اہم خبریںپاکستان پریس ریلیز

پاکستان کی سرزمین سکھ برادری کے لیے "مکہ و مدینہ” کی حیثیت رکھتی ہے: سردار رمیش سنگھ اروڑہ ،بھارت کی سکھ یاتریوں کو روکنے کی پالیسی مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی قرار

"ہم نے یوکے، کینیڈا، امریکہ اور دیگر ممالک کے یاتریوں کے لیے آن لائن ویزا سہولت متعارف کرائی تاکہ ان کے لیے آمدورفت آسان ہو۔ اس کے برعکس بھارت اپنے ہی شہریوں کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کر رہا ہے، جو قابل افسوس ہے۔"

سیدعاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی (PSGPC) کا 9واں اہم اجلاس متروکہ وقف املاک بورڈ (ETPB) کے ہیڈ آفس میں چیئرمین سردار رمیش سنگھ اروڑہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں بھارتی حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر سکھ یاتریوں کو پاکستان آ کر اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے سے روکنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا اور متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ اجلاس میں شریک تمام اراکین نے بھارتی رویے کو مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔

"سکھ یاتریوں کو روکنا، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے”

سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ برادری کو بابا گرو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات کے موقع پر پاکستان آنے سے روکنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اس اقدام سے دنیا بھر کے کروڑوں سکھوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچی ہے۔ "جس طرح مکہ اور مدینہ مسلمانوں کے لیے مقدس مقامات ہیں، اسی طرح ننکانہ صاحب، کرتارپور اور پنجہ صاحب سکھ برادری کے لیے بے حد مقدس ہیں۔ ان مقامات کی زیارت ہر سکھ کا خواب ہے، جسے بھارتی حکومت جان بوجھ کر پامال کر رہی ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہا، چاہے وہ بھارت سے ہوں یا دنیا کے کسی اور ملک سے۔ "ہم نے یوکے، کینیڈا، امریکہ اور دیگر ممالک کے یاتریوں کے لیے آن لائن ویزا سہولت متعارف کرائی تاکہ ان کے لیے آمدورفت آسان ہو۔ اس کے برعکس بھارت اپنے ہی شہریوں کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کر رہا ہے، جو قابل افسوس ہے۔”

"بھارت کے حملے اور راستوں کی بندش قابل تشویش”

رمیش سنگھ اروڑہ نے انکشاف کیا کہ بھارت نے 6 اور 7 مئی کو پاکستان پر حملے کیے، جن میں ننکانہ صاحب پر بھی ڈرون حملہ کیا گیا، جبکہ 7 مئی کو کرتارپور کا راستہ بند کردیا گیا۔ "یہ صرف سیاسی یا سفارتی مسئلہ نہیں بلکہ مذہبی بنیادوں پر ایک مکمل امتیازی پالیسی ہے۔ بھارت نے 9 جون کو بھی سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکا۔ اب ایک بار پھر، بابا گرو نانک دیو جی کی جنم دن تقریبات کے موقع پر، بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کے پاکستان آنے پر پابندی عائد کر کے مذہبی تعصب کا مظاہرہ کیا ہے۔”

کرتارپور میں حالیہ سیلاب اور حکومتی اقدامات

حالیہ سیلاب کے دوران کرتارپور صاحب میں پانی داخل ہونے کے حوالے سے رمیش سنگھ اروڑہ نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیراعظم شہباز شریف نے فوری ایکشن لیا، اور پاک فوج نے بھی فوری مدد فراہم کی۔ "چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے سکھ برادری کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کا محافظ ہے۔”

ETPB اور PSGPC کی مسلسل کوششیں

اجلاس کے دوران چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ پر یقین رکھتا ہے۔ "پاکستان نے گوردواروں اور دیگر مقدس مقامات کی بحالی اور دیکھ بھال کو ہمیشہ اولین ترجیح دی ہے۔ حالیہ سیلاب کے باوجود گوردوارہ کرتارپور اور دیگر مقامات 24 گھنٹوں میں یاتریوں کے لیے کھول دیے گئے۔”

ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز ناصر مشتاق نے بتایا کہ PSGPC اور ETPB سکھ یاتریوں کے لیے مزید سہولیات فراہم کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ "پاکستان آنے والے یاتریوں کو مکمل مذہبی آزادی، سکیورٹی، رہائش اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں تاکہ وہ اپنی رسومات بخوبی ادا کر سکیں۔”

بھارتی حکومت کے خلاف عالمی دباؤ کا مطالبہ

اجلاس میں شریک جنرل سیکرٹری ستونت کور، نائب صدر سردار مہیش سنگھ، ڈاکٹر سردار ممپال سنگھ، سردار تارا سنگھ، سردار گیان سنگھ، سردار ستونت سنگھ، سردار حمیت سنگھ، سردار صاحب سنگھ اور سردار بھگت سنگھ سمیت تمام اراکین نے متفقہ طور پر بھارتی حکومت کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ مذہبی آزادی کی ان سنگین خلاف ورزیوں سے باز آئے۔

اختتامیہ

سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے اس موقع پر پاکستانی عوام، حکومت، فوج اور سکیورٹی اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا بھر کے سکھوں کے لیے ایک روحانی مرکز ہے۔ "یہاں کی فضاؤں میں بابا گرو نانک کی خوشبو ہے، اور پاکستان کی سرزمین سکھوں کے لیے مکہ و مدینہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایک دن بھارت بھی اپنے شہریوں کو مذہبی آزادی فراہم کرے گا، تاکہ وہ بھی ننکانہ صاحب اور کرتارپور کے درشن کر سکیں۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button