالمی معیار کی فضائی قوت کے طور پر ابھری ہے، جس کی مربوط کمانڈ، جنگی تیاری اور تیز رفتار تکنیکی اپ گریڈیشن قابلِ تقلید ہیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ ایتھوپیا کی فضائیہ، PAF کے جنگی تجربے اور پیشرفت سے سیکھنے کی خواہاں ہے تاکہ وہ بھی اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو بہتر بنا سکے۔

ایتھوپیا کے ایئر چیف نے ہوا بازی کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی، مقامی ترقی، اور جدید کاری کے اقدامات میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک مل کر ایسے منصوبے ترتیب دیں جو تکنیکی تعاون اور خود انحصاری کے میدان میں ترقی کے نئے باب کھولیں۔

اہم مقامات کا دورہ اور تکنیکی بریفنگز

دورے کے دوران، لیفٹیننٹ جنرل یلما مرداسا نے نیشنل ISR (Intelligence, Surveillance, Reconnaissance) سینٹر، انٹیگریٹڈ ایئر آپریشنز سینٹر، اور پی اے ایف سائبر کمانڈ کا بھی دورہ کیا۔ وہاں انہیں پاک فضائیہ کی جدید جنگی صلاحیتوں، ڈیجیٹل جنگی آپریشنز، اور سائبر تحفظ سے متعلق تفصیلی بریفنگز دی گئیں۔

مہمان خصوصی نے PAF کی جدید حکمتِ عملی، تکنیکی مہارت، اور ابھرتی ہوئی خطرات کے مقابلے کے لیے فوری ردعمل کی صلاحیت کو انتہائی متاثر کن قرار دیا اور کہا کہ PAF کا تجربہ ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک رہنما کردار ادا کر سکتا ہے۔

دورہ: تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی سمت ایک قدم

لیفٹیننٹ جنرل یلما مرداسا کا یہ دورہ صرف رسمی ملاقات نہیں بلکہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دفاعی تعلقات کو نئی وسعت دینے کی عملی مثال ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد، فوجی روابط، اور تعاون کے امکانات میں اضافہ ہو گا۔

دورے کے اختتام پر، معزز مہمان نے ایک مرتبہ پھر پاک فضائیہ کی شاندار میزبانی، پیشہ ورانہ تعاون اور گرمجوش خیر مقدم پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی شراکت داری آئندہ برسوں میں مزید مضبوط اور نتیجہ خیز ثابت ہو گی۔

یہ اہم دورہ پاکستان اور ایتھوپیا کے مابین بڑھتے ہوئے سفارتی اور دفاعی تعلقات کا مظہر ہے، جو نہ صرف خطے میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی امن، ترقی اور تعاون کے فروغ کا پیغام دیتا ہے۔ دونوں ممالک کی فضائی افواج کا باہمی اشتراک، تربیتی و تکنیکی میدانوں میں مل کر کام کرنا، اور تجربات کا تبادلہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ جدید دور کے چیلنجز کا سامنا صرف باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button